Monday, September 25, 2017

پاکستان اور چین کی فضا ئیہ کے درمیان ہونے والی مشق شاہین سکس کی تفصیلات

ملکوں کے درمیان مشترکہ ٹریننگ، مشترکہ حکمت عملی یا یوں کہیں مشترکہ فوجی مشقیں سالہا سال سے جاری ہیں، جو ناصرف آپس کے تعاون بلکہ ایک دوسرے کی استعداد کار بڑھانے اور صلاحتیوں کو نکھارنے میں بھی کارگر ثابت ہوتی ہیں، پاک فضائیہ اپنے فضائی اور زمینی دستوں کی جنگی و عملی تیاریوں کے سلسلے میں باقاعدگی سے دوست ممالک کے ساتھ اندرون اور بیرونِ ملک اس طرح کی مشقوں کا انعقاد کرتی ہے، فضائی مشق “شاہین سکس” چینی فضائیہ کے ساتھ ہونیوالی فضائی مشقوں کے سلسلے کی چھٹی مشق ہے جو ہر سال دونوں ملکوں میں باری باری منعقد ہوتی ہیں۔

کئی سالوں سے پاکستان اور چین کے درمیان مختلف نوعیت اور لیول پر جنگی مشقوں کا انعقاد ہورہا ہے، شاہین سکس اس وقت چین کے ایئر بیس کورالا پر پوری آب و تاب کے ساتھ جاری ہے، جہاں پائلٹس کے ساتھ ساتھ ایئر ڈیفنس کنٹرولرز اور تکنیکی عملہ بھی جاں فشانی سے اس کا حصہ ہے، پاکستان اور چین کے درمیان فوجی مشقیں روایت کا حصہ ہیں، تاہم اتنے بڑے پیمانے پر فضائی طاقت کا مظاہرہ کرنے پر  بھارت سمیت دیگر ملک دشمنوں کے سینوں پر سانپ لوٹ رہے ہیں۔

پاک چین فضائی مشتقوں کے دوران چینی فضاؤں میں طیاروں کی گھن گرج اور شاندار کرتب دکھا کر دشمن کیلئے طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا جارہا ہے، ان مشقوں سے دونوں ممالک کے درمیان بالعموم اور دونوں فضائی افواج کے درمیان بالخصوص تعاون کو مزید فروغ حاصل ہوگا، یہ سالانہ مشقیں 7 ستمبر کو شروع ہوئیں، جو بلا تعطل 27 ستمبر تک جاری رہیں گی، گزشتہ سال ہونے والی شاہین 5 پاکستانی آپریشنل ایئر بیس پر منعقد ہوئی تھیں۔

مشقوں میں پیپلز لبریشن آرمی کی طرف سے جے 11 بمبار طیارے، جے ایچ 7 بمبار طیارے، کے جے 200 اواکس طیارے، زمینی افواج، ریڈار بھی حصہ لے رہے ہیں، جبکہ زمین سے فضا تک مار کرنیوالے میزائل بھی مشقوں میں آزمائے جارہے ہیں، چینی نیوی کے اہلکار بھی ان مشقوں کا حصہ ہیں۔ دوسری جانب پاک فضائیہ کے میراج اور ایف 7 پی جی، زیڈ کے جی، جے ایف17 اور پیشگی وارننگ کا نظام رکھنے والے طیارے بھی پاکستانی اسکواڈ کا حصہ ہیں، ان مشقوں کا مقصد کم و بیش حقیقی جنگی حالات میں نئے آلات و ہتھیاروں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاک فضائیہ کے جنگی عملے کو جدید حربی تصورات سے روشناس کرانا ہے، مشقوں میں چین کے آپریشنل اور فارورڈ ایئر بیسز حصہ لے رہے ہیں، مشقوں کی خاص بات ان میں کئی نئی اقسام کے ہتھیار اور طیارے ہیں جو ایکشن میں نظر آئیں گے، ان فضائی مشقوں میں فضاء میں تیل بھرنے والا ٹینکر بھی شامل ہے جسے حال ہی میں پاک فضائیہ کے بیڑے میں شامل کیا گیا ہے۔

چین میں تعینات ڈیفنس اتاشی بریگیڈیئر جنرل احمد بلال کے مطابق دو طرفہ ایکسزائز کیلئے پاکستان کی جانب سے 19 طیارے بھیجے گئے ہیں، مشقوں میں شیننگ جے 11 بھی خصوصی توجہ کا مرکز ہے، جسے بھارتی ایئر فورس کے طیارے ایس یو 30 ایم کے آئی سے تشبیہ دی جارہی ہے، ایس یو 30 ایم کے آئی ڈبل انجن کا روسی ساختہ ملٹی رول طیارہ ہے، جس کا شمارہ طیاروں کی فورتھ جنریشن میں ہوتا ہے۔

اس سے قبل سال 2016ء میں ترکی میں ہونیوالی کثیر الملکی مشقوں میں بھی پاک فضائیہ نے دنیا کی دیگر ایئر فورس کے ہمراہ حصہ لیا تھا، اناتولیا اور ریڈ ایگل درجے میں تقسیم ان مشقوں میں پاکستان کے ایف 16 طیاروں نے ڈاگ فائٹ میں اپنے صلاحیتوں کے کمالات اور جوہر دکھائے، انہی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے رواں سال اکتوبر میں بھی پاک فضائیہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر فضائی مشقوں کا انعقاد کیا جارہا ہے، جس میں دنیا بھر سے 19 ممالک کی افواج حصہ لیں گی، اکتوبر میں ہونیوالی ملٹی رول مشقیں پاک فضائیہ کی تاریخ کی سب سے بڑی مشقیں ہونگی، جس میں کئی بڑے بڑے ممالک پاکستانی فضاؤں میں رنگ بھرتے اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے نظر آئیں گے، مشقوں میں تمام فارورڈ اور آپریشنل ایئربیسز بھی شامل ہوں گے۔

Share This

No comments:

Post a Comment