Saturday, February 10, 2018

پاکستان میں کچھ تو ہے

ہماری قابلِ فخر خفیہ ایجنسی کی داستانِ شجاعت و مہارت دشمن کی زبان سے ضرور پڑھیئے ----------------------------------------------------------------------------- میں یہاں روس کی خفیہ ایجنسی ک۔جی۔بی کے ایک سابق افسر جو افغانستان میں بہت سے خفیہ آپریشنز میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں سے کئے گئے چند سوالات اور ان کے جوابات آپ سب سے شئیرکرنا چاہوں گا۔(یاد رہے یہ افسر آج بھی دفاعی حلقوں میں ایک مقام رکھتا ہے) یہ انٹرویو مئی 2009 میں لیا گیا تھا اور آج حالات کو دیکھیئے اس انٹرویو کی ہر بات حرف بحرف سچ ثابت ہوچکی ہے۔ ------------------------------------------------------------------------------------------ پاکستان اور افغانستان کی موجودہ صورتِ حال کے تناظر میں اس سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ افغانستان میں کامیاب ہو جائے گا؟ کیا امریکہ کی موجودہ پالیسیاں افغانستان کے لئے کامیاب ہیں؟ تو اس کا کہنا تھا ہم نے 10 سال افغانستان میں کام کیا بے شمار اسلحہ اور دولت خرچ کی۔ لیکن ہمیں کسی طور بھی کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔ اب میں امریکہ کی موجودہ پالیسیوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے اپنا افغانستان میں وہی پرانا دور یاد آ جاتا ہے۔ میں پورے یقین سے کہ سکتا ہوں امریکہ افغانستان میں کسی صورت کامیاب نہیں ہو سکتا۔ امریکہ وہی غلطیاں دہرا رہا ہے جو ہم نے دہرائیں۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ اس وقت تو پاکستان نے اور آئی ایس آئی نے آپ کے خلاف امریکہ کی مدد کی تھی۔ لیکن آج پاکستان امریکہ کے حق میں ہے۔تو پھر کس طرح ممکن ہے کہ امریکہ ناکام ہو؟ تو اس کا کہنا تھا بے شک اس میں کچھ شک نہیں کہ آئی۔ایس۔آئی اگر امریکہ کی مدد نہ کرتی تو روس کو افغانستان سے نکالنا ممکن نہیں تھا۔ اور آج بھی کے لئے یہی آئی۔ایس۔آئی ہی دردِ سر ہے۔ امریکہ جتنا مرضی زور ڈال لے میں پورے یقین سے یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ آئی۔ایس۔آئی کسی طور بھی دل سے امریکہ کے لئے کام کرنے کی حامی نہیں بھر سکتی۔ ہمارے دور میں بھی یہی بات تھی آئی۔ایس۔آئی نے کبھی امریکہ سے ڈکٹیشن نہیں لی بلکہ وہ اپنے منصوبے خود بناتی اور اس پر عمل کرتی تھی۔ آئی۔ایس۔آئی ایسی کٹر پاکستانی ایجنسی ہے جو کسی قیمت پر اپنے مفادات کا سودا نہیں کر سکتی۔اور امریکی مفادات اس وقت پاکستانی مفادات سے براہِ راست ٹکرا رہے ہیں۔ ایسی صورت میں آئی۔ایس۔آئی کے بارے میں کہنا کہ وہ امریکہ کی مدد کرے گی میرے نزدیک سب سے زیادہ مضحکہ خیز بات ہے۔ اور ایسی صورت میں امریکہ کی جیت کے امکان صفر ہو جاتے ہیں۔ امریکہ پاکستان کی آئی۔ایس۔آئی اور ایٹمی اثاثوں کے بارے میں خاصہ فکر مند رہتا ہے۔اس کی کوئی خاص وجہ؟ جہاں تک آئی۔ایس۔آئی سے نالاں ہونے کی بات ہے تو میں پہلے بتا چکا کہ امریکہ آئی۔ایس۔آئی کو اپنے تابع نہیں کر سکتا۔اور جہاں تک میرا واسطہ رہا ہے آئی۔ایس۔آئی حیران کن طور پر انتہائی تیز اور طاقتور تنظیم کے طور پر ہمارے سامنے آئی۔ ہمارے انتہائی کامیاب منصوبوں کو جس طرح اس نے ثبوتاز کیا یہ ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ اور غالبآ اب بھی آئی۔ایس۔آئی امریکہ کے بہت سے منصوبوں کی رکاوٹ بن رہی ہے۔ اور اس کی کامیاب منصوبہ بندی کے سامنے امریکہ اپنے بیشتر منصوبے گنوا چکا ہے۔ اور جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے میرے ذرائع کے مطابق سی۔آئی۔اے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے بارے میں بہت سے منصوبوں پر کام کر رہی تھی۔اور وہ یقینا اپنے بہت سے منصوبے گنوا چکی ہو گی۔ تبھی آئی۔ایس۔آئی امریکی عتاب کا شکار ہے۔ رہی بات ایٹمی اثاثوں کی تو میرے نزدیک پاکستان کے ایٹمی ہتھیار امریکہ سے زیادہ مضبوط ہاتھوں میں ہیں۔ اس لئے کم ازکم مجھے تشویش نہیں کہ یہ ہتھیار طالبان یا امریکہ میں سے کوئی بھی ہتھیا سکتا ہے۔اور یہ بات امریکہ بھی بخوبی جانتا ہے۔ امریکہ کہتا ہے کہ طالبان پاکستان کے لئے خطرہ ہیں کیا واقعی ایسا ہے؟ ہرگز نہیں طالبان کی جو اصل طاقت ہے وہ افغانستان میں مصروف عمل ہے۔پاکستان کے طالبان ان طالبان کا حصہ نہیں جو افغانستان میں لڑ رہے ہیں۔ پاکستانی طالبان ایک خاص منصوبے کے تحت بنائے گئے ہیں۔تاکہ پاک فوج ان کے خلاف لڑے اور افغانستان میں موجود طالبان انہیں اپنا ہمدرد خیال کر کے امریکہ سے لڑنے کی بجائے اپنی طاقت پاکستانی طالبان کے ساتھ بانٹ لیں۔ اصل میں یہ بھی سی آئی اے کا ہی ایک منصوبہ ہے۔ ہم نے بھی ایسے بہت سے منصوبے بنائے تھے۔ بم دھماکے کروانا لوگوں کو خرید کر ان سے کام لینا۔اب وہی سب سی آئی اے کر رہی ہے۔ آپ کے مطابق پاکستان میں بم دھماکے سی آئی اے کروا رہی ہے۔ جبکہ اس کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان اپنے سر لیتی ہے؟؟ ایسا ہی ہوتا ہے ہم افغانستان میں تھے تو ہم نے بھی ایسے ہی لوگوں سے کام لیا تھا۔ اس وقت ہمارے لئے را نے بہت مفید کام سر انجام دیا۔آج بھی را امریکہ کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہے۔آپ کا کیا خیال ہے اتنا دھماکہ خیز مواد کسی جنرل سٹور سے مل جاتا ہے؟۔پاکستان میں کیا یہ بارود کاشت کیا جا رہا ہے؟ ہرگز نہیں اس سارے کام میں ہمیشہ تیسرا ہاتھ ملوث ہوتا ہے۔جو چہرے سامنے ہوتے ہیں وہ ڈمی ہوتے ہیں جو صرف کٹھ پتلی کی طرح اپنا کام کرتے ہیں کسی کے خفیہ مفادات کے لیئے۔ امریکہ سیاسی طور پر ہر دھماکے کی مزمت کرے گا لیکن اصل میں یہ کام اس کی ہی ایجنسی سر انجام دے رہی ہے۔ ہم بھی یہی کچھ کرتے رہے ہیں اس لئے یہ بات ہمارے لئے قطعآ قابلِ قبول نہیں کہ پاکستانی طالبان جو ابھی کل کی پیداوار ہیں ایسے دھماکے کر سکتے ہیں۔ لیکن امریکہ پاکستان کو اپنا اتحادی کہتا ہے تو پھر کیوں وہ پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے میں مصروف ہے؟ پچھلے دنوں میری ایک امریکی فوجی آفیسر سے اس مسئلے پرکھل کر بات ہوئی۔ اور کچھ تعلقات کی بنا پر میں اس سے کچھ باتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ اس کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد افغانستان میں رہ کر چین پر نظررکھنا ہے۔ اور پاکستان اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔جب تک پاکستان کمزور نہیں ہوتا ہم مستقل بنیادوں پر افغانستان کو اپنا اڈا نہیں بنا سکتے۔ میں نے کہا کہ پاکستانی حکمران تو آپ کے ساتھ ہیں پھر آپ اسے مسائل کا شکار کیوں بنا رہے ہیں؟۔تو اس کا کہنا تھا کہ ہمیں حکمرانوں نہیں سب سے بڑا خطرہ پاک فوج سے ہے۔وہ کسی صورت بھی خطے میں ہماری زیادہ دیر موجودگی برداشت نہیں کرے گی۔ اور یہ فوج اس وقت دنیا کی بہترین فوج ہے جو ہر طرح کے حالات میں آپریشنز سر انجام دے سکتی ہے۔ پاک فوج خطے کی سب سے بڑی قوت ہے جو اسلامی ممالک کے لئے ایک احساس تحفظ اور چین کے لئے قوت کا باعث ہے۔ اور اب یہ فوج 80 کی دہائی سے دو گناہ زیادہ مضبوط اور زیادہ تربیت یافتہ ہے۔ یوں میں کہہ سکتا ہوں کہ آپ کو شکست سے دوچار کرنے والی فوج ہمارے سامنے دوگناہ طاقت کے ساتھ موجود ہے۔ ایسی صورت میں ہمارے پاس واحد راستہ ہے کہ کسی طرح پاک فوج کو اتنا کمزور کر دیا جائے یا تھکا دیا جائے کہ یہ ہمارے منصوبوں میں رکاوٹ نہ بن سکے۔ اس لئے ہر جانب سے خفیہ منصوبوں کے تحت پاک فوج کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن اس بار ہم پھر ناکام ہوتے نظر آتے ہیں اس لئے مجبورآ ہمیں سیاسی طور پر پاک فوج کی کامیابیوں پر اسے مبارک باد دینی پڑ رہی ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان کے پاس واقعی ایسی قیمتی اور نایاب طاقت موجود ہے کہ ہر عالمی طاقت کو اس سے خطرہ محسوس ہوتا ہے۔پہلے ہم اس کے ہاتھوں انجام کو پہنچے اور اب امریکہ اسی صورتِ حال سے دوچار ہے۔ اس لئے میں یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا کہ پاکستان میں کچھ تو ہے کہ دوسری عالمی طاقت اس کے ہاتھوں مشکلات کا شکار ہے۔ (یہ اپنے وقت کی طاقت ور ترین خفیہ ایجنسی کے افسر کے جوابات تھے۔ جو بلاشبہ پاکستان کے لئے ایک اعزاز ہے۔کہ دشمن ہماری صلاحیتوں کا اعتراف کررہا ہے۔ #PakSoldier HAFEEZ

No comments:

Post a Comment