پاک فوج کے ان سات نوجوان افسروں کی کہانی جنہوں نے اپنی جان کو وطن عزیز کیلئے قربان کر دیا۔
ہمارے پاس الفاظ کا وہ ذخیرہ نہیں جو پاک فوج کے ان جوانوں کی شان میں پیش کیا جا سکے۔ ان نوجوانوں نے وطن عزیز اور اپنی قوم کی خاطر بہادری کی وہ داستانیں قائم کیں جو انشا اللہ رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی۔
لیفیننٹ یاسر عباس شہید
لیفٹیننٹ سید یاسر عباس شہید 22 مئی 2011ء کو مہران بیس حملے کے وقت آفیسر آن ڈیوٹی تھے۔ حملے کے وقت انہوں نے بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور دشمن کے عزائم ناکام بناتے ہوئے سینے پر تین گولیاں کھائیں لیکن بہادری سے لڑتے رہے اور ایئر بیس پر موجود قیمتی قومی اثاثوں کی حفاظت انہوں نے یقینی بنائی۔ شہادت کے وقت ان کی عمر 24 سال تھی۔
کیپن بلال ظفر شہید
پاک فوج کی 42 بلوچ رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے اس بہادر نوجوان نے دو فروری 1982 کو راولپنڈی میں آنکھ کھولی۔ جذبہ حب الوطنی سے سرشار اس نوجوان نے 2001ء میں قوم کے فخر پاک آرمی کو جوائن کیا۔ کیپٹن بلال ظفر شہید نے آپریشن المیزان، اقوام متحدہ کے امن مشن اور آپریشن راہ راست میں بھی اپنی خدمات سرانجام دیں۔ کیپٹن بلال ظفر شہید نے 17 مئی 2009ء کو 27 سال کی عمر میں سوات میں شہادت پائی۔ انہوں نے سوات آپریشن کے دوران ایک اہم شاہراہ پچھور روڈ کو دہشت گردوں کے کنٹرول سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی روڈ کی وجہ سے پاک فوج کے لئے سوات آپریشن کا راستہ ہموار ہوا۔ اپنی شہادت سے قبل انہوں نے اپنے دوست کیپٹن راحیل کو کہا تھا کہ اگر وہ شہید ہو جائیں تو انہیں پاکستانی پرچم میں دفنایا جائے۔
کیپن طارق جمیل شہید
پاک فوج کے یہ نوجوان افسر اورکزئی ایجنسی میں دہشتگردوں کیخلاف نبرد آزما تھے کہ 14 اگست 2012ء کو آپریشن کے دوران زخمی ہوگئے۔ انھیں سی ایم ایچ پشاور لایا گیا جہاں دو ہفتے زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد 29 اگست کو شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے۔ ان کی آخری آرام گاہ ملتان میں ہے۔
کیپن نوید خان وزیر شہید
کیپٹن نوید شہید کا تعلق پنجاب رجمنٹ سے تھا۔ انہوں نے 8 اپریل 2013ء کو شہادت حاصل کی۔ پاک فوج کا یہ جوان اسفر اورکزئی ایجنسی میں دہشتگردوں کیخلاف برسرپیکار تھا کہ ایک چھپے ہوئے دشمن نے ان پر گولی چلا دی۔ کیپٹن نوید نے پانچ سال تک پاک فوج کا حصہ رہتے ہوئے ملک وقوم ی خدمت کی۔ کیپٹن نوید میجر رینک کا امتحان دینے اپنے یونٹ پہنچے تو انھیں وادی تیراہ میں ہونے والے ایک آپریشن میں شرکت کیلئے واپس بلا لیا گیا۔ دہشتگردوں کے ساتھ لڑائی کے دوران 13 مارچ کو کیپٹن نوید زخمی ہو گئے۔ انھیں 14 مارچ کو سی ایم ای ہسپتال پشاور پہنچایا گیا جہاں 8 اپریل 2013ء کو انہوں نے شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔
کیپن سلمان فاروق لودھی شہید
پاک فوج سے گریجویٹ کرنے کے بعد کیپٹن سلمان شہید کو آرمی ایئر ڈیفنس میں تعینات کیا گیا لیکن انہوں نے 2003ء میں اپنی مہم جو طبعیت کے باعث ایس ایس جی کو جوائن کر لیا۔ پاک فوج کے اس بہادر سپوت نے 10 جولائی 2007ء کو شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔ کیپٹن سلمان شہید کو لال مسجد میں محصور یرغمالیوں کو چھڑوانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ کیپٹن سلمان نے صرف 30 سال کی عمر میں شہادت پائی۔ شہادت کے چار ماہ بعد اللہ تعالیٰ نے انھیں اولاد نرینہ سے سرفراز کیا۔
کیپن منان الحسن شہید
پاک فوج کے اس نوجوان افسر کیپٹن منان الحسن شہید نے باڑا حملے کے دوران صرف 26 سال کی عمر میں شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔ انھیں 27 دسمبر 2011ء کو غازی افسر کی حیثیت سے مسحود سکاؤٹس میں تعینات کیا گیا تھا۔ شہید نے اپنے جرات مندانہ عمل سے شرپسندوں کو بہت نقصان پہنچایا اور انھیں پسپا کیا۔ کیپٹن منان الحسن شہید نے اپنے مختصر آپریشنل مدت ملازمت کے دوران شرپسندوں کیخلاف آپریشن Mairasar اور Bia Darghalam 150IV میں حصہ لیا۔ مارچ 2012ء کے دوران انھیں ایک سپیشل ٹاسک سونپا گیا۔ کیپٹن منان الحسن شہید 28 جون 2012ء کو اپنے فوج قافلے کے ہمراہ ایک سپیشل مشن پر جا رہے تھے کہ اچانک دہشتگردوں کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگ پھٹ گئی جس میں کیپٹن منان الحسن کے ہمراہ ساتھ فوجی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔
کیپن سلمان سرور شہید
پاک فوج کے اس بہادر سپوت کیپٹن سلمان سرور شہید کا تعلق لاہور سے تھا۔ کیپٹن سلمان سرور شہید نے میڈیکل انٹری ٹیسٹ میں اعلیٰ نمبر حاصل کئے لیکن انہوں نے طب کے شعبہ میں جانے کی بجائے پاک فوج میں شامل ہو کر قوم کی خدمت کرنے کا فیصلہ کیا۔ کیپٹن سلمان سرور شہید نے 115L/C پاس کرکے بہاولپور میں 42 لانسرز آرمرڈ یونٹ جوائن کیا۔ کیپٹن سلمان سرور شہید کا شمار پاک فوج کے قابل اور بہادر افسروں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے چیئرمین ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا کے اے ڈی سی کی حیثیت سے بھی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ 14 مارچ 2013ء کو دہشتگردوں کے ساتھ مقابلے میں انہوں نے اپنے سینے پر تین گولیاں کھائیں اور اپنے قدموں پر کھڑے رہے۔ کیپٹن سلمان سرور شہید نے شدید زخمی حالت میں ہوتے ہوئے بھی نہ صرف دشمن کے سامنے سینہ سپر رہے بلکہ اپنے ساتھیوں کی مدد بھی کرتے رہے۔ کیپٹن سلمان سرور شہید تقریبا 90 منٹ تک زخمی حالت میں رہے لیکن ان کے منہ سے تکلیف کیلئے اُف تک نہ نکلا۔ شہید کو جب آپریشن تھیٹر لے کر جایا جا رہا تھا تو انہوں ن کے چہرے پر پرسکون مسکراہٹ تھی اور ہاتھ پر وکٹری کا نشان تھا۔ قوم اور وطن کیلئے اپنی جان کا ںذرانہ پیش کرنے والے اس نوجوان نے صرف 27 سال کی عمر میں شہادت کا درجہ حاصل کیا۔
#PakSoldier HAFEEZ
No comments:
Post a Comment