Sunday, October 15, 2017

دوسری جنگ عظیم میں اس سارے کھیل کا بہت بڑا کردار تھا

1933 میں یہ اعلان کیا گیا کہ اب امریکی قوم سونے اور چاندی کے سکے استعمال نہیں کر سکتی اب  سونے چاندی کی جگہ کاغذی کرنسی استعمال کی جائے گی۔ خلاف ورزی کی صورت میں دس ہزار ڈالر جرمانہ اور کئی سال قید کی سزا دی جائے گی لہٰذا ساری امریکی قوم نے اپنے سونے کے سکے فیڈرل ریزرو کے پاس جمع کروائے اس کے بدلے امریکی کرنسی نوٹ جاری کیا جائے گا عین اسی وقت بنک آف انگلینڈ نے بھی یہی کیا کیونکہ صہیونیوں نے پوری دنیا میں  اپنا نظام قائم کرنا تھا۔ ساری امریکی قوم نے اپنا سونا بیس ڈالر فی اونس جمع کروا دیا کچھ عرصے بعد انہوں نے پھر اعلان کیا کہ اب دوبارہ آپ سونے کے سکے استعمال کر سکتے ہو ہم آپ کو وہی سونے کا سکا پینتیس ڈالر فی اونس بیچے گے یعنی ایک سال میں امریکی کرنسی کی قدر میں اکتالیس فیصد کمی کر دی گئی۔ آخر یہ سب کس قانون کے تحت کیا گیا امریکی حکومت کی طرف سے سختی تھی لہٰذا کسی نے نہ چیلنج کیا اور لوگ چپ رہے۔

دوسری جنگ عظیم میں اس سارے کھیل کا بہت بڑا کردار تھا
اب انہوں نے ساری دنیا کا سونا( حقیقی دولت ) اپنے پاس جمع کرنی تھی۔ ایسے کاموں کے لئے جنگیں بہت سود مند تھیں۔ اس وقت دنیا میں صرف دو ہی جگہ ایسی تھی جہاں سونا ذخیرہ تھا ۔" سوئٹزر لینڈ اور امریکا "  پورے یورپ میں آگ لگی ہوئی تھی لیکن سوئٹزر لینڈ پر کوئی حملہ نہیں ہوا سوئٹزر لینڈ کے بنکرز چپ چاپ سونا جمع کر رہے تھے حالانکہ جس ملک کے پاس دولت تھی اس پر پہلے حملہ ہونا چاہئے تھا لیکن کسی نے بھی وہاں حملہ نہیں کیا کیونکہ لوگ وہاں اپنی دولت رکھوا رہے تھے۔اسی جنگ کو طول دے کر غریب ممالک کو قرضہ دیا گیا اور اس قرضے کی وصولی حقیقی دولت یعنی سونے میں کی گئی۔اس طرح انہوں نے ساری دنیا کو کاغذی کرنسی استعمال کرنے پر مجبور کیا اور خود ساری دنیا کی حقیقی دولت سونا اپنے پاس جمع کر لیا۔

آج ان صہیونیوں نے اپنے تہہ خانوں میں سونے چاندی کے انبار جمع کیے ہوئے ہیں پوری دنیا کی نصف حقیقی دولت ان یہودی سود خوروں مثلاً روتھس چائلڈ اور فیڈرل ریزرو وغیرہ نے اپنے پاس رکھی ہوئی ہے ،امریکی قوم اور امریکی حکومت پر قرضہ 75 ٹریلین ڈالر ہے جبکہ روتھس چائلڈ کی دولت کا اندازہ پانچ سو ٹریلین ڈالر لگایا گیا ہے۔امریکی حکومت قیامت تک بھی یہ قرضہ نہیں اتار سکتی لہٰذا وہ مکمل طور پر روتھس چائیلڈ اور صہیونیوں کے غلام ہو چکے ہیں اب وہ تمام ممالک جنہوں نے اپنے فارن ایکسچینج ریزرو ڈالرز میں بنائے ہوئے ہیں ان کو معلوم ہو چکا ہے کہ امریکی حکومت دیوالیہ ہونے والی ہے

یہی وجہ ممالک جن کے پاس ڈالرز کے انبار لگے ہوئے ہیں وہ بھی امریکی حکومت کو قرضہ دینے سے ہچکچا رہے ہیں اور مزید یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ اپنے ڈالرز کے ذخائر یورو میں تبدیل کریں ریزرو دوسری کرنسی میں تبدیل ہونے شروع ہو نگے تو ڈالر واپس امریکہ جائیں گے نتیجتاً ان کا معاشی نظام تباہ ہو جائےگا۔

اس کا حل وہ یہ نکال رہے ہیں کہ امریکی ڈالرز کی جگہ امریکا نئی کرنسی جاری کرے گا جس کا نام انہوں نے " ایمرو " رکھا ہے. اگر یہ ڈالر سے ایمرو کی طرف چلے گئے تو باقی دنیا کی معیشت کا کیا حال ہو گا کیونکہ لوگوں نے یعنی ردی کاغذ بھی نہیں لوگوں کے پاس تو کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ ہیں جو ڈجیٹل معیشت ہے یہ ایک خوفناک معاشی نظام ہے۔

اس معاشی نظام سے بچنے کے لئے صہیونی  اپنے اثاثے نکال رہے ہیں اور سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور ہر ممکن طریقے سے تیل خرید رہے ہیں کیونکہ انہیں یہ معلوم ہو چکا ہے کہ عالمی معیشت تباہ ہونے والی ہے.

عالمی معیشت ایک ایسی نہج پر آ پہنچی ہے کہ آنے والے وقتوں میں جنگ کا سبب بن سکتی ہے۔

No comments:

Post a Comment