فلسطین ، اسرایئل یا کنغان ویسے تو زمین کا یہ ایک ٹکڑا مگر انسانوں کی بے شمار لاشوں کا بوجھہ ہے اس سرزمین پر۔ آج بھی خون بہ رہا ہے۔ کل تلواریں تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آج بارود ہے۔۔۔۔۔
موجودہ اسرایئل میں عرب مسلمانوں اور یہودویوں کی کل آبادی اکاسی لاکھ یعنی ہمارے لاہور سے بھی کم ہے ۔رقبہ لگ بھگ 22 ہزار کلو میٹر ہے اور یہ پاکستان سے
تقریبا 36 گنا چھوٹا ہے۔
ترکی شام اردن عراق مصر اور لیبیا کے مسلمانوں کے بیچوں بیچ بیٹھے یہ چند یہودی اپنی من مانی کریں تو یہ بات بلیٹ کے اوپر والی منزل میں نھی آتی۔
دنیا کے تین بڑے الہامی مذاھب اسلام یہودیت اور عیسایئت انکے اہم مذہبی مقامات
اسرایئل کے دارالحکومت یروشلم میں ہے۔, عیسایئوں کے مطابق "station of holy Christ"یہاں ہے۔ جبکہ بنیاد پرست عیسایئوں کا بھروسہ ہے کہ یہ راستہ عیسیٰ علیہ سلام کو صلیب پر چڑھائے جانے کے لیے استعمال ہوا۔ کارڈل ٹاون کے بارے میں عیسایی سوچتے ہے کہ یہاں عیسیٰ علیہ سلام کو صلیب پر چڑھا لیا گیا۔ مسلمانوں کے لیے مشہور ٹوم آف راک اور مسجد اقصی یروشلم میں ہے۔ جہاں سے نبی حضرت محمد ﷺ کو معراج پر لے جایا گیا اور مجھے تو لکھتے ہوئے بھی شرم آرہی ہے کہ آج مسجد اقصیٰ میں عبادت پر مکمل پابندی ہے۔
دیوار گریہ۔۔ جو یہودیوں کے لیے ہیکل سلیمانی کی آخری نشانی ہے، وہ یہاں روتے ہیں اور اپنے مسیح کا ویٹ کر رہے ہیں، ان تینوں مذاہب کے پیروں کاروں کا مانا ہے کہ دنیا کے دی اینڈ ہونے سے پہلے لاسٹ ہولی وار اسی فلسطین سے جڑی ہے۔
آج فلسطین کے مقدس مقامات پر یہودیوں کا فل اینڈ فائنل کنٹرول ہے۔ اور وہ اپنے آپ کو مستقبل میں مسلمانوں اور عیسایئوں کے حلاف ایک فائنل وار کے لیے ریڈی کر رہے ہیں،،،،، گریٹر کو زور دیتا جاو کہ یہودی اس جنگ سے پہلے اسرایئل کو " گریٹر اسرایئل" بنانا چاہتا ہے۔( یہ منہ اور مسور کی دال)۔۔
یہ یہودی ہے کون۔۔؟
چاہتے کیا ہے۔۔؟
اور انکے سینوں میں کونسے سیکرٹس چھپے ہیں۔۔۔؟
آثار قدیمہ کے علم سے یہ زمین میں کیا ڈھونڈتے پھرتے ہیں۔۔؟
لاسٹ ہولی وار پر انکے ٹرمز کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔؟
انکے ٹاکٹس کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
اور اسکی تیاری کے جنون میں یہ قوم کیا کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
یہ وہ اھم ترین سوالات ہے جن پر تحقیق سرزمین فلسطین پر بہنے والے حون کے ہر قطرے کی وجہ بتا سکتی ہے۔ سب سے پہلے انکی تاریح جاننی چاہیے۔،،
بیسکلی اسرایئل جو ہے یہ یعقوب علیہ سلام کا لقب ھے۔ اس قوم کے بارے میں اللہ فرماتا ہےأني فضلتكم على العالمين۔ یہ بڑی لاڈلی قوم تھی۔ ۔ مگر لاڈلی ہونے کے باوجود یہ قوم ہمشہ اللہ کی نافرمان اور بدبحت رہی۔ انہوں نے تو یہاں تک یدو اللہ مغلولا کہ اللہ کے ہاتھ تنگ ہے کہا تھا۔ اللہ کی لعنت ہے ان پر۔
یہ وہی قوم ہے جس کو اللہ نےہزاروں سال پہلے روکا کہ خبرادر ہفتے کی دن مچھلی کا شکار مت کرو۔ اور بدترین ذلت اٹھای۔ یہ اللہ سے دھوکہ کرتے تھے مکر کرتے تھے
كونوا قردة خاسئين تم بن جاو لعنت زدہ بندر۔اور سب کو بندر بنادیا۔
پیغمبروں کے دور سے کئی بار بنی اسرایئل فلسطین سے زلیل ہوکر نکلے۔ یہودیوں نے عیسیٰ علیہ سلام کو صلیب پر چڑھایا مگر اللہ نے ان کے لیے یہ معاملہ مشکوک کردیا۔
واقعہ صلیب کے 70 سال بعد یعنی ھمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدایئش سے 530 سال پہلے یہودیوں کو رومیوں نے عبرت ناک شکست دے کر اسرایئل سے نکال دیا۔ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے یہ بندر قوم 1800 سال سے زاید عرصہ تک دنیا بھر میں دربدر ہوتی رہی۔
مگر 19ویں صدی کے آخر میں یہ بندر قوم یہودی تھنک ٹھینک کی حوفناک منصوبہ بندی
کے نتیجے میں واپس فلسطین پہنچا شروع ہوئے۔ سب سے پہلے 1882 میں 6000 یہودی واپس آئے اور واپسی کے اس عمل کا نام " ایلیاء" رکھا۔ کل 9 بار ایسا ہوا کہ ایلیاء کے زریعے لاکھوں یہودی فلسطین پہنچ گیے۔ اور 14 مئی 1948 کو اسرایئلی ریاست کا اعلان ہوا۔مسلمان کمزور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور مغرب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انکے ساتھ تھا۔
مسلمانوں کے دل میں اسرایئل ریاست قائم کر دی گئی۔ اس موقع پر قاید اعظم نے فرمایا
" اگر برطانیہ اور امریکہ یہودیوں کے پیچھے سے ہٹ جائے تو میں دیکھتا ہوں کہ اسرایئلی ریاست کیسے قایم ہوتی ہے"
یہودیوں پروٹوکول کے نام سے یہودیوں نے 22 نکاتی منشور بھی تیار کیا ۔ اور اب وہ گریٹر اسرایئل بننے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ اور اس گریٹر اسرایئل کو ببنے کے لیے وہ مسجد اقصیٰ کو گرا کر ہیکل سلیمانی بنانا چاہتے اب میں آپکا دل کیوں جلاو پوسٹ پڑھو اور سو جاو۔۔۔۔ شاباش،،،،،
کیونکہ ہمارے پاس صرف لفظوں کے تیر ہے جو ہم ایسے ایسے مارتے ہیں کہ امریکہ اور اسرائیل بھی ہار جائے اگر عملی اقدام کی بات کی جائے تو ایک ہی جواب آتا چھوڑ یار حدیث بھول گیا وہی جو غزوہ ہند پر ہے اور وہ حدیث جس میں ہے کہ حضرت عیسی دجال کا یہودیوں کا خاتمہ کریں گے
No comments:
Post a Comment