Saturday, October 07, 2017

حافظ محمد سعید کون ہیں؟

حافظ محمد سعید 10 مارچ 1948 کو سرگودھا کے نواحی گاوں میں پیدا ہوئے  یہ وہ زمانہ تھا جب پاکستان بنے  ابھی سات مہینے ہی ہوئے تھے اور انڈین مہاجرین اپنا مال و متاع اور اپنے  جگر گوشوں کو اس اسلامی وطن کی خاطر لٹا کر ابھی پاکستان پہنچے ہی تھے  اسی ہجرت کے سفر میں حافظ صاحب کے خاندان کے قریبا 36 افراد شہید ہوئے تھے
خاندان کا کوئی بچہ زندہ نا رہا  اور خاندان کے پاک سرزمین پر  آ کے پیدا ہونے والے یہ پہلے چشم و چراغ تھے  اور پھر  انہوں نے مذہبی اور اسلامی تعلیم بہاولپور میں  اپنے ماموں عبداللہ کے ہاں رہتے ہوئے حاصل کی  ۔
گھر میں اسلامی ماحول اسلامی تعلیم اور مہاجرین سے وطن عزیز کی محبت بچپن ہی سے گویا گھول کر پلا دی گئی

اور پھر 71 کے سقوط بنگلہ کا واقع ان کے دل و دماغ پر گہرا صدمہ چھوڑ کر رخصت ہوا  تو   روسیوں نے افغانستان پر حملہ کیا اور امت محمدی کا درد رکھنے والے مجاہدین کے ساتھ حافظ محمد سعید صاحب بھی خود اس معرکہ میں شریک رہے  اور غازی بن کے پلٹے ۔
اس کے بعد پاکستانی مسلمانوں میں انڈیا کے شرارتی ذہن  کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک تنظیم تشکیل دی جس کا نام جماعت الدعوہ و الارشاد رکھا  جو نام کی مناسبت سے پاکستان میں نظریہ اسلام قرآن السنہ اور محبت پاکستان کی دعوت کا پرچار کرے
انہیں دنوں غاصب انڈین آرمی  کشمیریوں کے حقوق کے ساتھ ان پر ظلم و ستم بڑھاتی گئی  اور ان کی آواز گولی سے دبانے لگی تھی ۔ جس پر حافظ صاحب کی جماعت نے اپنے کشمیری بھائیوں کی عسکری و مالی مدد کا ذمہ اٹھایا اور کشمیریوں کے حق آزادی کے لیے آواز بلند کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی عسکری محاذوں پر بھی مدد کی  اور  اپنے سے کئی گناہ بھاری آرمی کو کشمیر میں ایسا تگنی کا ناچ نچایا
کے ہندو کو ہر گلی چوراہے پر جان کے لالے پڑھ گئے  کشمیر کی عسکری جماعت لشکر طیبہ  ہی حافظ سعید کی پہچان بن گئی اور  پھر جب کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں زلزلہ آیا  تو  یہی جماعت دنیا کی تمام  رفاعی تنظیموں کو پیچھے چھوڑ گئی  اس کے کارکنان اس مقام تک جا پہنچے جہاں پہنچنے کے لیے صرف ہیلی کاپٹرز ہی کا کام تھا  اور  کئی بیرونی این جی اوز  جو مدد کے نام پر اپنی عیسائیت اور لبرل ازم کی ترویج کرنے آئی تھی سب کی چھٹی کروا دی
اس کی اس خدمت خلق اور  جذبے کو پوری دنیا کے میڈیا میں سراہا گیا  پھر حالات نے پلٹہ کھایا
11۔9  کے ورلڈ ٹریٹ حملے پر  جہاں مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا گیا اور افغانستان پر چھڑائی کے ساتھ ساتھ سفارتی سطح پر بھی پریشر بہت زیادہ بڑھ گیا  اور انڈیا نے اس حالت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی پارلیمنٹ پر ہلہ بول کر لشکر طیبہ کو دہشت گرد قرار دلوانے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا اور پاکستان کی مجبوری کی وجہ سے اس میں کامیاب ہو گیا  اور لشکر طیبہ کو پاکستان میں مکمل ختم کر دیا گیا ۔ اور حافظ صاحب کو  نظر بند کر دیا گیا لیکن چونکہ  انڈیا الدعوہ والارشاد کے خلاف کوئی ثبوت مہیا نا کر سکا تو عدم ثبوت کی بنا پر حافظ صاحب کو پاکستانی عدالت کے فیصلے پر رہا کر دیا گیا۔
اسی اثنا میں گستاخی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعات کے ساتھ پاکستان پر ڈراون حملے بھی شروع ہوئے
جس مین حافظ صاحب نے بھرپور طریقے سے مہم چلائی اور تمام مذہبی اور سیاسی جماعتون کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی انتھک جدوجہد کی اور اس میں کافی حد تک کامیاب نظر آئے  اور ان کی اس زبردست جدوجہد نے امریکہ تک کے ایوانوں مین تھرتھلی بپا کر دی  جن کے کئی تھنک ٹینکس نے حافط صاحب کی جماعت کو عالم امن (کافر کے امن ) کے لیے خطرہ قرار دے دیا  اور ان کے خلاف بھرپور منفی پروپیگنڈہ شروع کر دیا  ادھر حافظ صاحب عسکری پابندی کے بعد پاکستان کے غریب اور بے کس لوگوں کی مجبوریاں کو  دیکھتے ہوئے ان کی داد رسی کو میدان عمل میں آئے تو  پنجاب سندھ بلوچستان کے ہر علاقے مین بنا نسل و مذہب قومی خدمت کی داستاں رقم کر دی سیلاب ہو یا زلزلہ  کوئی قدرتی آفت  حکومتی مشنری سے پہلے حافظ صاحب کی جماعت وہان نظر آتی  ہر پرخطر مقام پر فوج کے ساتھ نیلی سفید جیکٹ میں ملبوس یہ نوجوان دکھیوں کے لیے مسیحا بن جاتے  کہیں  بم دھماکہ ہو یا  نہر ٹوٹے خون دینے کا مرحلہ ہو جان بچانے کا  یہ نوجوان  سب سے پہلے پہنچ کر یہ ثابت کر چکے ہیں کے یہ دہشتگرد نہین بلکہ ایثار و قربانی کی زندہ مثال ہیں ۔ پھر تھر ہو یا بلوچستان جہاں عوام برسوں سے بھوک اور پیاس سے مر رہے تھے اور حکمرانوں کو خیال تک نا آیا وہاں پانی کا بندوبست فری ڈسپینسریاں  مفت دوائیاں راشن کے تھیلے مسجدوں کی تعمیر  کے ساتھ ساتھ شعور کی تعلیم بھی دی جانے لگی  بلوچستان کے وہ علاقے جہاں حکومتی نا اہلیوں اور دشمن کی سازشوں کی وجہ سے لوگ اپنے ہی وطن  سے بدظن ہونے لگے تھے وہاں امداد کے ساتھ اسلامی تعلیم اور بھائی چارے کاپیغام لے کر پہنچنے والا بھی حافظ سعید تھا ۔ جب نام و نہاد عالم و مفتیوں نے پاکستانیوں کے خون کو حلال کر دیا تھا عوام الناس کو افواج پاکستان کے خلاف کھڑا کر کے دشمن کو جیت کے بلکل قریب لا کھڑا کیا تھا تب بھی دلائل اور قرآن و حدیث کے ساتھ ان خوارج کا رد کرنے والی یہی جماعت تھی جس نے عوام کو اپنی افواج کے ساتھ کھڑا کرنے میں اپنی راتوں کی نیند اور دن کا چین داو پر لگا دیا  اور خوارج کا ہر فورم پر دلائل سے رد کیا جہاں افواج پاکستان نے عسکری میدان میں شکست دی وہاں حافظ صاحب کی جماعت نے  علمی میدان میں ان کو منہ توڑ جواب دیا   اور کبھی مسلکی آگ کو ہوا نا دی بلکہ ہر مکتب فکر کے پاس دعوت یکجہتی لے کر پہنچے جن کے گواہ ان کے اسٹیج ہیں ۔
اب آتے ہیں سیاست کی طرف
ان تمام کاموں کی کامیابی اور نظم و ضبط دشمنان دین اوردشمنان پاکستان کو ایک آنکھ نا بھایا  تو پاکستانی ریاست پر پریشر بڑھ گیا بیگانے تو بیگانے اپنے ملک کےچند ضمیر فروش اغیار کے وفادار مگر بااثر افراد  بھی لاٹھی لیے حافظ صاحب کے گرد کمر کس کے کھڑے ہو گئے  اور  نتیجہ پھر وہی بے گناہی کے باوجود نظربندی  مقدر بنی
لیکن اپنے ملک و وطن اور قوم میں فساد نا

No comments:

Post a Comment