یہ ادارہ 1948ءمیں قائم ہوا تھا۔ افغانستان پر روسی تسلط کے دوران انیس سو اناسی سے نواسی میں اس کی اہمیت بڑھ گئی اب اسے ترقی یافتہ دنیا کی بہترین نظم و ضبط کی ایجنسی مانا جاتا ہے۔ آئی ایس آئی نے امریکہ اور سعودی عرب کے ساتھ مل کر افغان مجاہدین تیار کئے تھے۔ اسے عرب ملکوں اور مغرب سے ہتھیار ملتے تھے بعد ازاں اس نے طالبان بنائے۔ القاعدہ اور طالبان کے خلاف امریکی جنگ شروع ہونے کے بعد پاکستان نے ان کی حمایت ختم کر دی تھی لیکن افغانستان میں مغربی ملٹری کمانڈروں کا کہنا ہے آئی ایس آئی کا افغان طالبان سے رابطہ قائم ہے۔ فوج اس سے انکار کرتی ہے تاہم اس کا کہنا ہے ایجنٹوں کا عسکریت پسندوں سے تعلق رکھا جاتا ہے کئی سیکیورٹی ادارے اس طرح کرتے ہیں کیونکہ انٹیلی جنس کے لئے یہ ضروری ہوتا ہے۔
افغانستان میں امریکی و اتحادی افواج حملے کے بعد ایک ایسی بند گلی میں آکھڑی ہیں جہاں انہیں واپسی کی راہ دکھائی نہیں دے رہی ۔اس جنگ میں امریکہ ،افغانستان اور بھارت نے مختلف جہتوں میں تعاون کی پالیسی جاری رکھی لیکن تینوں حکومتیں اپنی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو قرار دیتی ہیں جبکہ دوسری طرف افغانستان کے عوام با لخصوص نوجوان طبقے کی طرف سے امریکی افواج کے انخلاءکے لیے احتجاجی مظاہرے کیے گئے جو ان ممالک کو پیغام دے رہے تھے کہ جہاں طالبان سے جنگی میدان میں وہ شکست کھا رہے ہیں وہاں عوام بھی ان سے شدید نفرت کرتے ہیں۔ بھارت افغانستان میں مختلف مفادات کے پیش نظر اپنا تعاون بڑھا رہے ہیں اور امریکہ بھارت کو جنوبی ایشیاءمیں ایک ”بدمعاش“ریاست کے روپ میں دیکھنا چا ہتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس نے ہمیشہ افغان بھارت تعاون کی حوصلہ افزائی کی ہے،لیکن دوسری طرف یہ بات بھی عیاں ہے کہ جنوبی ایشیاءمیں بھارت کی غنڈہ گردی کی راہ میں پاکستان رکاوٹ ہے اور اپنے ملک کے سلامتی کے حوالے سے اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا کرداران سے پوشیدہ نہیں ہے ،افغانستان میں بھارت امریکی قیام کی وجہ سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے اور اب اسے اپنی سرمایہ کاری ڈوبتی نظر آرہی ہے جسے بچانے کے لیے وہ ہاتھ پاﺅں مار رہا ہے ۔
افغانستان ،بھارت کے ساتھ ساتھ امریکہ بھی پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر ہرزہ سرائی کر نے میں کسی سے پیچھے نہیں اور افغانستان میں ہر لگنے والے زخم کا ذمہ دار اسے گردانتا ہے۔
امریکہ بھارت اور افغانستان کے آئی ایس آئی اور پاکستان کے خلاف اس ناپاک مہم سے یہ بات تو سامنے آرہی ہے کہ جنوبی ایشیا ءمیں بھارت کی حکمرانی کی راہ میں رکاوٹ سے انہیں کس قدر پریشانی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکہ اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال کرمحفوظ راستہ تلاش کر سکتا ہے ؟؟؟جہاں تک آئی ایس آئی کا تعلق ہے تو حالات ثابت کر ہے ہیں کہ اس خطے میں سی آئی اے جس طرح بھارتی ایجنسی ”را“کو اس خطے کے سیاہ سفید بنانا چاہتی ہے اسے اس میں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق ایسی حرکتیں کر رہا ہے۔
No comments:
Post a Comment