Monday, January 22, 2018

مرکز طیبہ سے مینار پاکستان

 اچھے، خوبصورت، بامعنیٰ اور اسلامی نام رکھنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے علیحدہ وطن کے قیام کا فیصلہ کیا تو اس کے لئے ’’پاکستان‘‘ کا نام تجویز ہوا۔ پاکستان کا مطلب ہے ’’پاک وطن‘‘۔ بلاشبہ پاکستان بہت ہی خوبصورت اور جامع نام ہے۔ یہ نام نظریہ پاکستان کی مکمل عکاسی اور ترجمانی کرتا ہے۔ نظریہ پاکستان کا مطلب ہے لاالہ الااللہ۔ ہندوستان بہت بڑا خطہ تھا جس میں مسلمان بکھرے پڑے اور منتشر تھے لاالہ الااللہ کی برکت، کشش اور قوت نے مسلمانوں کو ایک کر دیا، متحد و متفق کر دیا اور پاکستان کا قیام ممکن ہوا۔ 23مارچ 1940ء کو لاہور میں ایک قرارداد منظور ہوئی جسے بعد ازاں قرارداد پاکستان کا نام دیا گیا۔جب یہ قرارداد پاس ہوئی تو محض ایک خواب تھی لیکن سات سال بعد ہی اس خواب نے حقیقت کا روپ دھار لیا تھا۔ اتنے کم وقت میں خواب کے حقیقت بن جانے کی دنیا میں کم ہی مثالیں ملتی ہیں۔
-----------------------
مختصر وقت میں پاکستان قائم ہو جانے کی وجہ یہ تھی کہ اس کے لئے جو تحریک چلائی گئی اس کی بنیاد لاالہ الا اللہ پر تھی۔ لاالہ الااللہ وہ برکت والا کلمہ ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ اگر ترازو کے ایک پلڑے میں ساری دنیا کو ڈال دیا جائے اور دوسرے پلڑے میں یہ کلمہ ڈال دیا جائے تو اس کا وزن زیادہ ہو گا۔ جب تحریک پاکستان کی بنیاد اس مقدس اور بابرکت کلمے پر رکھی گئی تو کیسے ممکن تھا کہ یہ تحریک کامیاب نہ ہوتی اور پاکستان معرض وجود میں نہ آتا۔
-----------------
 پاکستان کا قیام بلاشبہ ایک بڑا معرکہ تھا۔۔۔ لیکن اب پاکستان کا استحکام و استقلال اس سے بھی بڑا معرکہ اور ۔۔۔ مشکل معرکہ ہے۔ دشمن پاکستان کو کمزور کرنے اور مٹا دینے کے درپے ہیں۔پس استحکام پاکستان کے لئے آج انہی جذبوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے جو 1947ء کے موقع پر برصغیر کے مسلمانوں میں موجزن تھے۔ جماعۃ الدعوۃ تحریک پاکستان کے انہی جذبوں ، ولولوں کو زندہ و بیدار کرنے اور پروان چڑھانے کیلئے کوشاں ہے۔ تحریک پاکستان کی جن لوگوں نے بنیادیں رکھیں اگرچہ ان کا تعلق ہندوستان سے تھا۔ اس کے باوجود وہ پورے عالم اسلام کے مسائل کی بات کرتی اور پوری دنیا میں جہاں بھی مسلمانوں پر مظالم ہوتے ان کے خلاف آواز بلند کرتے تھے۔ جماعۃ الدعوۃ کا تعلق بھی اگرچہ پاکستان سے ہے لیکن دنیا میں کسی بھی جگہ مسلمانوں پر مصائب کے پہاڑ ٹوٹیں اور مظالم کی آندھیاں چلیں تو جماعت ان کی مدد وحمایت میں آواز بلند کرتی ہے۔ جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے استحکام اور نظریہ پاکستان کے احیا کو اسلامی فریضہ سمجھتی ہے۔ جماعت کا یہ ماٹو ہے ’’احیائے نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے‘‘۔ یہی وجہ ہے کہ جماعت نے احیائے نظریہ پاکستان کو باقاعدہ ایک تحریک کی شکل دی ہے۔ 5-4دسمبر کو مینار پاکستان پر ہونے والا اجتماع اس تحریک کی منزل ہے اور اسی وجہ سے اجتماع میں ایک سیشن ’’احیائے نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان‘‘ کے عنوان سے رکھا گیا ۔
-------------------
 جس طرح بانیان پاکستان نے ہندوستان کے مسلمانوں کیلئے الگ وطن کے لئے ’’پاکستان‘‘ جیسا خوبصورت، جامع اور کلمہ طیبہ کے مفہوم کی عکاسی کرنے والا نام تجویز کیا تھا ایسے ہی جماعت نے اپنے تبلیغی و تعلیمی مراکز کے لئے اسلامی پس منظر رکھنے والے خوبصورت اور تاریخی نام رکھے ہیں، مثلاً جماعۃ الدعوۃ کا پہلا مرکز (ننگل ساہداں مریدکے) میں قائم کیا گیا تو اس کا نام ’’مرکز طیبہ‘‘ رکھا گیا تھا، پاکستان اور مرکز طیبہ ہم معنی اور باہم مترادف ہیں۔ پاکستان کا مطلب ہے ’’پاک سرزمین‘‘ اور مرکز طیبہ کا مطلب بھی ہے ’’پاک سرزمین‘‘۔ اسی طرح جماعۃ الدعوۃ نے جب اپنے دیگر مراکز بنائے تو مرکز قادسیہ، مرکز یرموک، مرکز اقصیٰ، مرکز تبوک، مرکز خیبر، مرکز قباء، مرکز تقویٰ، مرکز حنین، مرکز ابن تیمیہ اور مرکز باب الاسلام جیسے تاریخی اور اسلامی نام رکھے گئے۔ اس سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ جماعۃ الدعوۃ درحقیقت اسلام کے غلبہ، تاریخ اسلام کے گم گشتہ ابواب کو زندہ کرنے، مسلمان نوجوانوں کو اسلام کی عظمت و سطوت کا بھولا ہوا سبق یاد دلانے ، قادسیہ، یرموک، تبوک اور خیبر کی داستانیں دھرانے اور قیام پاکستان کے مقاصد کو بروئے کار لانے والی جماعت ہے۔
 جماعت کا ماضی اس بات پر گواہ ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کے اس سے پہلے مرکزطیبہ مریدکے میں جتنے بھی اجتماعات ہوئے سب کے سب۔۔۔ فرقہ واریت سے بالا، صوبائی و لسانی جھگڑوں سے مبرّا اور سیاسی تبرّوں سے پاک تھے۔ وہاں صرف اور صرف اسلام، پاکستان اور امت مسلمہ کے مسائل کی بات ہوتی تھی۔   اجتماع دنیا کو پیغام تھا کہ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے اور ابدی صداقت ہے۔ اسلام کو مٹانے اور اسلامی دنیا کو غلام بنانے والے خود مٹ جائیں گے۔
----------------------------
 23مارچ 1940ء کے موقع پر لاہور میں ہمارے جن بزرگوں نے اسلامی ملک پاکستان کی بنیادیں رکھیں۔۔۔ ان بزرگوں کے روحانی فرزند، اسلام کے محافظ اور نظریہ پاکستان کے محافظ زندہ ہیں۔  دنیا کو پیغام دینا چاہتا ہے کہ پاکستان قائم ودائم رہنے کیلئے معرض وجود میں آیا ہے اور پاکستان کو کمزور کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔   اسلام اور پاکستان دشمن طاقتیں نظریہ پاکستان کو مسخ کرنا چاہتی ہیں۔ نظریہ پاکستان کو مسخ کرنا ملک کی جڑیں کاٹ دینے کے مترادف ہے۔ امرواقعہ یہ ہے کہ نظریاتی اور فکری حملہ ۔۔۔ عسکری سے زیادہ خطرناک اور تباہ کن ہو تا ہے۔ عسکری حملہ ملکوں کوغلام بناتا تو نظریاتی حملہ ذہن اور عقل وشعور کو غلام بناتا اورمفلوج کر کے رکھ دیتا ہے۔
----------------------------
جس قوم کے افراد سوچنے سے عاری اور دماغی صلاحیتوں کو بروئے کارلانے سے تہی ہو جائیں وہ قوم کبھی بھی قعرمذلت سے نہیں نکل سکتی ہے۔ ہمارے دشمن نہ صرف نظریاتی محاذ پر حملہ آور ہیں بلکہ دہشت گردی، فرقہ واریت اور قتل وغارت گری کو پروان چڑھا رہے ہیں۔ جماعۃ الدعوۃ فکری و نظریاتی حملوں کے سامنے بند باندھنے، فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر ملک کے استحکام اور اسلام کی بالادستی کیلئے کوشاں ہے۔ ان عظیم مقاصد کی وجہ سے جماعت اسلام دشمنوں کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے۔ دشمن پاکستان کا تحفظ کرنے اور اس کا نام روشن کرنے والے اس چراغ کو بجھا دینا چاہتے ہیں لیکن ان کی یہ کوششیں کبھی بھی بارآور نہیں ہوسکتی ہیں۔

No comments:

Post a Comment