Saturday, January 27, 2018

امریکی ڈرونز اور پاکستان

"انڈیا کسی بھی وقت پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑ سکتا ہے" امریکی ایجنسیوں کی رپورٹ
 25 مئی 2017ء

" پاکستان نے دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم نہ کیں تو امریکہ کچھ بھی کر گزرے گا"
امریکی چیف
 4 دسمبر 2017

 "پاکستان سے نمٹنے کے لیے اپنی سوچ تبدیل کر رہے ہیں۔ ہم حملہ کرینگے اور بتائے بغیر کرینگے " ڈونلڈ ٹرمپ
22 اگست 2017

"اسرائیل کا پاکستان کے خلاف بھارت کی ہرممکن مدد کرنے کا اعلان" ڈپٹی سیکٹری اسرائیلی وزارت خارجہ
4 جولائی 2017

" ایران پاکستان کے اندر دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کر سکتا ہے" ایرانی جنرل محمد باقری
9 مئی 2017

"مارچ 2018ء میں پاکستان کے چار ٹکڑے کر دیں گے" بی جے پی رہنما
2 اکتوبر 2017

"پاکستان کی جوہری صلاحیت ایک فریب ہے، ضرورت پڑی تو جوہری صلاحیت کی پرواہ کیے بغیر پاکستان پر حملہ کرینگے"  انڈین آرمی چیف
12جنوری 2018ء

افغانستان سے ملنے والی دھمکیاں ان کے علاوہ ہیں۔ جبکہ افغانستان میں کم از کم دس ہزار دہشت گرد دوبارہ فاٹا میں گھسنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔

پاکستان معاشی طور پر کمزور ترین حالت میں ہے۔ اندرونی انتشار عروج پر ہے۔ کسی ایک معاملے پر بھی قوم یکسو نہیں۔

پاک فوج کے حالیہ بیانات سے واضح ہے کہ وہ کسی بڑے جنگ کے خطرات محسوس کر رہی ہے۔  ایک ایسی جنگ جسکا میدان پاکستان بن سکتا ہے۔

پاکستان انڈیا سے نمٹ سکتا ہے۔
اسرائیل کی پاکستان کے سامنے کوئی حیثیت نہیں۔
شائد پاکستان امریکہ سے بھی لڑ لے۔

لیکن دنیا کی ان تمام بڑی طاقتوں سے بیک وقت جنگ جس میں ہمارے اپنے مسلمان بھی انکا ساتھ دیں ایک یقینی تباہی لائیگی۔

اگر ایٹمی ہتھیار استعمال ہوئے تو اربوں انسانوں کی موت اگر نہ ہوئے تو پاکستان میں کروڑوں اموات۔

پاکستان ہرگز ہرگز نہیں چاہے گا کہ جنگ ہو لیکن اگر ناگزیر ہوجائے تو تمام دشمنوں سے بیک وقت نہ ہو۔

71ء کی جنگ سے پہلے ایک انڈین طیارہ ھائی جیک کر کے پاکستان لایا گیا جسے مبینہ طور پر ذولفقار علی بھٹو نے آگ لگوا دی۔ انڈیا کو جواز مل گیا اور اس نے پاکستان کی فضائی حدود بند کروا دیں۔ جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان ہم سے کٹ کر رہ گیا۔

ائیرچیف کی وارننگ کے باؤجود امریکہ نے  ڈرون حملہ کیا۔
اس کے علاوہ امریکی ڈرونز پاکستان میں داخل ہوئے بغیر افغانستان کی حدود سے ہی راکٹ مار کر نکل جاتے ہیں۔

پاکستان کے مقتدر حلقے نہایت ٹھنڈے دماغ سے اس تمام منظر نامے کو مد نظر رکھ کر ہی فیصلے کر رہے ہیں۔ وہ ہماری نسبت زیادہ بہتر انداز میں کیلکولیٹ کر سکتے ہیں دشمن کیا چاہتے ہیں اور ہم نے کیسے نمٹنا ہے۔ خاص طور پر ڈرون حملوں سے۔

پاکستان میں پائے جانے والے وہ سلطان راہی جو نسبتاً زیادہ بڑے ڈیل ڈول والے شخص کی گالی سن کر محض کٹ لگنے کے ڈر سے خاموش ہوجاتے ہیں یہاں بھی اپنے جذبات قابو رکھیں۔  یہاں کروڑوں انسانوں کی زندگی کا معاملہ ہے۔

روز اپنی جانیں دینے والی اور دنیا کے بقول دنیا کی بڑی سپر پاورز کے ساتھ پراکسی جنگیں لڑنے والی پاک فوج کی بہادری کسی شک و شبے سے بالاتر ہے۔

لیکن جنگ حکمت عملی بھی وہ ہم سے زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔ اس لیے ان کو ہینڈل کرنے دیں۔

No comments:

Post a Comment