Wednesday, October 11, 2017
پاکستان کے پاس موجود ٹی پی ایس 77 لانگ رینج راڈار
جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں ٹی پی ایس -77 لانگ رینج راڈار کی
۔ یہ اصل میں اے این ایف پی ایس-117 کا ہی نیا ماڈل ہے جسے ٹرانسپورٹ کیا جا سکتا ہے ۔ اس کے مختلف ورژن ہیں اور مختلف ڈیزائین ہیں ۔ یہ فیز ارے راڈار ہے جو کہ تھری ڈی ہے ۔ ایک ساتھ 12 چینلز سے یہ آپریٹ کرتا ہے اور اس کی رینج 400 کلو میٹر ہے ۔اور یہ ایک لاکھ فٹ کی بلندی تک اڑنے والی ہر چیز پر نظر رکھتا ہے ۔یہ 365 کور دیتا ہے اور جتنے بھی آبجیکٹس آ جائیں سب پر نظر رکھتا ہے ۔ اور اس پر لگے ایک اور سسٹم کی وجہ سے یہ سطح سمندر پر بھی نظر رکھ سکتا ہے ۔امریکی کمپنی لوکھیڈ مارٹن کا بنا یہ راڈار ہی ہے جو امریکہ کینڈا کے نارتھ سرویلنس اینڈ وارننگ سسٹم کو چلاتا ہے ۔ اب تک اس کے 134 راڈار بنائے جا چکے ہیں جو کہ مختلف ممالک میں استعمال ہو رہے ہیں برطانیہ کا مین ائیر ڈیفس ایند سرویلنس بھی یہی راڈار ہے ۔ اس کے دو ٹائپ کے انٹینے ہوتے ہیں ایک جو کور کر دیا جاتا ہے ایک جو موبائل ہوتا ہے جسے کور نہیں کیا جاتا بلکہ ٹو کر سی ون تھرٹی سے منتقل کیا جاتا ہے ۔پاکستان کو اپنے اسی اور ستر کی دھائی والے میدیم رینج راڈاروں کی جگہ نئے اور لانگ رینج راڈاروں کی ضرورت تھی ۔ جو پورے مغربی انڈیا پر نظر رکھ سکیں ۔ پچلے کئی سال سے بھارت کے سارے مغربے کمانڈ کے اڈوں پر نظر رکھنا مشکل ہو رہا تھا چھوٹے راڈاروں کی وجہ سے ۔ جام نگر- وادسر -اجمیر -آگرہ -چندی گڑھ-امبالہ -دہلی -کوٹا -جودھ پور -سورت گڑھ -سرسوا -سری نگر -گارگل- ہلواڑا بھیشانیا- وغیرہ بھارتی فضائیہ کے ہوائی اڈوں کی لائین ہے جسے ایک ہی سرویلنس کمانڈ کے نیچے لانے کے لیے پاکستان نے یہ راڈار خریدا تاکہ فضائی نگرانی کے ساتھ آتے جاتے آبجیکٹ پر نظر رکھی جا سکے ۔پاکستان نے 2 ستمبر 2003 کو امریکہ سے درخواست کی کہ پاکستان کو 6 ٹی پی ایس -77 راڈار بیچے جائیں کانگریس کی منظوری کے بعد پاکستانی انجینزر کی ٹریننگ گراؤند کریو راڈار آپریٹرز کی ٹریننگ شروع ہوئی ۔ اور 2007 میں پاکستان میں یہ راڈار پہنچنا شروع ہوئے جنہیں جلد ہی سروس میں لگا دیا گیا ۔ اس ڈیل میں پارٹس ایکپمنٹ اور ایک بیس بھی شامل تھا ۔ اب یہ 6 یا اس سے زائد راڈار پاکستان کے مختلف علاقوں میں لوکیٹیڈ ہیں اور دن رات کور دے رہے ہیں ۔#PakSoldier HAFEEZ
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment