بھارت کے وزیر دفاع جنرل نے پاکستان اور چین سے جنگ کی دھمکی بھی دی تھی اور اس کی وضاحت بھی کر دی تھی کہ امریکہ اور روس اس جنگ میں اسکا ساتھ دینگے درحقیقت بھارت کی حکومت جانتی ہے کہ پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی اور اس کا ڈلیوری سسٹم اس سے بہتر ہے اب بھارت ہائیڈروجن بم کا دھماکہ کرنا چاہتا ہے تاکہ اپنے عوام اور دنیا کو اپنی برتری کا ثبوت دے سکے،جس کےلئے وہ جواز پیدا کر رہا ہے تاکہ امریکہ اور یورپ سے اس کو کلیرنس مل سکے۔
بھارت کو صدر اوباما کی کشمیر کے حل کی پالیسی بری طرح کھٹک رہی تھی، کہ کہیں اُسکے گلے کا پھندہ نہ بن جائے، لہٰذا ”را “نے 26 نومبر 2008ءکو تاج ہوٹل ممبئی پر اپنے فنڈڈ ایجنٹس سے حملہ کروا دیا اور اُسکی تشہیر کیلئے 3 دن تک دہشت گردوں سے مقابلے کا ڈرامہ دکھایا تاکہ دُنیا کو پیغام دیا جائے کہ پاکستان دہشت گرد ملک ہے، مگر یاد رہے کہ اس ڈرامے کا سکرپٹ لکھنے میںجلدی میں تکنیکی غلطیاں کرلیں کہ حملہ آور کراچی سے ایک چھوٹی کشتی میں سوار ہو کر ممبئی آئے اور اُسی دن ہی تاج ہوٹل پر حملہ کر دیا ۔اور بعد میں یہ بھی معلوم ہوا کہ حملہ آور پہلی دفعہ ممبئی آئے تھے،اور اُنھوں نے گوگل ارتھ سے اس حملے میں مدد لی تھی،دوسرا یہ کہ تاج ہوٹل کوئی ملٹری ٹارگٹ نہیں تھا، اُس وقت پاکستان تو خود بُری طرح دہشت گردوں کے نرغے میں تھا اور وہ یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہ اپریشن کر کے دُنیا میں مزید بدنام ہو ،بھارت نے اِسی پرہی اکتفا نہیں کیا بلکہ 2مارچ 2009ءکو اپنے ایجنٹس سے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پرلاہور میں حملہ کروا دیا،تاکہ دنیا کو پیغام دیا جا سکے کہ پاکستان دہشت گرد ملک ہے اور کرکٹ کی دنیا میں پاکستان پر پابندیاں لگوانے اور انٹرنیشنل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے اسکی خوب تشہیرکی اور نہ صرف کرکٹ کی دنیا میں بلکہ تمام سپورٹس پر پاکستان میں پابندیاں لگوا دیں اس طرح بھارت نے کشمیر کے یواین او کے چارٹر کے تحت ہونےوالے حل کو ہمیشہ کےلئے دفن کر دیا ،اُسکے ٹائمنگز پر غور کیجئے،کہ کتنی چالاکی سے یہ کام کیا گیا اور دوسری طرف امن کی آشا کا شور مچایا جا رہا ہے اور ہمارے کم عقل رہنما بغیر کسی عقلی دلیل کے بھارت کی ہاں میں ہاں ملائے جا رہے ہیں۔اب وہ میٹھے پانیوں کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، پاکستان کی معیشت کا محور صرف زراعت ہے ،تاکہ وہ پاکستان کی معیشت پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو جائے ،اب وہ صرف پاکستان کے ساتھ دوستی کی بات کرنے کا ڈرامہ رچاتا رہاہے ،تاکہ گفت و شنید میں وقت ضائع کیا جائے اور وہ اپنے ڈیمز بنانے کے منصوبوں کو مکمل کر سکے،وہ صرف تجارت ،کلچر کے فروغ،بھائی چارے اور دہشت گردی کو ختم کرنے ،امن کی آشا اور عوامی رابطوں کے عمل کی بات کرتاہے ۔کشمیر کے حل کی کوئی بات نہیں کرےگا اور نہ ہی وہ اس پر کوئی بات کرنے کےلئے تیار ہے۔ پاکستان کے پانی بند ہونے کی وجہ سے خشک سالی کا شکار ہو جائے
No comments:
Post a Comment