راقم کا کالم بعنوان ’مجھے میرا بلوچستان چاہئے“ 6 نومبر 2012ءکو چھپا تو اسی شام الیکٹرانک میڈیا پر اودھم مچ گیا، میں نے اپنے کالم میں ان خفیہ ہاتھوں کی نشاندہی کی تھی جو بلوچستان میں خصوصاً اور ملک میں عموماً امن و امان کی صورتحال خراب کر رہے ہیں۔ گویا کہ ان خفیہ ہاتھوں نے پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ جاری رکھی ہوئی ہے اور ملک میں امن ہونے نہیں د یتے۔ دسمبر 2011ءمیں افغانستان پر امریکی قبضہ کے بعد 2002ءمیں ISAF کے نام سے NATO ممالک کی افواج اور دیگر امریکی اتحادی ممالک مجموعی طور پر 48 ممالک کی افواج نے افغانستان میں آمد شروع کی۔ 2002ءکے آخر تک تمام 48 مماک کی ایک لاکھ سے زائد فوجی افغانستان میں پہنچ چکے تھے۔ اس کے علاوہ برطانیہ کا ایک بریگیڈ اور امریکہ کی ایک لاکھ کے قریب افواج بھی موجود تھیں۔ اب مغربی ممالک کے ساتھ انڈیا اور اسرائیل کا اشتراک عمل بھی شروع ہوا۔
------------------------------------------------
2003ءمیں ایک ادارہ قائم ہوا جسے JSOC یعنی جوائنٹ سپیشل آپریشنز کمانڈ کہتے ہیں۔ اس کے پہلے سربراہ جنرل میک کرسٹل تھے۔ 2008ءمیں ان کی افغانستان میں تعیناتی ہوئی ان کے بعد وائس ایڈمرل ولیم میک رے وین کو JSOC کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔ اس ادارے کی تین شاخیں یعنی تین ونگ ہیں۔ ایک ونگ سی آئی اے ہے جس کے سربراہ ایک سینیٹر امریکی سی آئی اے کے جاسوس ہیں اور وہ سٹیشن انچارج کہلاتے ہیں۔ دوسرا ونگ ERIC PRINCE کا بنایا ہوا ادارہ بلیک واٹر تنظیم جو کرائے کے قاتلوں کے نام سے جانی جاتی ہے ۔ تیسرا ونگ پاکستانی شہری ہیں جو پڑھے لکھے بےروزگار ہیں اور انہیں بھاری معاوضہ دے کر بھرتی کیا گیا ہے۔ ان میں ایک گروہ کو طالبان یا ٹی ٹی پی کا نام دیا گیا ہے۔
--------------------------------------------------
یہ لوگ خالصتاً پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے اور امریکی مفاد کے دیگر کام کرنے کے لئے بھرتی کر کے انہیں مسلح کیا گیا ۔ یہ نظر نہیں آتے بس کارروائیاں کرتے ہیں اور غائب ہو جاتے ہیں۔
سی آئی اے کے جاسوس پاکستان کے اندر اپنے جاسوسی نیٹ ورک کو مستحکم کرتے رہے ،دہشت گردوں کی اندرون ملک بھرتیاں بھی ہوتی رہیں اور گمشدہ نیٹو لاجسٹک کی کنٹینروں میں سے ان دہشت گردوں کو مسلح کیا جاتا رہا۔ امریکی انتظامیہ کی ان تمام مذموم کارروائیوں کا مقصد تھا کہ پاکستان کے چاروں صوبوں کی دارالحکومتوں اور اسلام آباد میں لیبیا کی طرح کی خانہ جنگی کروائے اور پھر پاکستان کے ایٹمی اثاثہ جات کو اٹھا کر لے جائے۔ 2007ءمیں بےنظیر بھٹو کا قتل، پاکستان میں خانہ جنگی کروانے کی کوششیں تھیں۔
------------------------------------------------
جنوری / فروری 2011ءمیں ریمنڈ ڈیوس کا واقعہ امریکی مذموم کوششوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ ریمنڈ ڈیوس ایک دہشت گرد کو اپنی گاڑی میں ساتھ بٹھا کر لاہور کی معروف الیکٹرانک مارکیٹ عابد مارکیٹ میں دہشت گردی کرنے کے لئے وقوعہ کی نشاندہی کرنے کے لئے لایا تو دو لڑکوں کو اپنا پیچھا کرتے ہوئے دیکھا تو اسے اپنا مشن ناکام ہوتا ہوا محسوس ہوا۔ یہ دونوں لڑکے شروع میں لاہور میں امریکی قونصل خانہ کے لئے جاسوسی کرتے تھے اور اب یہ لڑکے پاکستان کے خفیہ اداروں کے لئے بھی کام کر رہے تھے۔ ریمنڈ ڈیوس کو علم تھا کہ دونوں لڑکے ڈبل کراس ہیں اس لئے ریمنڈ ڈیوس نے انہیں قتل کیا اور بھاگنے لگا تو زندہ دلانِ لاہور نے اس کو پکڑ لیا مگر ان کے ساتھی دہشت گرد امریکی قونصل خانہ کی دوسری گاڑی میں فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔ ریمنڈ ڈیوس بلیک واٹر تنظیم کے ساتھ وابستہ کرائے کا قاتل تھا۔
--------------------------------
---------------------------------------------------
تحریک طالبان پاکستان نے پاکستان کی افواج کے خلاف کارروائیاں تو کر دی مگر پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھرپور بدلہ لیا اور آئندہ کے لئے بھی طالبان پاکستان کی طرف سے کسی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دینے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانے اور اڈے اب پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کی آنکھ سے اوجھل نہیں یہ بھی یقینی ہے کہ ان کی سرپرستی کرنے والی امریکی افواج افغانستان سے نکل جائیں اور تحریک طالبان پاکستان کی سرپرستی کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔ اس لئے کسی بھی کارروائی کرنے کی صورت میں انہیں شدید تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
No comments:
Post a Comment