کے ایل جے سیون اے ریڈار چینی کمپنی نینجنگ الیکٹرونکس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا بنایا ہوا ہے جو کہ ایکٹیو الیکٹر انکلی سکینڈ ارے ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔ اس سے پہلا ورژن کے ایل جے سیون ہے جو کہ چین کے علاوہ پاکستان میں بھی تیار ہوتا ہے۔ پاکستان اس راڈار کو چین سے لائسنس لے کر بنا رہا ہے۔ پاکستان میں اس راڈار کو جے ایف سترہ لڑاکا طیاروں کے لیے بنایا جاتا ہے۔کے ایل جے سیون اے آئیسہ ریڈار پاکستان جے ایف سترہ بلاک 3 میں بھی استعمال کرے گا اس کے علاوہ پاکستان ملکی سطح پر آئیسہ ٹیکنالوجی سے لیس ریڈار تیار کرنا چاہتا ہے۔ اور ممکن ہے کہ پاکستان چین سے اس راڈار کا لائسنس حاصل کرکے خود تیار کرے۔اگر اس جدید ریڈار کی خصوصیات پر نظر ڈالی جائے تو اس کی رینج 170 کلومیٹر سے زیادہ ہے یعنی 170 کلومیٹر دور سے آتے دشمن کے طیاروں کو کاک پٹ میں بیٹھا پائلٹ دیکھ سکتا ہے۔یہ ریڈار پندرہ ٹارگٹس کو ٹریک سکتا ہے جبکہ ان میں سے چار ٹارگٹس کو انگیج کر سکتا ہے یعنی بیک وقت چار ٹارگٹس کے لیے میزائلوں کو ٹارگٹ تک پہنچنے میں مدد دیتا ہے۔اس جدید قسم کے ریڈار کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اسے دشمن با آسانی جام نہیں کرسکتا۔پاکستان اس ریڈار کو جے ایف سترہ بلاک 3 میں استعمال کرے گا جس کے بعد یہ طیارہ کرکردگی میں سویڈن کے طیارے ساب گرپن جیسا جدید اور خطرناک ھو جائے گا۔کے ایل جے سیون اے ریڈار کے علاوہ پاکستان اٹلی کی سیلیکس کمپنی کے بنائے ہوئے ریڈار ریون پی ایس زیرو فائیو اے میں بھی دلچسپی رکھتا تھا۔مگر یوں لگتا ہے کہ کے ایل جے سیون اے چینی ساختہ ریڈار کی خصوصیات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان نے اسے ملکی سطح پر بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ریون پی ایس زیرو فائیو اے ریڈار بھی آئیسہ ٹیکنالوجی کا حامل ہے جبکہ اس کی رینج تقریباً 120 کلومیٹر سے 150 کلومیٹر تک ہے جو کہ کے ایل جے سیون اے آئیسہ ریڈار کی رینج سے کم ہے۔
No comments:
Post a Comment