بھارتی خفیہ ادارے ”را“ نے پاکستان میں کارروائی کیلئے اپنے 12 سو سے زائد اہلکار افغانستان کے شہروں کابل، قدھار، جلال آباد اور ہرات کے مشنوں میں تعینات کر دیئے تہے ۔ ان اہلکاروں نے امریکا، برطانیہ، روس اور اسرائیل کی انٹیلی جنس سے تربیت حاصل کی ۔
٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠
”را“ افغان ڈیسک کے کمانڈروجے کمار ڈالیا نے افغانستان کے ان چاروں شہروں میں ”را“ کے اہلکاروں سے اپنے مشنوں میں ملاقات کی۔ بھارت سرکار نے امریکا ، برطانیہ اور روس کے اشتراک اور اسرائیل کی حمایت سے پاکستان کے خلاف کارروائی کیلئے کام شروع کردیا ۔
٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠
چاروں ممالک کی بدنام زمانہ ایجنسیوں نے اپنی بندوقوں کا رخ پاکستان کی طرف کردیا ۔ بھارت کو پاکستان کے خلاف کام کرنے کیلئے ”سی آئی اے“ اور ”موساد“ تعاون فراہم کرتے رہے ۔ کوڈ تھری ٹو 222 کے تحت آپریشن بلوچستان کو براستہ دبئی، کراچی کو براستہ، ساؤتھ افریقہ کوڈ فور اسکوائر، وزیرستان اور وانا اور دیگر قبائل کیلئے کوڈ پیروت اور ناٹو طے کیا گیا ۔
٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠٠
بلوچستان میں دہشت گردی کو مزید بڑھاوا دیا اور فورسز کو ٹارگٹ کیا ۔ جبکہ اہم اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔ ”را“ کے سینئر عہدیدارنے اپنے دورے افغانستان میں امریکا، روس اور افغان انٹیلی جنس اہلکاروں اور پاکستان کو مانیٹر کرنے والے انچارجز سے ملاقاتیں کی ۔ بھارتی ”را“ افغانستان میں ”آئی ایس آئی“ کے اہداف پر اپنا ورک کیا ۔ جبکہ دیگر خفیہ فورسز بھارت کی ساتھ معاونت کی۔ ”را“ کے وجے کمار ڈالیا نے جرمن انٹیلی جنس سے تربیت حاصل کی ۔ ان دنوں افغانستان میں سی آئی اے اہلکار جرمن انٹیلی جنس پر اعتماد کرتے تھے.#PakSoldier HAFEEZ
No comments:
Post a Comment