Monday, March 18, 2019
بھارت کی چودھراہٹ کا قاتل میزائل
اس آرٹیکل میں آپ کو بتایا جائے گا کہ پاکستان اور چین نے دشمن ممالک، خاص طور پر بھارتی اور امریکی طیارہ بردار بحری بیڑوں یعنی ائیر کرافٹ کیریئرز کے لیے کیا بندوبست کر رکھا ہے۔
بھارت کی ہمیشہ سے ہی کوشش رہی کہ وہ کسی طرح بھی پاکستان اور چین کو نیچا دکھا سکے،اس کے لیے بھارتی حکومت کو چاہے اپنی عوام کا حق مار کر اربوں ڈالر کے وہ ہتھیار ہی کیوں نہ خریدنے پڑیں جن کی ضرورت بھارت کو کبھی تھی ہی نہیں۔
بھارت ایسا ہی سوچ کر طیارہ بردار بیڑے بنانے میں لگ گیا،جن کی لاگت اربوں ڈالرز میں ہے،بھارت یہ طیارہ بردار بیڑے خود تیار کر رہا تھا مگر ضرورت پڑنے پر دوسرے ممالک سے بھی مدد لی گئی، مگر پھر بھی یہ ایئرکرافٹ کیئریر اس قابل نہیں کہ جدید میزائلوں سے خود کو بچا سکیں،کیونکہ ان بیڑوں میں خودکار حفاظتی نظام انتہائی ناقص ہے۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ان طیارہ بردار بیڑوں میں درجنوں جنگی جہاز موجود ہوتے ہیں، اور ان کی حفاظت بھی بہت ضروری ہوتی ہے، کیونکہ دشمن اگر اس طیارہ بردار بیڑے کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو جائے تو انتہائی مہنگے ائیر کرافٹ کیریئر کے علاوہ مہنگے ترین لڑاکا طیاروں سے بھی ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں۔
اسی لیے یہ بیڑے وہی ممالک بناتے ہیں جن کے پاس ان کا بہترین حفاظتی نظام موجود ہو، بھارتی ایئرکرافٹ کیئریر “وکرانت” کے لیے امریکی ماہرین نے واضح طور پر کہہ رکھا ہے کہ یہ کچرے کے ڈھیر سے زیادہ کچھ نہیں, اس کا حفاظتی نظام اور اسے جس مٹیریل سے بنایا گیا ہے انتہائی ناقص ہیں, اور اسے کوئی بھی اینٹی شپ میزائل نشانہ بنا سکتا ہے.
بھارت کے ایئرکرافٹ کیئریر پروگرام کے ساتھ ہی پاکستان نے چین سے جدیدترین ائیر کرافٹ کلر میزائل “CM-400AKG” کا سودا کرلیا، یہ میزائل لڑاکا طیارے سے فائر کیا جاسکتا ہے، اکثر اسے آپ لوگوں نے پاکستانی لڑاکا طیارے جے ایف سترہ کے ساتھ بھی دیکھا ہوگا۔
یہ میزائل پہلی بار 2013 میں یورپ میں منعقد ایک ایئر شو میں منظر عام پر لایا گیا، اس میزائل کے منظر عام پر آتے ہی یورپی میڈیا اس کی خصوصیات سے بہت متاثر ہوا، اس کی خوبیوں کو جاننے کے بعد مغرب کا یہ خیال تھا کہ چین نے یہ جدید میزائل امریکی ایئرکرافٹ کیریئرز اور ان کے حفاظتی نظام کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا ہے۔
یہاں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ میزائل کس قدر جدید اور خطرناک ہے، اس میزائل کی کچھ خاص باتیں یہ ہیں کہ اس کی رفتار تقریباً “Mach 5” تک ہے، اس ایک میزائل کا وزن تقریباً پچیس سو کلوگرام ہے، جبکہ اسکے وارہیڈ کا وزن 500 کلوگرام ہے۔ جبکہ اس کی رینج تقریباً 400 کلومیٹر تک ہے۔
اس میزائل میں موجود دھماکہ خیز مواد ایٹم بم بنانے والے یورینیم سے آلودہ ہوتا ہے، جو کہ دنیا کی کسی بھی سخت ترین چیز یا دھاتوں کو چند سیکنڈ میں پگھلا دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس میزائل کو ایئرکرافٹ کیئریر کلر کا نام دیا گیا ہے۔
انتہائی ہلکا اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس یہ میزائل اپنے ہدف کی طرف بڑھتے ہوئے کبھی بھی ایک رستے پر سفر نہیں کرتا، جس کی وجہ سے اسے رستے میں مار گرانا ناممکن ہے۔
بحیرہ عرب میں بھارت اور امریکا کا گٹھ جوڑ اور نئے ایئرکرافٹ کیئریرز کی تیاری کو دیکھتے ہوئے پاکستان اور چین کو ایسے ہی جدید ترین میزائل کی ضرورت تھی، اس میزائل کی ایک اور بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کے ہلکا ہونے کی وجہ سے جے ایف سترہ لڑاکا طیارہ بیک وقت اس طرح کے 2 میزائل اپنے ساتھ لے جا سکتا ہے۔ اور ان میزائلوں کو دشمن کی پہنچ سے دور رہتے ہوئے فائر کیا جاسکتا ہے۔
اس میزائل نے نہ صرف خطے کے سمندروں میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے بلکہ بھارت کا سمندروں میں چودھراہٹ کا خواب بھی مٹی میں ملا دیا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment