عام طور پر سٹیلته طیارے ریڈار میں نظر نہیں آتے جس وجہ سے ان کو ٹریک کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن چند چیزیں ایسی بهی ہیں جن کا فائدہ اٹهاتے ہوئے سٹیلته طیارے کو گرانا ممکن ہے.
پوری دنیا میں اب تک بنائے جانے والے تمام ففته جنریشن فائٹرز بهاری حملے کی صلاحیت سے محروم ہیں.مثال کے طور پر چائنی جے-20 اور امریکن ریپٹر انٹرسیپٹنگ کے لیے بہترین ہیں لیکن ان جہازوں سے ہیوی گراوںڈ اٹیک کا کام نہیں لیا جا سکتا.ایف-35 کسی حد تک یہ کام کر سکتا ہے لیکن اس وجہ سے ایف-35 طیارہ اپنی سٹیلته خصوصیت کهو دیتا ہے .
مثال کے طور پر چند ماہ پہلے اسرائیلی ایف-35 سٹیلته طیارے کو شام کے روسی ساختہ ائیرڈفینس نے مار گرایا تها.اسرائیل نے واقع کو چهپاتے ہوئے وضاحت کی کہ ائیرڈفینس کے حملے نہ طیارے کو کسی حد تک نقصان پہنچایا ہے لیکن طیارہ تباہ ہونے سے بچ گیا ہے.شامی حکام نے دعوہ کیا کہ اسرائیلی جہاز کو 180 کلووزنی میزائیل سے نشانہ بنایا گیا.اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اتنے بهاری میزائیل کے ٹکرانے کے بعد ایک جنگی جہاز کا بچنا نا ممکن ہو جاتا ہے.
کسی بهی اینٹی ائیرکرافٹ گن کی رینج میں آنے کے بعد جہاز کا بچنا بہت مشکل ہوتا ہے پهر چاہے طیارہ سٹیلته ہو یا عام ٹرینر.کیونکہ زیادہ تر اینٹی ائیرکرافٹ گنز بغیر ریڈار کے کام کرتی ہیں.
عام طور پر سٹیلته طیارے کو انتہائ بلندی پر رہ کر اپنا اندرونی بمب بے کهولنا ہوتا ہے.کیونکہ میزائیلز یا بمبز کا پورشن کهلنے کے بعد جہاز کسی بهی ریڈار کی رینج میں آ جاتا ہے.اگر جہاز کم یا درمیانی بلندی پر ہو اور بمب بے آن ہو جائے تو کوئ بهی ائیرڈفینس جہاز کو مار گرائے گا.
چونکہ اب جدید "اے.ای.ایس.اے" ریڈار میں بہت ترقی ہوچکی ہے اسلیئے یہ ریڈار سٹیلته طیارے کی کهوج لگا سکتا ہے.
روس کا دعوہ ہے کہ ان کا جدید لانگ رینج ایس-400 ائیرڈفینس سٹیلته طیارے کو مار گرا سکتا ہے.
لیکن حقیقت منظر کی محتاج ہے جس کو ایک نئ عالمی جنگ کے بعد ہی دیکها جا سکتا ہے..
No comments:
Post a Comment