Tuesday, September 26, 2017

لا لچ کا انجام

خلیفہ مستعصم باللہ بغداد کا آخری خلیفہ تھا۔ اسے سونے چاندی ہیرے جواہرات جمع کر نے بے حد جنون تھا ۔ 1258ء میں جب ہلاکو خان نے بغداد کا رخ کیا اور اسے تہس نہس کر دیا ۔ مستعصم روپوش ہو گیا اسے گرفتار کیا گیا تو اس کی حالت فقیروں سے بھی بدتر تھی۔ ہلاکو مستعصم سے خوب واقف تھا اس نے مستعصم کو کئی روز بھوکا رکھنے کا حکم دے دیا چند روز کے بعد جب اسے ہلاکو کے سامنے پیش کیا گیا تو مستعصم بھوک سے بلبلاتے ہو ئے بولا ۔ مجھے کھانے کو کچھ دو ۔ ہلاکو نے اپنے آدمیوں کو اشارہ کیا انہوں نے مستعصم کے سامنے ایک تھال سجا دیا ۔مستعصم کو رسیوں سے باندھا ہوا تھا اسے جب کھولا گیا تو وہ تیزی سے تھال کی جانب جھپٹا جب اس نے تھال سے رومال ہٹایا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ تھال میں پکوانوں اور مشروبات کی بجائے ہیرے جواہرات پڑے ہو ئے تھے۔مستعصم بھوک سے نڈھال تھا وہ روتے ہوئے بولا ۔ یہ کیا ہے یہ کھانا تو نہیں ہے مجھے کھانا دو میں بھوک سے مر رہا ہوں۔ اس کے جواب میں ہلاکو خان نے کہا کہ اگر تم ہیرے جواہرات جمع کرنے کی بجائے ایک مضبوط فوج بناتے ، اگر ریاست کا دفاع مضبوط بناتے تو آج یہ دن تمہیں دیکھنا نہ پڑتا اس کے بعد ہلاکو خان کے حکم پر مستعصم جس قالین پر بیٹھا تھا اسے اسی قالین میں لیپٹ دیا گیا پھر اس قالین پر گھوڑے دوڑائے گئے کچھ ہی دیر بعد وہ گھوڑوں تلے روندا گیا۔

No comments:

Post a Comment