انڈیا راحیل شریف کے ہاتھوں کے پی کے میں ٹی ٹی پی، بلوچستان میں بی ایل اے اورکراچی میں ایم کیو ایم سے محروم ہو چکا ہے۔ ان تینوں جماعتوں کی آپریشنل قوت کا بہت بڑا حصہ تباہ کیا جا چکا ہے۔ فقط ان کے سیاسی بازو ہی کسی حد تک متحرک ہیں۔
افغانیوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے اور افغانستان کے ساتھ سرحد بندی ہورہی ہے۔
یعنی انڈیا پاکستان میں اپنے سیاسی اور غیر سیاسی مہروں سے تقریباً محروم ہو چکا ہے۔
سی پیک آپریشنل ہو چکا ہے۔ جس کی وجہ سے روس بھی انڈیا کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے ۔ جبکہ چین پہلے سے ہی پاکستان کے ساتھ رہا ہے۔ یعنی انڈیا اس وقت خطے میں سیاسی تنہائی کا بھی شکار ہے۔
انڈیا کو جن عالمی طاقتوں کی سپورٹ حاصل ہے ان کی دلچسپی کا مرکز انڈیا نہیں بلکہ پاکستان، چین، اور روس ہیں۔ سی پیک نہ صرف ان تین کو آپس میں جوڑ رہا ہے بلکہ انکو مضبوط بھی کر رہا ہے۔ سی پیک کے ثمرات آنے کے بعد پاکستان لازمً اپنی دفاعی قوت میں بھی مزید اضافہ کریگا۔ تب پاکستان، پاکستان کے ان اتحادیوں اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے انڈیا کوئی بھی موثر کردار ادا کرنے کے لائق نہیں رہے گا۔ کیا انڈیا وہ وقت آنے کا انتظار کرتا رہے گا ؟؟
چین جب براہ راست خلیج سے تیل خریدنا شروع کرے گا تو نہ چاہنے کے باوجود خلیجی ممالک کو بھی اپنی پالیسیز انڈیا اور پاکستان کے حوالے سے کچھ تبدیل کرنی پڑینگی۔ جو انڈیا سے لیے ایک اور بری خبر ہوگی۔
سی پیک انڈین معیشت کو بھی متاثر کر ے گی خاص کر جب نسبتاً ایک مختصر راستے سے چینی مصنوعات انڈین منڈیوں میں پہنچنے لگیں گی تو وہاں کی اپنی صنعت کا کیا ہوگا اس حوالے سے بھی سے انڈیا میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
ان سب کے علاوہ کشمیر کی اپرائزنگ اپنےعروج پر ہے جس پر قابو پانا انڈیا کے بس سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔ سکھوں کی تحریک دوبارہ اٹھ رہی ہے۔ افغانستان میں انڈیا اور امریکہ ملکر افغان طالبان کو شکست نہیں دے سکے اور وہ افغانستان کے اکثر علاقوں پر حکومت کر رہے ہیں۔ یاد رکھئے کہ افغان طالبان کو پاک فوج کے قریب سمجھا جاتا ہے جبکہ وہاں کی حکومت کو انڈیا کے۔
ان حالات میں انڈیا کی آخری امید پاکستان میں موجود جمہوریت اور عدالت سے تھی۔ لیکن جمہوریت اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود سی پیک کو متنازعہ نہ بنا سکی اور عدالت دہشت گردوں کو تمام تر رعائتیں دینے کے باوجود ضرب عضب سے نہ بچا سکی۔
اب بتائیے انڈیا کیا کرے ؟ بیٹھ کر اچھے وقت کا انتظار کرتا رہے ؟؟ یہ بھی ذہن میں رہے کہ انڈین اتحادیوں کو انڈیا سے نہیں بلکہ اپنے مفادات سے ہمدردی ہے جن کو حاصل کرنے کے لیے اگر انڈیا کو پاکستان سے براہ راست لڑانا پڑے تو وہ ضرور ایسا کرینگے۔
ضرب عضب دراصل غزوہ ہند کا آغآز تہے ۔ ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور ان کے نطریاتی حامی درحقیقت ہند کا ہراؤل دستہ تھا جو شکست کھا چکا ہے۔ ضرب عضب ہی کی بدولت پاکستان سی پیک کو آپریشنل کرنے میں کامیاب ہوا جس نے حقیقتاً انڈیا کو ایک بند گلی میں پہنچا دیا ہے۔
انڈیا کو یقین ہے کہ چین اور پاکستان کے مضبوط ہونے کے ساتھ ہی انڈیا کے اندر کام کرنے والی مرکز گریز قوتیں بھی مضبوط ہونگی کشمیر اور خالصتان جنکا نقطہ اغاز ہے۔ جس کے بعد انڈیا کا شیرازہ بکھر سکتا ہے۔
ایل او سی پر جاری انڈین گولہ باری صرف توجہ ہٹاؤ مہم نہیں ہے بلکہ انڈیا کے پاس اور کوئی آپشنز نہیں بچے ہیں۔
ہم سب کو بطور قوم کسی بھی وقت غزوہ ہند کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار رہنا چاہئے!
No comments:
Post a Comment