ایم پی ڈی آر کو اگر پاکستان راڈار سسٹمز کی جان یا ریڑھ کی ہڈی کہا جائے تو غلط نا ہو گا ۔ ایم پی ڈی آر ریڈار کو 1980 میں راڈار ماڈرنائزئشن پروگرام کے تحت خریدا گیا اس کے دو ماڈل ایم پی ڈی آر 45 اور ایم پی ڈی آر 60 ہیں پنتالیس اور ساٹھ رینج کو شو کرتے ہین ۔ یہ موبائل بھی ہو سکتا ہے اور فکسڈ ٹرانسپورٹ بھی۔ پاکستان کے پاس 100 سے زائد یہ راڈاز ہیں جنہیں موبائل اور فکسڈ کر کے پاکستان نے پورے ملک میں پھیلا رکھا ہے ۔پاکستان نے پہلے بیچ میں 45 راڈارموبائل خریدے تھے جرمنی کی کمپنی سیمنز سے اور ان کو چھ کنٹرول سسٹمز میں پھیلایا گیا تھا ۔ اسی نسبت سے اسے پاکستان ائیر فورس سکس ایم پی ڈی آر ونگ بھی کہا جاتا ہے ۔ پاکستان نے اس بیش قیمتی اثاثے کو ملک میں اپگریڈ اور اس کے پارٹس بنانے شروع کیے ۔ اوور ہال ہو کر یہ راڈار 15 سال مزید کام کر سکتے ہین ان کو آسانی سے موبلائز کیا جا سکتا ہے ۔ پاکستان کی اے ڈی سی نے کراچی میں اس راڈار کا بیس قائم کیا اور ان کو سیکٹر کمانڈز میں بانٹ دیا گیا ہے ۔ #PakSoldier HAFEEZ
No comments:
Post a Comment