ایک نیا اینٹی ریڈی ایشن میزائل ہے ۔ جو دشمن کے راڈاروں اور ائیر ڈیفنس میزائلوں کے راڈاروں کی ریڈی ایشن لہروں کو فالو کرتا ہو جا کر راڈار کو تباہ کر دیتا ہے ۔ میزائل فل ECCM سسٹم ہے اور اس میں الیکٹرونک جنگ اور سیلف ڈیفینس سسٹم بھی ہے ۔ یہ میزائل جنگی جہازوں پر نصب کیا جاتا ہے ۔ جب وہ دشمن کے علاقے میں ہوں تو ان کے ساتھ ایک ایسا جہاز بھی ہوتا ہے جو سییڈ مشن پر ہوتا ہے راستے میں آنے والے دشمن کے راڈارں اور ائیر ڈیفنس میزائل بیٹریوں سے بچنے کے لیے یہ میزائل فائر کیا جاتا ہے ۔جیسے ہی کوئی جہازدشمن کے راڈار کی رینج میں آتا ہے تو جہاز کے الیٹرونکس جہاز کے پائلٹ کو وارننگ دیتے ہیں پائلٹ انہیں لہروں کو ہی استمال کرتا ہے جس سے اسے دشمن کا راڈار ڈیٹیکٹ کر رہا ہوتا ہے ۔ اور یہ میزائل چھوڑ دیتا ۔ یہ میزائل انہیں راڈار ریڈی ایشن لہروں کو پیچھا کرتے ہوئے راڈار کے سر پر پہنچ جاتا ہے اور اسے تباہ کر دیتا ہے ۔یاد رہے ائیر ڈیفنس میزائل کو جہازوں کو مارتے ہیں ان کے بھی راڈار ہوتے ہیں ۔ اس کی رینج 60 سے سو کلو میٹر ہے اور لمبائی 13 فٹ ہے اور وزن 266 کلو گرام ہے ۔پاکستان کو اپنے نئے جہاز جے ایف سترہ تھنڈر کے لئے اینٹی ریڈی ایشن اور سییڈ مشنز کے لئے میزائل کی ضرورت تھی ۔پاکستان پہلے ہی امریکی میزائل ہارم استعمال کرتا ہے ایف-16 جہازوں پر لیکن وہ میزائل جے ایف سترہ سے استعمال نہیں کیا جا سکتا ۔ اس کا کمپیوٹر ایفیونکس سیکیور ہے ۔ پاکستان نے 2008 میں برازیل سے میزائیلوں کا سودا کیا جس میں مار-1 اور ایم اے اے ون پرانھا میزائیلوں کے ساتھ 4 ٹرانسپورٹ جہاز ایمبیریر پھنا شامل تھے ۔ پاکستان نے 100 مار ون میزائل 108 ملین ڈالر میں خریدے ہیں جنہیں ٹیسٹ کے لئے میراج روز اور جے ایف سترہ لڑاکا طیاروں پر نصب کیا جاتا ہے ۔۔
No comments:
Post a Comment