Sunday, September 24, 2017

ایف آئی ایم 92 سٹنگر میزائل

By
 pak SOLDIER HAFEEZ u 

0
266
مین پیڈ یا کندھے ہر رکھ کر فائر کیے جانے والے یہ سام یا سرفس ٹو ائیر میزائل کم فاصلے کے ائیر ڈیفنس میزائل ہیں۔ امریکی کمپنی ریتھیون کے بنے یہ میزائل اتہادی افواج نیٹو افواج اور نان نیٹو افواج میں بہت ہی بڑے پیمانے پر استعمال ہوا ہے ۔ 15 کلو وزنی یہ میزائل تین میل یا 5 پانچ کلو میٹر تک مارکرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انفراریڈ ہومننگ گائیڈنس سسٹم سے کام کرنے والا سٹنگر کئی طرح کے ائیر سیی لینڈ پلیٹ فارمز سے فائر کیا جاتا ہے۔
یہ جنگی جہازوں کے خلاف بہتر لیکن ٹرانسپورٹجہازوں اور ہیلی کاپٹروں کے خلاف زبردست ہتھیار ہے ،اس کے پانچ ماڈل بنائے گئے اور یہ 1978 سے اب تک افواج کا حصہ ہے ۔اس کو چلانے کے لیے ویسے تو دو آدمیوں کا کریو ہوتا ہے پر ایک آدمی بھی اسے آپریٹ کر سکتا ہے ۔
پاکستان کی سٹنگر کہانی اتنی ہی پرانی ہے جتنا یہ میزائل۔ پاکستان نے ابتدا ہی سے اسے اپنے مین پیڈ سام کے لیے پسند کیا اور ایف سولہ کی پہلی ڈیل کے دوران ہی پاکستان کو سٹنگر ملے تھے ۔ لیکن اصل مدعا تب بنا جب 1200 سٹنگر میزائل سالانہ اور 250 لانچرز جو افغان مجاہدین کو دیے جاتے رہے اس پر شک کیا جاتا ہے کہ پاکستان نے 10 فیصد میزائل مجاہدین کو دیے تھے اور باقی پاکستان نے خود رکھ لیے ۔ اس الزام کی کئی بار تردید کی گئی کیونکہ پاکستان پہلے سے ہی یہ سسٹم خرید کر استعمال کر رہا تھا۔
بہرحال سٹنگر بلیک مارکیٹ میں ملتے رہے ان کی اصل قیمت 38 ہزار امریکی ڈالر تھی پر بلیک مارکیٹ میں یہ 2 لاکھ امریکی ڈالر میں مل جاتے تھے ۔ پر ان الزامات کے باوجود امریکہ پاکستان کو سٹنگر میزائلز اور ان کی سپورٹ فراہم کرتا رہا ۔ افغان جنگ کے بعد بھی امریکہ نے پاکستان کو 150 سٹنگر سسٹم بیچے تھے ۔ یاد رہے سٹنگر نے سوویت افغان جنگ مین 300 سے زیادہ سوویت ہیلی کاپٹرز اور جہازوں کو تباہ کیا تھا۔
Share This

No comments:

Post a Comment