Wednesday, January 31, 2018

1965 کی جنگ کچھ یادیں

1965ء میں انڈیا نے کشمیر میں مجاہدین کی بڑھتی ہوئی کاروائیوں کے جواب میں اپنی پوری ایک ڈیوژن فوج کے ساتھ " رن آف کچ" کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔ پاکستان کی بات چیت کی پیشکش کو انڈیا نے حقارت سے ٹھکرا دیا۔
مجبوراً پاکستان نے صرف ایک برگیڈ فوج کی مدد سے پوری انڈین آرمی ڈیوژن پر حملہ کر دیا۔ پاک فوج نے نہایت تیزی سے وہاں موجود اپنے سے تین گنا بڑی انڈین آرمی کو عبرتناک شکست سے دوچار کرتے ہوئے علاقہ خالی کروا لیا۔
اس شکست نے انڈیا کو اندرون ملک اور بین الواقوامی سطح پر شرمندہ کردیا اور انڈین وزیر اعظم نے " اپنی مرضی کا محاذ " کھولنے کی دھمکی دے دی۔
پاکستان پر اچانک حملے کے معاملے میں انڈیا بہت پراعتماد تھا۔ امریکہ پاکستان کو مسلسل یقین دلا رہا تھا کہ انڈیا کشمیر تک ہی جنگ محدود رکھے گا اور پاکستان کی بین الاقوامی سرحد عبور نہیں کرے گا۔
اس وقت کے وزیرخارجہ ذولفقار علی بھٹو ایوب خان کو مسلسل یقین دہانی کرا رہا تھا کہ انڈیا پاکستان پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کرے گا اور ہمیں اس معاملے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ( 65ء کی جنگ کے حوالے سے بھٹو کا کردار انتہائی متنازعہ ہے )
پاک فوج سے خالی سیالکوٹ اور لاہور انڈیا کو پلیٹ میں سجے نظر آرہے تھے ۔ حالت یہ تھی کہ پوری انڈین پارلیمنٹ میں لاہور میں متوقع جشن فتح میں شرکت کے لیے دعوت نامے تقسیم کیے جا رہے تھے ۔ لاہور پر حملہ کرنے والی انڈین آرمی کو ایک زائد استری شدہ وردی ساتھ رکھنے کا حکم دیا گیا تھا ۔ تاکہ لاہور فتح کرنے کے بعد جب بی بی سی پوری دنیا کے سامنے انڈیا کی فتح کا ڈھنڈورا پیٹے تو یہ بھی دکھا سکے کہ فاتح انڈین فوج کی پتلون کی کریزیں تک خراب نہیں ہوئی ہیں ۔۔ :)
لاہور پر پوری طاقت سے حملہ کرنے والی انڈین فوج اس وقت حیران رہ گئی جب سرحدی نگرانی کرنی والی پاکستانی رینجرز نے ہی ان کے حملے کو کئی گھنٹون تک کے لیے روک لیا۔ حتی کہ پاک فوج دشمن سے نمٹنے کے لیے پہنچ گئی ۔
جنگ کے دوسرے دن ہاتھوں میں دعوت نامے لیے انڈین اراکین پارلیمنٹ کو جب محاذ جنگ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے یہ بتایا گیا کہ " پاک فوج کئی انڈین علاقوں میں پیش قدمی کر چکی ہے " ۔۔ تو پوری پارلیمنٹ میں اتنی خاموشی چھا گئی کہ سوئی گرنے کی آواز بھی سنائی دے ۔۔۔!
#PakSoldier HAFEEZ

No comments:

Post a Comment