Monday, October 16, 2017

پاکستان کے پاس موجود ٹی -80 ٹینک

      ٹی -80 اصل میں سوویت یونین کا پروگرام تھا جسے بعد مین روس نے ایڈوپٹ کر لیا تھا ۔ اس کا ایک ورژن جو کہ اوریجنل ٹی-80 سے بہت مختلف ہے یوکرائین نے اسے بہت تبدیل کر کے بنایا ہے ۔ جیسے کہ اورینجل ٹی-80 میں 1000 ہارس پاور کا انجن تھا جسے یوکرائین نے ملک میں بنے 1200 ہارس پاور میں بدل ڈالا ۔ یوکرائین کابنایا سیلف پروٹیکشن سسٹم اس میں لگایا گیا ۔ اس میں مزید بہترین ری ایکٹیو آرمر استمال کیا گیا ۔ایک چھوٹا سا ڑاڈار اور تھرمل امیجر بھی لگا یا گیا تھا ۔اور رات میں دیکھنے کے آلات بھی نصب کیے گئے ۔اس طرح روس کے ٹی-80 کو تو زیادہ توجہ نا ملی پر انٹرنیشنل مارکیٹ میں یوکرائین کے ٹی-80 یو ڈی کے چاندی ہو گئی -اس کا وزن 46 ٹن ہے اور یہ 11 فٹ لمبی سموتھ بور یعینی سیدھی گن کیری کرتا ہے جس سے 125 ایم ایم کے گولے فائر کیے جاتے ہین اس پر ایک 12 اشاریہ 7 ملی کی ہیوی مشین گن بھی نصب ہے اس کے میگزین سٹوریج میں 45 گولے اور چار اینٹی ٹینک میزائل سٹور کے جاتے ہین ۔   اس میں 1100 لیٹر فیول ڈالا جاتا ہے اور اس فیول سے یہ 440 کلو میٹر تک چل سکتا ہے اس کا بیشتر نظام کمپیوٹر سے چلتا ہے اور اسے 3 آدمی چلاتے ہیں ۔اس کی سپیڈ 70 کلو میٹر تک ہے ۔ یہ پانی کے نیچے بھی چل سکتا ہے اسی کی دھائی کے اخیر میں پاکستان کو ایک مین بیٹل ٹینک کی ضڑورت تھی پر حلات بنتے بگڑتے گئے ۔   1988 میں امریکہ نے پاکستان کو ایم ون ابرام ٹینکوں کی آفر کی ۔ دو ٹینک پاکستان بھیجے گئے جنہیں ٹیسٹ اینڈ ایولوایشن کے لئے صحرا بہاولپور لایا گیا ۔ جس حادثے میں جنرل ضیا کی وفات ہوئی وہ انہی دو ابرام ٹینکوں کی لائیو فائر دیکھنے گئے تھے تا کہ ان کو خریدا جائے ۔ پر فائر کیے گئے تمام گولے مس ہو گئے تھے اور ٹینک نے بہت ہی بری طرح جنرلز کے سامنے پرفارم کیا تھا۔    ضیا کی وفات اور سوویت افغان جنک کے خاتمے پر ویسے بھی امریکہ نے پاکستان سے آنکھیں پھیر لی تھی ۔ پاکستان نے 6 سال بعد مزاکرات شروع کیے تاکہ مین بیٹل ٹینک لیا جائے جب تک الخالد کی تیاری میں کئی سال باقی ہیں ۔ ادھر سے مہاراج انڈیا کی نیند کھل گئی اور بھارتی حکومت نے بھر پور کوشش کی کہ پاکستان یہ ٹینک نا خرید سکے اور 30 سال پرانے ٹائیپ-69 اور ٹائیپ-59 پر ٹکا رہے ۔یوکرائین کے ساتھ مزاکرات کے دوران انڈیا اور سپیشلی واجپائی جی نے خوب شور مچایا ۔ لیکن پاکستان نے 1996 میں ڈیل سائن کی جس کی رو سے پاکستان کو 320 عدد ٹی -80 یوڈی ٹینک ان کے پارٹس ٹریننگ اور مینٹینس فیسیلٹی بنا کر دینی تھی ۔ پاکستان نے فی ٹینک 2 اشاریہ 3 ملین ڈالر ادا کیے اور اسطرح 1999 میں پاکستان کو یہ جدید ترین اور نئے ٹینک ملنا شروع ہو گئے ۔اسی ڈیل میں پاکستان کے یوکرائین سے دفاعی رشتے مزید گہرے ہوئے اور پاکستان نے یوکرائین سے سینکڑوں نئے انجن خریدے ٹی-80 پر شور مچانے والی ھندوستانی حکومت کا اگلا تحفہ الخالد ٹینک سے ملا جو ٹی-80 سے کہیں جدید اور موثر ہے اور پاکستان کا بنا ہوا بھی…

No comments:

Post a Comment