میں اکثر کیوں کہتا ہوں کہ بھارت سے ایک ہی رشتہ ۔ نفرت کا ۔ ؟
بھارتی حکومت ، میڈیا اور نان گورنمنٹ ادارے اپنی عوام کے زہنوں میں پاکستان کے خلاف نفرت بھرتا چلا جا رہا ہے ۔ گو کہ اس سے دوستی کی ہمیں خواہش نہیں لیکن کچھ لوگ بھارت کے ساتھ دوستی کے لیے مرے جا رہے ہیں ۔
یہ ایک سوچ ایک نظریے کی عکاسی ہے ۔ جو ان کے دلوں اور دماغوں میں ہمارے لیے پنپ رہا ہے ۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلموں ڈراموں اور میڈیا کے زریعے عوام کو باور کر دیا گیا ہے کہ دنیا کا نیچ ملک پاکستان ہے ۔ جو بھارت سے مار کھاتا رہتا ہے ۔ جو فقیر ہے ۔ غربت ہے ، عورتوں کو باندھ کا مارا جاتا ہے ۔ ان کو باہر نہیں نکلنے دیا جاتا ۔ دہشتگرد ہیں ۔ ہم ان سے کرکٹ نہیں کھیلیں گے ۔ وغیرہ وغیرہ ۔
بھارت کی ہر دوسری فلم پاکستان کے خلاف ہوتی ہے ۔ ہر روز کئی چینل لگاتار پاکستان کے خلاف برسرپیکار نظر اتے ہیں ۔ اور ایسے ایسے دعوے کرتے ہیں جیسے ابھی ابھی داود ابراہیم اور حافظ سعید سے مل کر ائے ہیں ۔ وہ اشخاص بھارتی اینکرز سے ملنا چاہتے ہیں لیکن آئی ایس آئی ملنے نہیں دی رہی ۔
جموں کشمیر میں ظلم ریب قتل تشدت کرنے کے بعد کہا جاتا ہے ۔ پاکستان نے جموں کشمیر کے حصے آزاد کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے ۔ اور وہاں کے کشمیری بھارتیوں کے ساتھ ملنا چاہتے ہیں ۔
سی پیک کو سپوتاژ کرنے کی کوشش اسلیے نہیں ہو رہی کہ وہ شاہراہ گلگت سے گزرے گی ۔ بلکہ کہیں پاکستان کے ہاتھ میں دو پیسے نہ آجائیں ۔ کہیں ان کے حالات نہ بدل جائیں ۔ کہیں انکی معیشت مستحکم نہ ہو جائے ۔ جو بھارت نے کئی سال پاکستان میں آگ لگا رکھی ہے وہ نہ بجھ جائے ۔ پانی کی طرح پیسہ بہایا ، پراکسی وار لڑی یہاں تک کہ پاکستان کو سب سے بڑی ایکٹو پراکسی جنگ لڑنی پڑی ۔ جس کو انقریب مکمل شکست سے دوچار ہو کر رہے گی ان شاء اللہ ۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ وہ عوام کو ڈرپوک بنا رہے ہیں تو آپ غلط ہے ۔ وہ عوام کو نفرت سکھا رہے ہیں ۔ اور نفرت میں بلاشبہ بلا کی طاقت ہوتی ہے ۔ اس نفرت کے کئی فائدے حاصل کیے جاتے ہیں ۔ الیکشن جیتنا ، اپنی عوام کو پاکستان کے مقابلے کے لیے تیار کرنا ۔ اندرونی بغاوتوں کو کچلنا ، اور اپنی قوم کو نفسیاتی برتری دلوا کر مغرور بنانا اور بھارتیوں کی سوچ کو پاکستانیت کی سوچ سے آگے بڑھا کر چین و امریکہ کی سوچ تک لے جانا ہے ۔
اب آتے ہیں پاکستان کی طرف ۔۔۔۔ میں معزرت چاہتا ہوں فوج ، کے علاوہ ہمارے پاس کوئی ایسا بندہ نہیں نہ حکومت میں نہ ہی میڈیا میں جو بھارتی ڈرامے بازیوں ، جھوٹ کے پلندوں ، اور پروپیگنڈوں کا جواب دے سکے ۔
یہاں باقائدہ تحریکیں چلائی جاتی ہیں ۔ میڈیا میں ، عوام میں این جی اوز اور سیاستدان ۔ کہ بھارت سے دشمنی بس پاک فوج کی ہے ۔ اور بھارتیوں کی دشمنی بھی بس آئی ایس آئی اور فوج سے ہے ۔ وہ تو ہم سے بہت پیار کرتے ہیں وغیرہ ۔
جو حقائق کو بیان کرے تو یا تو اس کو چینل سے ہٹا دیا جاتا ہے یا پھر اس کو کسی دوسرے بے بنیاد الزامات میں گھیر لیا جاتا ہے ۔
شاید اب آپ مجھ سے اتفاق نہیں کریں گے ۔ لیکن بہت جلد آپ کو یہ بات ماننا پڑے گی کہ پاکستان میں سب سے زیادہ خطرہ پرو پاکستانی یعنی محب وطن پاکستانیوں کو ہے ۔ ان کو متنازعہ بنا دیا جاتا ہے ۔ ان کو پلیٹ فارم مہیا نہیں کیا جاتا ۔ نہ موقع دیا جاتا ہے کہ وہ بھارتی مظالم ان کے مقاصد اور سوچ کو عوام کے سامنے رکھ سکیں ۔
کیوں ؟
کیونکہ بھارتی پاکستان سے پیار کرتے ہیں ۔ ہمیں نفرت کے بیج نہیں بونے وغیرہ ۔
زیادہ دور نہ جائیں ۔ اپنے سرکاری ٹی وی پر بھارتی کمرشلز دیکھ لیں ۔ اب مجھے بھی وہ کمرشل بتائے گا جو بھارتی سرکاری ٹی وی پر آتی ہو لیکن ہو پاکستان کی ؟
نہیں جناب ۔ ایسا ممکن نہیں ۔ بھارت میڈیا ، پرنٹ الیکٹرانکس اور مین سٹریم کے زریعے اپنی عوام کو غیرت مند اور پاکستان میں اپنے پٹھووں ( نام نہاد تنظیم حقوق انسانی ، میڈیا اور حکومت ) کے زریعے ہمیں بے غیرت بنا رہا ہے ۔
رہی کسر ہماری صوبائیت اور لسانیت نے نکال دی ۔ میں پنجابی تو پٹھان میں بلوچ تو کشمیری ۔ میں مہاجر تو سرائیکی۔ اور وہ سندھی ۔ کانٹا کیا چبھا کہ پاکستان توڑنے کی باتیں کرنے لگتے ہیں ۔
میں نے اپنی عوام میں بھارتی فلموں ڈراموں اور آئی پی ایل کے لیے محبت دیکھی ہے ۔
دوسری طرف مجھے ایک لڑکی جو جموں کشمیر سے ہے ۔ کہہ رہی تھی ۔ حفیظ ہم کشمیری آئی پی ایل نہیں دیکھتے ۔ نہ ہی ان کی خبریں ۔ ہم پاکستانی میڈیا دیکھتے ہیں شاید ہمارے حق میں کوئی بات ہو ۔ شاید جس کشمیری عورت کا ریپ ہوا ۔ یا ہمارا بھائی شہید ہوا اس کی کوئی خبر ہو ۔
حفیظ مائنڈ نہ کرنا لیکن دکھ ہوتا ہے پاکستانی چیلنز پر بھارت نوازی ان کی کمرشل ان کے میچ ان کی فلموں کے ٹریلز ۔
میرے پاس کوئی لفظ نہیں تھے ۔
No comments:
Post a Comment