Thursday, March 14, 2019
تھر کی پیاس اور اک آس
آج کل دنیا کے حالات روز کی بنیادوں پہ بدل رہے ہیں ۔ہر روز اک نیا مسلہ، نئی پریشا نی سامنے آ جاتی ہے ۔
خاص طور پر پاکستان اور بھارت کی کشیدگی عروج پہ ہے ۔دونوں ملک جیسے بم کے منہ کے سامنے ہیں بھارت کی ہٹ دھرمی نے پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔
پاکستان ہر ممکن کوشش کر رہا ہے بھارت کی بدمعاشی کے باوجود صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جائے ۔
اس کے لئے کچھ ایسے اقدامات کر رہا ہے کہ بھارت جنگ سے باز رہے ۔ اس کےلئے پاکستان کی کوششوں کو پوری دنیا نے سراہا ہے ۔
لیکن شاید ایسے اقدامات کرتے کرتے ہماری ملکی پالیسی نے اچانک کچھ ایسا راستہ اختیار کیا ہے کہ ملک میں کے اندر جو یکجہتی اور اتحاد نظر آرہا تھا اچانک بے چینی پھیل گئی ہے ۔
ملک کے اندر یہ فضا کچھ تنظیموں کو بین کرنے ،ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے اور اثاثہ جات کو قبضے میں لینے کی وجہ سے قائم ہوئی ہے۔
ان میں وہ فلاحی تنظیم بھی شامل پے جس کی خدمات کا اعتراف دنیا کرچکی ہے ۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ۔
چند دن پہلے ایک وزیر سے قلمدان واپس لے کیا گیا کہ اس نے ہندووں کو گائے کا پیشاب پینے والی قوم کہا تھا۔
حالانکہ یہ ہندووں کے لئے نازیبا زبان نہیں ہے کیونکہ نازیبا وہ بات ہوتی ہے جو کسی قوم میں موجود نہ ہو یا کوئی برا واقعہ جڑا ہو اس بات کے ساتھ یا برا سمجھا جاتا ہو ۔ہندو گائے کے پیشاب کو متبرک سمجھتے ہیں اور اپنی چیزوں میں ڈالتے ہیں ۔پھر اس وزیر سے وزارت چھیننا چہ معنی دارد۔
اس وقت جب سوشل میڈیا کی وجہ سے ہر شخص بہت کچھ دیکھتا اور سنتا ہے اور ہر وقت حالات حاضرہ سے باخبر رہتا ۔کیا لوگ دیکھ نہیں رہے کہ جماعت الدعوہ کیا کررہی پے ؟
کیا تھر میں لگے کنویں نظر نہیں آتے انھیں؟
کیا اس کے کارکن بستر ،کپڑے، شیلٹر بانٹتے ،
بارشوں اور سیلاب میں کشتی چلاتے نظر نہیں آتے ؟
کیا زلزلے کی مصیبتوں میں یہ لوگوں کی جانیں بچاتے نظر نہیں آتے؟
یہ جماعت ہمیشہ سے اس ملک کی محافظ رہی ہے ۔
یہ ٹھیک ہے کہ اس جماعت نے افغانستان میں روس کے خلاف جہاد کیا ہے لیکن وہ بھی اس وطن کی حفاظت کی خاطر ۔
جب روس کو گرم پانیوں تک رسائی سے روکنے کے لئے اس جماعت نے اسلحہ اٹھایا لیکن روس چلا گیا تو یہ جماعت صرف ایک مذہبی جماعت تھی اس کے بعد اس جماعت نے ایک فلاحی تنظیم بنائی۔
جس کے فلاحی کام کی پوری دنیا میں دھوم تھی ۔
جب ملک میں دہشت گردی نے سر اٹھایا اور تکفیریت نے جنم لیا تو یہی جماعت ہے جس نے قلم کا جہاد کیا اور اس کے خلاف کتابیں لکھ لکھ کر لوگوں کو اس فتنے سے آگاہ کیا ۔ اور کتابچےاور پمفلٹ بھی لکھ لکھ کر لوگوں میں تقسیم کئے ۔
اوراس طرح لاکھوں لوگوں کے بھٹکتے ہوئے ذہنوں کو سیدھی راہ دکھا کر ملک میں امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔
اس کے علاوہ بلوچستان میں بھارت کی سازشوں کا توڑ کیا بلوچوں کو حقائق سے آگاہ کرتے ہوئے بھارت کے چہرے کو بےنقاب کیا اور جو بلوچ ہتھیار اٹھا چکے تھے ان کے ہتھیار پھنکوانے میں فوج کے شانہ بشانہ کام کیا ۔
یہ جماعت پوری دنیا میں ہونے والے انسانیت سوز واقعات پہ آواز اٹھاتی ہے۔
یہی وہ جماعت پے جس نے ملک میں لبرلزکے ذریعے نظریہ پاکستان پہ لگنے والی ضربوں کا توڑ کیا اور "نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے” کا نعرہ بلند کیا ۔
دیگر ممالک میں ایسی مثالیں بھی موجود ہیں جب کسی جماعت نے ملک کے خلاف ہتھیار اٹھائے تو اس جماعت سے ہتھیار پھنکوا کر قومی دھارے میں شامل کر لیا گیا ۔
حتی کہ امریکہ نے طالبان کے خلاف کئی سال ٹریلین ڈالر خرچ کر کے آخر کار انھیں مذاکرات کے ذریعے قومی دھارے میں شامل ہونے کہ پیشکش کی ہے ۔تو آخر اس جماعت کے قومی دھارے میں شامل ہونے میں کیا قباحت ہے ؟
لیکن یہ جماعت تو ایسی جماعت ہے جس نے صرف جہاد میں حصہ لیا تھا وہ بھی حکومت کی سرپرستی میں ۔لیکن اب یہ جماعت نہ صرف حکومت کی پر پالیسی کا ساتھ دے رہی ہے بلکہ سیاست کے میدان میں قدم رکھ چکی ہے ۔
اب یہ جماعت اسلحہ پھینک کر ملک کی تعمیر و ترقی میں شامل ہو چکی ہے بلکہ جہاں حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہےوہاں بھی یہ جماعت خودکام کرتی ہے ۔اور حالیہ الیکشن اس کی گواہی ہیں جب پانچ لاکھ اس جماعت نے ووٹ حاصل کیے تو لوگوں کے تاثرات یہی تھے کہ یہ لوگ مصیبت کے وقت فرشتہ بن کر آ جاتے ہیں اور سب سے پہلے پہنچ کر ریسکیو کرتے ہیں ۔
اس جماعت کے لیڈر حافظ سعید صاحب نے ہمیشہ فلسطین ،برما کے مسلمانوں اور کشمیریوں کے لئے مضبوط آواز اٹھائی ہے اور یہی اس جماعت کا قصور ہے یہی جرم ہے جس کی آئے دن سزا دی جاتی ہے ۔
ہر چند سال بعد پابندی لگا دی جاتی ہے ۔
لیکن یہ جماعت کبھی حکومت کو دھمکیاں دیتی ہے نہ ملک میں کوئی تباہی مچاتی ہے اس کے کارکنان ہمیشہ تڑپتے دل کے ساتھ اپنے امیر کے پیغام کا انتظار کرتے ہیں اور پیغام ہمیشہ حوصلے بڑھاتا اور پرامن رہنے کا ہوتا ہے ۔
ہمیشہ اللہ کی مدد کا انتظار اور دعاؤں کا کہا جاتا ہے ۔
کبھی ایک اینٹ نہیں توڑی اس ملک کی اس جماعت نے۔
بیرونی دنیا اسی لئے اس جماعت کے خلاف ہے ۔
انڈیا اسرائیل اور امریکہ آئے دن اس ملک کے خلاف کوئی نہ کوئی سازش تیار کئے رکھتے ہیں جن میں پی ٹی ایم بھی شامل ہے ۔جو ملک کو توڑنے کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں ملک میں فوج کے خلاف فضا بنانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن اس کے خلاف کوئی ملک پابندی کا نہیں کہتا،
کوئی کریک ڈاؤن نہیں کیا جاتا ۔
آخر کیوں؟
یونکہ دشمن چاہتا ہے کہ مخلص محب وطن جماعتوں کا خاتمہ کروا کر پی ٹی ایم جیسی تحریکوں کو مضبوط کیا جائے تاکہ اس ملک پہ قبضے کے خواب پورے ہو سکیں ۔
لیکن اب سوچنا ہوگا آخر ایک ایسی تنظیم جو صرف فلاح کے کام کرتی ہے جو ایک پرامن جماعت ہے اور جو ملک میں امن قائم کرنے میں حصہ دار ہے یوں کسی کی خوشنودی کے لئے اس جماعت کو ختم کردینا کیا سود مند ہوگا ؟
اگر بات گرفتاریوں کی کی جائے تو لاکھوں لوگ اس جماعت کت ساتھ وابستہ ہیں ۔کیا سب جیلوں میں ڈال کر مجرم بنا دئیے جا ئیں گے ؟
ان کا جرم کیا ہوگا؟
ان پہ کون سی تعزیر لگاو گے ؟
خدمت انسانیت؟
ملک سے دہشت گردی کے خاتمے میں ساتھ دینا ؟
فتنہ تکفیر کو فتوے دے کر قابو کرنا ؟
تمام مسالک کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا ؟
حب الوطنی کو اجاگر کرنا ؟
دکھی انسانیت کے زخموں پہ مرہم رکھنا ؟
احیاء نظریہ پاکستان؟
خان صاحب یہ جماعت بہت پر امن ہے ۔
اس کی ملک کے لئے بےشمار خدمات ہیں ۔فوج کے خلاف اٹھنے والے فتنے کو دبانے میں لوگوں کو ففتھ جنریشن وار کی ہوناکیوں سے آگاہ کرنے میں اس کا زبردست کردار ہے ۔
یہ وہ لوگ ہیں جن پہ کام کرنے کے دوران پابندی لگا دی گئی تو یہ لوگ روتے تھے کہ انسانوں کو بچانے دو جماعت کی جیکٹیں اتار دیتے ہیں پھر بھی نہ مانے تو داڑھیاں کٹوانے کو تیار ہو گئے لیکن جب پتھر دل پھر بھی موم نہ ہوئے تو کاروبار روتے تھے ۔
اس قدر انسانیت سے پیار کرنے والے کیا دہشت گرد ہوسکتے ہیں ؟ان کو پابند سلاسل کرنا کسی صورت دانشمندی نہیں ہے ۔
اس جماعت کے کارکنان ہر شعبے میں اپنی مثال آپ ہیں ۔
ان کی ٹریننگ لا جواب ہے ان کا کردار با کمال ہے ۔
چاہے وہ شعبہ تبلیغ ہویا ریسکیو ،شعبہ ادب ہو یا خدمت ۔ان کو قومی دھارے میں شامل کر کے ملک لر دفاع کو مزید مضبوط کیاجا سکتا ہے کیونکہ ان کی وفاداری شک و شعبہ سے بالاتر ہے ۔ اس کا ثبوت یہ بھی کے کہ جب بھی اس جماعت پہ پابندیاں لگیں اس کے اثاثہ جات پہ قبضہ کیا گیا اس جماعت نے آگے سے کبھی بھی ردعمل نہیں دیا ۔
یہ جماعت اپنے ایک ایک شعب کے ذریعے اس ملک کو مضبوط کرتی ہے ۔ ان کی ہر بات اسلام و پاکستان سے شروع ہو کر اسلام و پاکستان پر ختم کو جاتی ہے۔
سب کے اثاثہ جات پہ قبضہ جائز نہیں ہے ۔یہ تو پاکستان کا قیمتی سرمایہ ہیں ۔اس کی قدر کیجئے ۔اغیار کو خوش کرنے سے پہلے سوچ لیں کہیں ان غرباکا حق نہ مارا جائے جو اس جماعت کی وجہ سے رب کی مہربانی سے رات کو کھا کر سوتے ہیں جو گندہ پانی پیتے تھے جوہڑوں سے آج ان کی وجہ سے صاف کنویں کا،پانی پیتے ہیں ۔
رہے اغیار تو وہ اس وقت تک خوش نہ ہونگے جب تک یہ ملک سلامت ہے ۔
اللہ میرے پا کستان کی حفاظت فرمائے آمین۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment