Thursday, September 21, 2017

یہودی پروٹوکولز

تقسیم فلسطین کے وقت مسلمانوں کو فلسطین کا خطہ ۵۳ فیصد دیا گیا اور اسرائیل کے یہودیوں کو فلسطین کا ۴۷فیصد حصہ دیا گیا لیکن تقسیم فلسطین کے اعلان کے بعد یہودیوں نے جارحیت کے ذریعے فلسطین کے ۷۰فیصد خطے پر برطانیہ اور امریکہ کی سرپرستی میں قبضہ کرلیا بالکل اسی طرح جس طرح تقسیم ہند کے وقت بھارت نے کشمیر کے ۷۰ فیصد علاقے پر زبردستی قبضہ کیا تھا۔

یہود کے بزرگوں کی صدیوں پرانی خواہش ہے اس مقصد کیلئے یہود کے اکابرین صدیوں سے سازشیں کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اس بات کا انکشاف کینیڈا میں ۱۹۹۳ء میں چھپنے والی کتاب پاؤن اِن دی گیم" میں اس کے مصنف بحریہ کے کمانڈر ولیم نے کیا۔ مصنف مذکور نے تحریری شہادتوں کے حوالے سے لکھا ہے تمام عالمی جنگوں اور بغاوتوں کے پیچھے یہودی ہاتھ صاف نظر آتا ہے۔ یہودی ساری دنیا پر اور خصوصاً عالم اسلام پر جس طرح قبضہ کرنا چاہتا ہے وہ پلان اس نے اس کتاب میں بے نقاب کئے ہیں۔ وسیع تر اسرائیل کا یہودی پلان اس منصوبے کا اہم حصہ ہے امریکہ اور اس کے حواری یہود کے اس پلان کی تکمیل کیلئے اسرائیل کیلئے کام کر رہے ہیں۔ دنیا پر صیہونی تسلط کیلئے ۱۸۹۷ء میں یہودیوں کی تنظیم فری میسن کے اعلیٰ درجے کے اکابرین نے کئی برسوں کے صلاح مشوروں کے بعد "پروٹوکولز" کے نام سے ایک دستاویز تیار کی، پروٹوکولز کا نام پانے والی دستاویزات کی کل تعداد ۲۴ہے۔ ۱۹۰۵ء میں روس کے ایک چرچ کے پادری پروفیسر سرجائی اے نائلس نے ان دستاویزات کو ایک کتابچے کی شکل میں روسی زبان میں شائع کر دیا۔ ۱۹۱۹ء اور ۱۹۲۰ء اس کے انگریزی ترجمے امریکہ اور برطانیہ میں شائع ہوئے۔ نائلس کو اس کتابچے کی ایک نقل اس کے ایک دوست کے ذریعے ملی جو کہ اصل مسودے کا صحیح ترجمہ تھا۔ یہ مسودہ انتہائی خفیہ اجلاس کی کارروائی پر مشتمل تھا جو ایک عورت چرانے میں کامیاب ہو گئی جو کہ فرانس میں منعقد ہوا جس کا آغاز فرانس سے ہوا تھا اس خفیہ اجلاس کا نام تھا۔ MASONIC CONSPIRACY The nest of Jewish
(یہودی خفیہ تنظیم کی سازشوں کا آشیانہ) اس کتابچے کا نام  "Protocols of the meeting of the Zions elders." ہے۔
پاکستان میں پہلی بار مصباح السلام فاروقی نے "جی وِش کنسپائریسی" کے نام سے پروٹوکولز کا انگریزی ترجمہ شائع کیا۔ یہودی اس کے نسخے خرید کر تلف کرتے رہے۔ پروٹوکولزکے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں رونما ہونے والے بیشتر اہم واقعات، انقلابات، حکومتوں کی تبدیلیاں وغیرہ صیہونی منصوبوں کے مطابق ہوتی ہیں۔ ۱۹۱۷ء کا روس کا کمیونسٹ انقلاب بھی اسی منصوبے کا حصہ تھا مارکس اور لینن دونوں یہودی تھے، ملاحظہ ہو پروٹوکولز کا مندرجہ ذیل پیراگراف ”ترجمہ… ماضی کے واقعات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ دنیا میں رونما ہونے والے بڑے بڑے واقعات یہودی بزرگوں کے مرتب کردہ خفیہ دستاویزات کے عین مطابق رونما ہو رہے ہیں۔ پوری دنیا میں جنگ وجدل، انقلابات، قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ، مستقل بے چینی دراصل چور دروازوں سے پوری دنیا کو زیرنگیں کرنے کے حربے ہیں۔
پروفیسر نائلس کو روس کی کمیونسٹ حکومت سے پروٹوکولز کا انکشاف کرنے پر قید کی سزا ملی اور وہ قید میں ہی اذیتیں پا کر جنوری ۱۹۲۹ء کو انتقال پاگیا۔ پروفیسر نائلس کی کتاب پر پابندی لگادی گئی اور کتاب اپنے پاس رکھنے پر سزائے موت کا اعلان کیا گیا۔اس کتاب میں بینجمن ڈزرائلی (اصل نام اسرائیلی) نے ۱۸۴۸ء میں کہا تھا۔ ترجمہ ”کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ دنیا کے جو حکمران نظر آ رہے ہیں ان کے پیچھے حکومت کرنے والے ہاتھ اور ہوتے ہیں اس نے کہا کہ درپردہ لوگ تمام کے تمام یہودی ہوتے ہیں“۔#PakSoldier HAFEEZ

No comments:

Post a Comment