اگر حالات حاضرہ کو دیکها جائے تو بنگلہ دیش سے لیکر روس تک دنیا کے تمام سرکردہ ممالک مستقبل میں اپنے سپرپاور بننے کے خواب دیکه رہے ہیں.اور اس حوالے سے ہتهیاروں کے حصول کیلئیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں.اس وقت جس ہتهیار کے حصول کے لیے سب سے زیادہ سرچنگ کی جا رہی وہ پانچویں نسل کے جدید ترین طیارے ہیں.یہ ایک ایسا پروجیکٹ ہے جس پر کئ ممالک بشمول جاپان، ترکی، انڈیا اور پاکستان اپنا کثیر خفیہ بجٹ لگانے پر مجبور ہیں.
اصل میں پانچویں نسل کے طیارہ کی مٹیریل کوٹنگ ایک خاص دهات سے کی جاتی ہے جس وجہ سے طیارہ اپنی طرف آنے والی ریڈار کی ویوز کو جذب کر لیتا ہے جس وجہ سے یہ ریڈار میں نظر نہیں آتا جبکہ دوسرے طیارے ایسا کرنے سے قاصر ہوتے ہیں.
پوری دنیا میں صرف امریکا ، چین اور روس ہی یہ طیارے بنا سکے ہیں جبکہ حال ہی میں پچهلے سال پاکستان نے ان طیاروں کی تیاری کے لیے ایک پروجیکٹ "عزم" کے نام سے شروع کیا جو کہ اگلے دس سال کے عرصے میں مکمل ہو گا.
یہ پروجیکٹ ملٹی ٹاسک نوعیت کا ہے جس میں پانچویں نسل کے طیاروں سمیت نئے لانگ رینج مسلح ڈرون طیارے اور گائیڈڈ میزائیل بنائے جائیں گے.
ممکنہ طور پر پاکستان اپنے نئے طیاروں کے لیے موجودہ تهنڈر فائٹر کے ڈیزائن میں تبدیلی لا کر ان میں چائنی ساختہ جے-31 سٹیلته طیاروں کی ٹیکنالوجی استعمال کرے گا.اس پروجیکٹ کو مکمل طور پر پوشیدہ رکها گیا ہے.
یہ پروجیکٹ مستقبل میں بهی چلتے رہیں گے اور پاکستان کا دفاع مزید مضبوط تر ہوتا جائے گا.
سوال یہ بنتا ہے کہ افواج پاکستان کے علاوہ دوسرے ادارے عوام کی فلاح کے لیے امنصوبے کیوں نہیں بناتے ؟؟
No comments:
Post a Comment