Wednesday, January 26, 2022

وہ ہتھیار جو امریکہ کے بعد صرف پاکستان تیار کر سکا

لگتا ہے پاکستان کے ساتھ اللہ کا کوئی خاص ہی معاملہ ہے، اس ملک کو بھارت کی طرف سے بھی کئی طعنے  ملے، کہ پاکستان سوئی تک نہیں بنا سکتا، مگر پھر دنیا نے دیکھا کہ اس ملک نے دفاعی آلات و ہتھیاروں کی تیاری ملکی سطح پر شروع کی، ریڈار ایویونکس اور لڑاکا طیارہ بھی پاکستان خود بناتا ہے، یہاں تک کہ پاکستان نئے اور جدید ترین تربیتی طیاروں کے علاوہ پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے بھی پاکستان خود بنانے جا رہا ہے۔ پاکستان آئندہ چند سالوں میں سٹیلتھ ٹیکنالوجی کے حامل مختلف قسم کے ہتھیار جن میں لڑاکا طیاروں کے علاوہ فریگیٹس آبدوزیں اور مزید میزائل شامل ہیں، بنانے کے قابل ہو جائے گا۔ میں یہاں صرف دو یا تین مثالیں دوں گا۔ ایٹم بم کی تیاری کے لیے جس مشین میں یورینیم کو افزودہ کیا جاتا ہے اس مشین کو سنٹری فیوج مشین کہتے ہیں، یہ نہایت تیزی سے گھومتی ہے اور ایک سیکنڈ میں کئی ہزار چکر لگاتی ہے، بعض وجوہات کی وجہ سے یہ صرف ایلومینیم سے ہی بن سکتی ہے، اور اپنی تیز ترین رفتار کی وجہ سے چند گھنٹوں میں ناکارہ ہو جاتی ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے سنٹری فیوج مشین سٹیل کی بنائی ہے، جو کئی ہفتوں تک کارآمد رہتی ہے اس معاملے میں پاکستان نے امریکا سمیت دنیا کے سارے ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، پاکستان کی اپنی بنائی گئی اس سنٹری فیوج مشین کی مدد سے پاکستان یورینیم کو 97 فیصد تک افزودہ کر سکتا ہے، جس کے بعد آپ اس کو بے خطر ہو کر ہاتھ میں پکڑ سکتے ہیں کیونکہ اسکی تابکاری ختم ہو جاتی ہے۔ جبکہ بھارت یورینیم کو صرف 50 سے 60 فیصد تک افزودہ کر سکتا ہے، جس کے خطرناک تابکاری اثرات سے متاثر بھارتی ایٹمی پلانٹوں میں کام کرنے والے بہت سے مریض دیکھے جا سکتے ہیں، لیکن اس سے بھی زیادہ بڑا نقصان یہ ہے کہ کم افزودہ یورینیم مختلف عوامل کی بنا پر پھٹ سکتی ہے، مثال کے طور پر اگر کسی بھی بھارتی نیوکلیئر پلانٹ پر روایتی ہتھیاروں سے حملہ ہو تو وہ کسی ایٹمی دھماکے کی طرح پھٹے گا، لیکن پاکستان کی افزودہ شدہ یورینیم اس خامی سے پاک ہے۔ امریکہ نے کافی عرصہ پہلے یورینیم دھات کی ایک بھرت بنائی جو دنیا کی سخت ترین دھات بن گئی، اس دھات سے پھر امریکہ نے جنگی ٹینک بنانے شروع کر دیئے، عراق پر حملے کے دوران انہوں نے اپنے انہی ٹینکوں میں سے کچھ ٹینکوں کو بغداد میں داخل کیا جن پر صدام کی فوج نے اپنے سارے ہتھیار آزمائے، لیکن ان ٹینکوں پر ذرا اثر نہیں ہوا، جس کے بعد صدام کی فوج کے حوصلے پست ہوگئے۔ پاکستان امریکہ کے بعد دوسرا ملک ہے جس نے وہی یورینیم کا بھرت بنانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے، مگر پاکستان فلحال ایسے ٹینک بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، لیکن پاکستان نے اس دھات سے ایسے گولے ضرور بنا لیے ہیں جو ان ناقابل شکست امریکی جنگی ٹینکوں کو تباہ کرسکتے ہیں۔ ایٹم بم بنانے کے لئے ایک زنجیری عمل کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے یورینیم کی ایک خاص مقدار چاہیے ہوتی ہے،اس مقدار سے کم یورینیم کی صورت میں وہ زنجیری عمل شروع نہیں کیا جاسکتا، اس کم سے کم مقدار کو کریٹیکل لمٹ کہا جاتا ہے۔ اسی لیے ایٹم بم ہمیشہ بڑے حجم کے ہوتے ہیں اور ان کو صرف جہاز یا پھر میزائلوں کے ذریعے داغا جا سکتا ہے۔ اب تک کریٹیکل لمٹ سے کم مقدار سے ایٹم بم بنانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں، کچھ سال پہلے جب اسامہ کو پاکستان سے پکڑنے کا ڈرامہ رچایا گیا تو اس کے بعد امریکہ نے پاکستان کے خلاف نہایت جارحانہ رویہ اختیار کر لیا تھا، جس پر سابقہ صدر پرویز مشرف نے امریکہ میں بیٹھ کر کہا تھا کہ پاکستان نے کریٹیکل لمٹ سے کم یورینیم سے ایٹم بم تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے، جس کو ایک بریف کیس میں لے جایا جاسکتا ہے۔ یہی دعوی پہلے روس میں بھی کیئے تھے لیکن پاکستان کے معاملے میں کچھ اور گواہیاں بھی سامنے آئی ہیں، جو کہ اگر سچ ثابت ہوئی تو پاکستان دنیا کی ان ساری بڑی طاقتوں کے لئے ایک بھیانک خواب بن جائے گا، کیونکہ اس صورت میں آپ جنگ کا خطرہ مول لیے بغیر اور ذمہ داری لیے بغیر کسی بھی ملک پر ایٹمی حملہ کر سکتے ہیں۔ بلاشبہ اس خبر نے امریکہ کے ہوش اڑا دئیے تھے، انکے بہت سے ماہرین نے اس کو پرویز مشرف کی امریکہ کو ڈرانے کی ایک چال قرار دیا، مگر سچائی اللہ ہی بہتر جانتا ہے لیکن یہ ضرور ہوا کہ امریکی غصہ جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔ اسامہ ہی کے واقعہ میں اطلاعات کے مطابق امریکہ نے سٹیلتھ ٹیکنالوجی کے حامل ہیلی کاپٹر استعمال کیے تھے جن کو ریڈاروں پر نہیں دیکھا جا سکتا، اس واقعے کے فوراً بعد امریکہ کی کچھ دھمکیوں کے جواب میں چوتھے دن پاکستان نے بابر میزائل کا کامیاب تجربہ کیا جوکہ سٹیلتھ ٹیکنالوجی کا حامل ہے، اور ریڈار پر نظر نہیں آتا، اس تجربے نے امریکہ کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی حیران کر دیا تھا کیونکہ پاکستان نے سٹیلتھ ٹیکنالوجی کا حامل ایک زیادہ خطرناک ہتھیار تیار کر لیا تھا، جس کی جدید صورت بابر تھری میزائل ہے۔ چند سال پہلے بھارت نے اسرائیل سے ایک انتہائی مہنگا اور جدید ترین ریڈار سسٹم خریدا تھا جو زمین پر اسلحے کے ڈپو یعنی زمین پر اسلحہ کی موجودگی کی نشاندہی کر سکتا ہے، جواب میں پاکستانی ماہرین نے کچھ ہی عرصہ میں نہایت کم خرچے سے ایک ایسا نیٹ ( جال نما ڈھال) تیار کرلیا جو کئی ہزار سینٹی گریڈ درجہ حرارت کو روکے رکھتا ہے اور جہاز سے نظر نہیں آتا، مختلف طرح کی لیزر شعاعوں کو بےکار کردیتا ہے، صرف اس نیٹ سے اپنا اسلحہ ڈھانپ لیں تو بھارت اور اسرائیل کا جدید ترین اسلحے کی نشاندہی کرنے والا سسٹم بے کار ہے۔ بے شک قائد اعظم محمد علی جناح نے بالکل ٹھیک فرمایا تھا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کر سکتی۔

No comments:

Post a Comment