Monday, October 16, 2017

آئی ایس آئی نے امریکیوں کی یہ چال ان کے ہی گلے میں ڈال دی

یہ مغوی کینیڈین جوڑا امریکیوں کا پاک فوج و پاکستان کے خلاف اتنا بڑا اور مضبوط ٹریپ تھا کہ جس کی کوئی حد نہیں----! لیکن آگے بھی ISI بیٹھی ھے، امریکیوں کی یہ چال ان کے ہی گلے میں ڈال دی گئی ھے------! اب امریکی اسے نہ نگل سکتے ہیں اور نہ ہی اگل سکتے ہیں----! اب آئیں آپ کو ایک کہانی سناتا ہوں:

یہ شخص یعنی جوشوا قطعا اغواء نہیں ہوا، یہ اپنی رضا و رغبت سے پاکستان میں داخل ہوا، اس کے ساتھ اس کے اغواء کار (دراصل محافظ) بھی تھے، یہ سب القائدہ، ٹی ٹی پی و افغان انٹیلیجنس کے افردا تھے----! ISI کو ان کے پاکستان میں داخل ہونے سے تین دن پہلے ہی انکے متوقع داخلے، راستے اور منزل کا علم ہو چکا تھا اور ساتھ ہی ساتھ ان کے مشن کا بھی-----! مشن کیا تھا؟ جو بھی تھا وہ ISI نے اکھاڑ ڈالا---! آئی ایس آئی نے انکے ٹھکانے پہ ریٹ مارا، کچھ مارے گئے اور باقی سب کو گرفتار کر کے نزدیکی سیف ہاوس لے جایا گیا، وہاں جا کر جوشوا نے احتجاج کرنا شروع کر دیا کہ مجھے کیوں ہتھکڑیاں لگائی گئیں، میں تو مغوی ہوں، اس نے اپنا نام بھی غلط بتایا---! اس کی ڈیڈھ ہوشیاری پہ ISI کا ایک کرنل مسکرایا اور اس نے ایک آدمی کو آواز دی، فورا ایک آدمی اندر داخل ہوا اور اس نے فوجی انداز میں کرنل کو سلیوٹ کیا اور جوشوا کو دیکھ کر مسکرایا----!
 اسکے بعد جوشوا طوطے کی طرح ایک ایک بأت بنا پوچھے بتانے لگا، اپنے مقاصد، اپنے کانٹیکٹس، مقامی مددگا وغیرہ وغیرہ----! تمام تر معلومات کے حصول کے بعد امریکی حکام کو بتایا گیا کہ "Your monkey is with us"-----! پھر امریکیوں کے ساتھ کیا ڈیل ہوئی، واللہ اعلم----! جوشوا سے ISI نے اپنی مرضی کا بیان دلوایا، بیان دیتے وقت اسکی باڈی لینگویج ایک آزاد شخص کے بجائے ایک ہارے ہوئے جواری جیسی تھی---! اب سوال پیدا ہوتا ھے کہ جوشوا نے سب کچھ کیسے اگل دیا---؟؟؟  تو جناب! سیف ہاوس میں جوشوا کی اداکاری پر جس شخص کو بلایا گیا تھا، جس نے آتے ہی کرنل کو سلیوٹ کیا تھا اور جوشوا کو دیکھ کر مسکرایا تھا، وہ CIA کا کانٹریکٹر تھا اور اس مشن میں جوشوا اور اسکی ٹیم کا گائڈ و ریجنل کمانڈر تھا، جو نہ صرف اس مشن کی ا سے ی تک روز اول سے معلومات جانتا تھا بلکہ اس مشن میں شامل تمام افراد کو بخوبی جانتا تھا، بشمول جوشوا کے-------! جوشوا اس شخص کو دیکھ کر ڈوبتی ہوئی آواز میں صرف یہی بول پایا:
"جان کی ضمانت دو، بدلے میں جو چاہو لے لو"-----!

×××××××××××××××××××××××××××

یہ اوپر جو کہانی بیان کی گئی ھے اس کی نہ تو کوئی تصدیقی سورس ھے اور نہ ہی کوئی تردیدی مصدر-----! چاہیں تو مانیں، چاہیں تو اگنور کر دیں----! بلکہ اگنور ہی کر دیں، فضول بکواس ھے یہ سب---!
لیکن، اس جوشوا کی حقانی نیٹورک کے خلاف کی گئی بکواس پر یقین مت کیجئے، کیونکہ یہ وہ نہیں جو دکھتا ھے----! یہ سابقہ خاوند ھے القائدہ لیڈر عمر احمد سید خضر کی بہن زینب خضر کا----! لہذا جوش نہیں ہوش سے کام لیں، یہ یہودی امریکی ایجنٹ ھے-----!

No comments:

Post a Comment