۔#پاکستان آئندہ برس۔۔۔ جدید ترین #خلائی_سیارہ پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹیلائٹ(پریس) خلا میں بھیجے گا۔
اس تجربے کے بعد ۔۔خطے سے جدید ترین دفاعی مقاصد کے لیے پاکستان۔۔ #سینتھیٹک_اپرچر_ریڈار_سٹیشن (سار) خلا میں بھجوانے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔
تاہم 2018 کے اختتام تک پاکستان خود سیارے بنانے کے قابل ہو جائے گا۔
حکومت نے اس میگا پروجیکٹ پر کام کرنے کے لیے #سوا_بارہ_ارب روپے #سپارکو کے لیے مختص کیے ہیں۔ 2017 سے 2020 تک یہ رقم خلائی پروگرام پر خرچ کی جائے گی۔
پاکستان سپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن(سپارکو) کے ایک اعلیٰ افسر نے اس پروگرام کے بارے میں اطلاعات فراہم کی ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلا خلائی سیارہ ‘#بدر’ فضا میں چھوڑا تھا۔۔۔ اور اب پاکستان نے جدید ترین خلائی سیارہ "پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ" (پریس) کی تیاری شروع کر دی ہے جس میں #چین_کا_تعاون بھی شامل ہے۔
یہ پراجیکٹ اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ 2018 میں پریس کو خلا میں بھجوائے جانے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔
اس کامیاب تجربے کے بعد پاکستان سیٹیلائٹ کراپ ، فارسٹ مانیٹرنگ ، تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش، موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے بارے میں قبل از وقت معلومات حاصل کر کے ان کی تباہ کاریوں سے بچنے کی حکمتِ عملی تیار کر سکے گا۔۔۔
جس کے ذریعے ہر سال ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر قابو پایا جاسکتا ہے۔۔ اور مستقبل میں پاکستان کو محفوظ اور بہتر بنایا جا سکے۔
#PakSoldier HAFEEZ
No comments:
Post a Comment