مشرقی پاکستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کے بعد روس اور ہوشیار ہو گیا اور افغانستان پر چڑھ دوڑا۔ اس نے بلوچستان میں تخریب کاروں کی مدد سے گوریلا جنگ کا آغاز کیا۔ بھارت چونکہ اکیلا پاکستان کے ساتھ نہیں نبٹ سکتا تھا‘ لہٰذا اس نے روس کی بھرپور مدد کی۔ 1978ءمیں روس کے افغانستان میں آنے اور بلوچستان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی مندرجہ ذیل وجوہات تھیں۔
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ
1۔ روس کے پاس تین بندرگاہیں تھیں‘ مرمانسک (Marmansk) جو کہ شمال میں ہے‘ یہ سال میں برف کی وجہ سے 9 مہینے بند رہتی ہے۔ دوسری بندرگاہ ولاڈی واسٹک (Valadivostok) جو کہ برف کی وجہ سے سال کے چھ ماہ بند رہتی ہے۔ تیسری بندرگاہ یوکرائن میں تھی جو کہ بحرہ اسوہ (Bloksca) میں تھی‘ لیکن یہاں سے دنیا کے ساتھ تجارت کیلئے ترکی سے اجازت لینی پڑتی تھی۔
2۔ ولاڈی واسٹک سے ہندوستان کے ساتھ تجارت کرنے کیلئے روسی بحری جہازوں کو تقریباً 2500 کلو میٹر کا سفر طے کرنا پڑتا تھا۔ اسی طرح افریقہ کے مشرقی ساحل کے ملکوں کے ساتھ تجارت کیلئے بھی تقریباً 30,000 کلو میٹر سفر طے کرنا پڑتا تھا۔
3۔ مرمانسک کی بندرگاہ سے بھی ہندوستان اور افریقہ بہت دور تھا۔
4۔ یوکرین کی بندرگاہوں سے بھی ترکی کی اجازت سے ہندوستان کے ساتھ یا افریقہ کے ساتھ تجارت کیلئے ہزاروں کلو میٹر کا سفر طے کر کے اور نہر سویز اور بحر احمر میں سے گزر کر رآنا پڑتا تھا۔
5۔ افغانستان اور بلوچستان کے راستے سب سے چھوٹے تھے۔
مثلاً تاجکستان (جو اس وقت روس کا حصہ تھا) سے پاکستان وا خان کے راستے صرف 14 کلومیٹر ہے۔ بوروگل درہ (Boroghill Pass) چترال سے پشاور 100 کلومیٹر ہے اور پشاور سے کراچی تقریباً 1300 کلومیٹر ہے۔
-5 ب۔ تاجکستان کا دارالخلافہ دوشنبے (اس وقت روس کا حصہ تھا) سے کراچی 2720 کلومیٹر ہے۔
-6ج۔ کراچی سے ولادی ¿ و اٹک (VVodivotou) 4500 کلومیٹر اور روستو (Rostov) 4200 کلومیٹر ہے۔ (یہ روس کی موجودہ سرحدوں سے فاصلہ ہے۔)
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ
-7 1979ءمیں روس کیسپین (Caspian Sea) کا 6 ارب بیرل تیل افغانستان اور بلوچستان کے راستے دوسری دنیا یعنی ہندوستان، جاپان، آسٹریلیا، افریقہ، انڈونیشیا، ملائشیا کو فروخت کر سکتا تھا۔
-6 روس نے پختونستان اور بلوچستان کی آزادی کےلئے وہاں کے دو بڑے لیڈروں کو روسی فوج میں آنریری میجر جنرل بنایا وہ جب بھی افغانستان جائے ان کی گاڑیوں پر دو ستارے (میجر جنرل) لگتے آگے پیچھے بکتر بند گاڑیاں اور اوپر ہیلی کاپٹر ان کی حفاظت کرتے۔ روس نے فرنٹیئر اور بلوچستان میں کچھ سیاسی پارٹیوں کو بھی فراخدلی سے رقم دی اور پاکستان سے علیحدگی کی تحریکیں چلائیں۔ روس کا مقصد فرنٹیئر اور بلوچستان کو افغانستان کے ساتھ ملا کر گرم پانیوں یعنی عرب تک پہنچانا چاہتا تھا اور پاکستان کی بندرگاہوں پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔
-7 جو بچے روس میں پڑھنے جاتے ہیں ان میں 99 فیصد روس کی انٹیلی جنس کے جی بی (KGB) کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جو ان کے دماغوں کو تبدیل کر کے اپنے ہی ملکوں کے خلاف نفرت پیدا کرتی ہے۔ جب وہ پڑھے لکھے بچے پاکستان آئے تو ان کو پاکستان ہی کے خلاف استعمال کیا۔
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ
مثال کے طور پر نواب خیر بخش مری کا بیٹا بلاج مری (Balach Mari) ماسکو سے الیکٹرانک انجینئر کی ڈگری لے کر پاکستان آیا اور روس کا ایجنٹ بن کے آیا۔ بلاچ کے روس اور ہندوستان سے تعلقات ہیں۔ اور اب وہ بی ایل اے (BLA) یعنی بلوچستان لبریشن آرمی کا سربراہ ہے۔ اب ہندوستانی را اور امریکی سی آئی اے مری نوجوانوں کو فوجی اور نفسیاتی تربیت دے رہی ہے۔ ان کے ذہن میں یہ باتیں ڈالی جاتی ہیں۔
ا۔ بلوچوں کو پاکستان سے آزادی کا حق ہے۔
ب۔ گریٹر بلوچستان (Greater Balochistan) جس میں ایران، پاکستان اور افغانستان کے بلوچوں پر مشتمل ایک علیحدہ بلوچ ریاست کا قیام۔
ج۔ تخریب کاری کے ذریعے لوگوں سے سیاسی حمایت حاصل کرنا۔
د۔ پنجاب کی بلوچستان کے لوگوں پر ظلم و ستم کی کہانیاں۔
ر۔ میڈیا کے لوگوں کو درست بنانے کے طریقے۔
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ
-8 اس وقت بھی روس اور امریکہ کی سرد جنگ سے پاکستان متاثر ہو رہا ہے کیونکہ روس کی آمدنی زیادہ تر اس کی تیل اور گیس کی برآمد سے ہوتی ہے۔ جو وہ مختلف پائپ لائنوں کے ذریعے یورپ کو سپلائی کرتا ہے۔ اسلئے پاکستان کے بلوچستان کے علاقے میں اگر امریکہ کا اثرورسوخ ہو گیا تو کیسپین سمندر (Caspian Sea) کے 6 ارب بیرل تیل پر امریکہ کی دسترس ہو گی اور روسی آمدنی میں کمی ہو گی۔
-9 روس اور امریکہ کے درمیان اس وقت مقابلہ 7.5 ارب ڈالر کی تیل اور گیس کی پائپ لائن ہے جو کہ ترکمانستان سے براستہ افغانستان ملتان اور فاضلکہ (ہندوستان) تک 1640 کلومیٹر لمبی ہو گی۔ امریکہ وسطی ایشیائی ممالک کے تیل اور گیس کے ذخائر پر کنٹرول چاہتا ہے اور روس امریکہ کے اثرورسوخ اور کنٹرول کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ بھارت دونوں کی سازشوں میں وچولے کا کردار ادا کر رہا ہے تاکہ پاکستان کو نقصان ہو۔ #PakSoldier HAFEEZ
No comments:
Post a Comment