Wednesday, January 26, 2022

فضائیہ کے اسپیشل مشن کے لیئے تیار کردہ فالکون 20

جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے کہ ڈیسالٹ فالکون 20 فرانس کا بنایا ہوا طیارہ ہے، یہ طیارہ اصل میں وی آئی پی ٹرانسپورٹ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جو کہ 14 مسافروں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ دو پائلٹ اسے اڑاتے ہیں، اس طیارے میں دو ٹربو فین انجن نصب کیے گئے ہیں اور یہ طیارہ 862 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ سکتا ہے۔ یہ طیارہ تقریبا 3350 کلومیٹر دور جا کر اپنا مشن سرانجام دے سکتا ہے، یعنی بھارت کے دوسری طرف سے گھوم کر اندر داخل ہو سکتا ہے، یہ طیارہ سات ٹن وزنی ہے جبکہ اضافی چھٹن وزن اٹھا سکتا ہے، یہ طیارہ پاکستان ایئر فورس میں بطور وی آئی پی ٹرانسپورٹ شامل ہوا تھا، 1986ء میں پاکستان کی فضائیہ نے تین ڈیسالٹ فالکوں خریدے تھے، اور کئی سال تک ان کو وی آئی پی ٹرانسپورٹ کے لیے استعمال کیا جاتا رہا، لیکن پھر اس کام کے لیے گلف سٹریم جیٹ خریدے گئے۔ گلف سٹریم جیٹ آنے کے بعد فالکون 20 کو وی آئی پی سروس سے نکال کر دوبارہ فرانس بھیجا گیا جہاں اس میں خاص تبدیلیاں کر کے اسے جنگی مقاصد کے لیے تیار کیا گیا، اس طیارے پر جدید ترین الیکٹرونک وارفیئر سسٹم، الیکٹرانک وارفیئر کاؤنٹر میسیرز، اور الیکٹرونک وارفیئر سپورٹ میسیرز کے آلات نصب کیئے گئے ہیں۔ یہ طیارہ ریڈاروں کو جام کرنے اور انھیں دھوکہ دینے کے ساتھ ساتھ اپنی حفاظت بھی کر سکتا ہے، پاکستان کے تینوں فالکون 20 کو پاک فضائیہ کا سکواڈرن نمبر 24 استعمال کرتا ہے، پاک فضائیہ نے ان طیاروں کو اپ گریڈ کر کے نہ صرف جدید ٹیکنالوجی حاصل کی بلکہ کئی ملین ڈالرز کی بچت بھی کی۔ اگر پاکستان اس مقصد کے لیے نئے طیارے خریدتا تو ملکی خزانے پر بوجھ پڑتا، کیونکہ جو طیارے اس مقصد کے لیے تیار کیے جاتے ہیں وہ کافی مہنگے ہوتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment