Monday, January 22, 2018

دشمنان پاکستان یہود و ہندو

_الخالد_ٹینک سے نمٹنے کے لیے مودی نے اسرائیل سے 500 ملین ڈالر کے ٹینک شکن میزائل خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔ #_پاکستان_دشمنی یہود و ہنود کو قریب تر کر رہی ہے۔ دو ماہ پہلے پاک فوج کے چیف آف جوائنٹ سٹاف نے بیان جاری کیا تھا کہ اگر ” اسرائیل نے مقدس شہروں کا رخ کرنے کی کوشش کی تو اسرائیل کو اسکی تمام تر صہیونیت سمیت 12 منٹ سے کم وقت میں صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائیگا ” ۔۔۔۔ یہ بیان اسرائیلی اخبارات اور کئی عالمی جریدوں کی زینت بنا۔ ایسا ہی بیان جنرل راحیل شریف نے بھی دیا تھا۔ راحیل شریف کی سعودی عرب میں موجودگی عالمی صہیونی تحریک کو کانٹے کی طرح کٹک رہی ہے۔ پاکستان سے درپیش خطرات کی پیشن گوئی ڈیوڈ بن گوریان نے پہلے ہی کر دی تھی کہ عربوں سے زیادہ عربوں کے یہ عاشق (#_عجمی) ہمارے لیے خطرناک ہیں۔ حضورﷺ نے بھی یہود پر غلبہ پانے والے عجمی شہسواروں کی پیشن گوئی کی ہے جو زیادہ بہتر اسلحے سے لیس اور تربیت یافتہ ہونگے۔ دشمن کے نقطہ نظر سے پاکستان کے خلاف جنگ کے لیے صورت حال آئیڈیل ہیں۔ پاکستان کی معاشی حالت تباہ ہے۔ چند ماہ بعد فوج کو تنخواہ دینے کے بھی پیسے نہیں ہونگے۔ 71ء کی طرح میڈیا اور سیاستدان فوج کے خلاف ہیں اور تقریباً تمام سیاسی جماعتیں پاک فوج کو اپنا دشمن سمجھتی ہیں۔ ان کی سوشل میڈیا ٹیمیں زیادہ وقت پاک فوج کو نشانہ بنانے پر صرف کرتی ہیں۔ مذہبی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت پاکستان کو اسلامی ریاست نہیں سمجھتی، قیام پاکستان کو آج بھی غلطی قرار دیتی ہیں اوراس کے دفاع کے لیے جان دینے والے کو شہید نہیں سمجھتیں۔ دیسی لبرلز اور تمام قوم پرست (عصبیت کے داعی) پاک فوج کو اپنا دشمن نمبر ایک سمجھتے ہیں اور نظریہ پاکستان کو نہیں مانتے۔ پاکستان میں مقیم 30 لاکھ سے زائد افغانی پاکستان سے زیادہ انڈیا سے ہمدردی رکھتے ہیں۔ افغانستان کی دو لاکھ نیشنل آرمی اور وہاں مختلف ناموں سے موجود دس ہزار کے قریب دہشت گرد پاکستان کو اپنا دشمن نمبر ایک سمجھتے ہیں۔ شاہد اللہ شاہد کا بیان آن ریکارڈ ہے کہ پاکستان کے خلاف اسرائیل کا تعاؤن بھی قبول ہے۔ افغانستان کے پاکستان پر انحصار کو ختم کرنے کے لیے چابہار کی بندرگاہ کر ایکٹیو کر دیا گیا ہے جس سے نہ صرف فوری طور پر پاکستان کی کم ازکم ایک ارب ڈالر کی برآمدات متاثر ہوئی ہیں بلکہ افغانستان پاکستان کے خلاف کسی جنگ کا حصہ بننے کی صورت میں وہاں سے اپنی ضروریات بھی پوری کر سکتا ہے۔ امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بدترین سطح پر ہیں اور ٹرمپ پاکستان میں باقاعدہ حملوں کی دھمکیاں دے چکا ہے۔ پاک فوج بری طرح سے پاکستان میں بکھری ہوئی ہے۔ کم از کم دو لاکھ تو صرف فاٹا میں پھنسی ہوئی ہے۔ دوران جنگ نقل و حمل کا سب سے اہم ذریعہ ریلوے مکمل طور پر تباہ کیا جا چکا ہے۔ وہاں جو فنڈز یوز ہونے چاہئیں تھے ان کو میٹرو میں جھونکا گیا ہے۔ توانائی کے تمام منصوبے ناکام بنائے جا چکے ہیں اور پاکستان کی بجلی صرف تیل سے پوری ہو رہی ہے جو کسی بھی وقت عدم ادائیگی کی وجہ سے ” کٹ ” سکتی ہے۔ انڈیا کو تھپکی دی جا رہی ہے کہ جنگ کی صورت میں پاکستان ایٹمی ہتھیار استعمال نہیں کرے گا اور پاک فوج بلف کر رہی ہے۔ (انڈین آرمی چیف نے بھی بیان دیا ہے کہ پاکستان بلف کر رہا ہے) ان کو خدشہ ہے کہ .. اگر پاکستان کو وقت دیا گیا تو پاکستان میں جاری احتساب بلاآخر رنگ لانا شروع کر دے گا۔ سی پیک آپریشنل ہونے کے بعد پاکستان کے معاشی مسائل کم ہوجائنگے اور چین مکمل طور پر پاکستان پر انحصار کرنے لگے گا۔ اسلامی اتحاد آپریشنل ہونے کے بعد سعودی عرب اپنے دفاع کے لیے بڑی حد تک پاکستان پر انحصار کرنے لگے گا۔ جس کے بعد پاکستان مشکلات سے نکل آئیگا۔ وہ وقت آنے سے پہلے پاکستان پر حملہ کر دینا مناسب ہے! یوں معلوم ہورہا ہے کہ جیسے وقت 1400 سال پیچھے چلا گیا ہے۔ وہی یہودیوں کا مشرکین کو مدینہ کے خلاف جنگ کے لیے اکسانا اور اپنے تعاؤن کا یقین دلانا۔ وہی مدینہ میں منافقین کی بھرمار۔ وہی مشرکین کے حملے کا خطرہ ۔۔ پاک فوج کو انڈیا، اسرائیل اور امریکہ کو یقین دلانا ہوگا کہ پاکستان روایتی جنگ ہرگز نہیں لڑے گا اور ہر صورت میں ایٹمی حملہ کرنے میں پہل کرے گا۔۔۔ نتائج کی پرواہ کیے بغیر۔ اور وہ حملہ صرف انڈیا پر نہیں ہوگا!

No comments:

Post a Comment