تارپیڈو کی ایجاد سب میرائن کی ایجاد سے منسلق ہے..سب سے پہلے پہلی جنگ عظیم میں پانی کے اندر چلنے والی چهوٹی سب میرائنز کا استعمال ہوا جبکہ دوسری جنگ عظیم میں انکو دیوہیکل جسامت کا حامل بنا دیا گیا.اسطرح سب میرائنز کو تباہ کرنے والے تارپیڈوز بهی جدید سے جدید بنائے گئے.اس حوالے سے بتاتا چلوں کے دوسری جنگ عظیم میں ایسے سرپهرے جاپانی بهی دیکهنے کو ملے جنہوں نے امریکی بحری جہازوں کو تباہ کرنے کے لیے خدکش تارپیڈوز بنائے.ان تارپیڈوز کو ایک بندہ اپریٹ کرتا تها جو کہ خد کو کسی جہاز یا سب میرائن کے قریب بلاسٹ کر دیتا تها.
کولڈور میں تارپیڈوز کی تیاری مزید تیز ہو گئ اور جدید سے جدید تارپہڈوز بنائے جانے لگے.موجودہ وقت میں دنیا کے سب سے خطرناک تارپیڈوز میں پاکستان کا بهی ایک تارپیڈو(ایم کے-50) شامل ہے.
پاکستان کے پاس کئ طرح کہ تارپیڈوز ہیں جو کہ فضا ، بهری جہاز یا سب میرائن سے فائر کئے جاتے ہیں.
اس تحریر میں بحری جہاز سے فائر ہونے والے ایم کے-50 کی مختصر تفصیل بتائ جائے گئ.
ایم کے-50 تارپیڈو بحری جہاز سے فائر ہونے والا ایک ہلکی جسامت کا تارپیڈو ہے جس کا وزن زیادہ سے زیادہ 350 کلوگرام تک ہوتا ہے.یہ امریکن نیوی کی ایجاد ہے.
دراصل یہ تارپیڈو ایم کے-46 کی جدید قسم ہے جبکہ ایم کے-50 کی جدید قسم ایم کے-54 تارپیڈو کے نام سے جانی جاتی ہے.
ایم کے-50 کسی بهی بهارتی سب میرائن کو 11 کلو میٹر کے فاصلے سے ہٹ کر سکتا ہے.جسامت میں چهوٹا اور تیز رفتار ہونے کی وجہ سے سب میرائن کا ریڈار تارپیڈو کو دیکهنے سے محروم رہتا ہے.
ایک امریکی نیوی کپتان کا کہنا ہے کہ بحری جہاز کی طرف داغا جانے والا ہیوی تارپیڈو بهی کلوز رینج سے تباہ کیا جا سکتا ہے.اگرچہ اس تارپیڈو کو سنار کی مدد سے انجیج کیا جائے اور وائرلیس موڈ پر ایم کے-50 کو اس تارپیڈو پر فائر کر دیا جائے.یعنی اس تارپیڈو کی مدد سے حملہ آور بڑے تارپیڈو کو تباہ کرنا بهی ممکن ہے.
یاد رہے امریکا کا ایم کے -54 تارپیڈو دنیا کا بہترین لائٹ ویٹ تارپیڈوز مانا جاتا ہے.
پاکستان نیوی کا تقریبا" ہر بحری جہاز ان امریکی ساختہ تارپیڈوز سے لیس ہے.
No comments:
Post a Comment