Wednesday, October 11, 2017

ٹیکٹیکل نیوکلیئر ویپن (ٹی این ڈبلیو) کیا ہیں؟ جن کی وجہ سے دنیا پاکستان کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔

ٹیکٹیکل ہتھیار ان چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کو کہا جاتا ہے جو دوران جنگ، فوجوں کے آمنے سامنے ہونے کے باوجود استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

یہ ہتھیار اتنے چھوٹے اور محدود دائرہ اثر والے ہوتے ہیں کہ انہیں دشمن کی پیش قدمی کی صورت میں اپنی سرزمین پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہتھیار ایک گولی کی صورت میں ایک مخصوص بندوق سے بھی چلائے جا سکتے ہیں۔
ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کو محاذِ جنگ پر دشمن فوج کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس میں زمین سے فضا یا فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل، جوہری مواد سے لیس گولہ بارود، بارودی سرنگیں اور جوہری وار ہیڈ والے تارپیڈوز وغیرہ شامل ہیں۔

اس کے برعکس سٹریٹیجک جوہری اسلحے کو خاص منصوبہ بندی کے تحت ایسے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو محاذ جنگ سے دور مگر سٹریٹیجک اہمیت کے حامل ہوں۔ یہ اسلحہ عموماً بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتا ہے۔

پاکستانی حکومت ہمیشہ سے کہتی رہی ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام انڈیا کی روایتی فوجی برتری کا مقابلہ کرنے کے لیے ہے۔

اسی لیے انڈیا نے چند برس قبل جب ’کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرین‘ کے نام پر ایک مبینہ جارحانہ فوجی حکمت عملی اپنائی تو پاکستانی ایٹمی ماہرین نے اس کے جواب میں زیادہ مؤثر چھوٹے ایٹمی ہتھیار بنانے کا فیصلہ کیا۔

نصر میزائل اسی سلسلے کی ایک کڑی بتائی جاتی ہے لیکن ماہرین 60 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے اس میزائل کو ٹیکٹیکل میزائل ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

اب پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے محاذ جنگ میں استعمال ہونے والے ایٹمی ہتھیاروں (ٹیکٹیکل نیوکلیئر ویپنز) کے پاکستان کے پاس نہ ہونے کے دو ٹوک بیان نے پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے ایک حصے کے بارے میں کئی برسوں سے جاری متنازع بحث کو سمیٹ دیا ہے۔

وزیراعظم کا یہ بیان کہ پاکستان کے پاس ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار نہیں ہیں، اس موضوع پر اعلیٰ ترین عہدیدار کی طرف سے دیا گیا پہلا باضابطہ اور اعلیٰ ترین سطح کا بیان قرار دیا جا سکتا ہے۔

گو کہ پاکستان نے ان ہتھیاروں کی تیاری کا کبھی اعلان نہیں کیا اور نہ ہی اپنے ذخیرے میں ان کی موجودگی کا اشارہ دیا ہے۔ اس کے باوجود بعض انڈین اور یورپی ماہرین یہ خدشہ ظاہر کرتے رہے ہیں کہ پاکستان کے پاس یہ ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔

ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے حامی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ان ہتھیاروں کی دیکھ بھال دیگر بڑے ہتھیاروں کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہوتی ہے اور ان ہتھیاروں کے چوری ہونے اور غیر متعلقہ افراد کے ہاتھ لگنے کے امکانات بھی نسبتاً زیادہ ہوتے ہیں۔

#PaKsoldier HAFEEZ

No comments:

Post a Comment