Sunday, January 28, 2018

بلاسٹک میزائل

جارحیت اور دفاع کے لیے تیر اور تلوار کے دور کے بعد بارود کا دور شروع ہوا جو کہ میزائیل کی ایجاد پر ختم ہوا.
لیکن طاقتور ممالک میں انسانیت شاید کہیں کهو سی گئ ہے اسلئے وہاں یہ سفر ابهی بهی جاری ہے.
بیرونی قوتوں سے دفاع کے لیے سب سے پہلے میزائیل بنانے والے مسلمان حکمران ٹیپو سلطان تهے جنہوں نے ایک ایسا میزائیل بنایا تها جو تقریبا ایک کلومیٹر کی رینج کا حامل تها.میزائیل کو بارود سے بهر کر فیتے کی مدد سے آگ لگائ جاتی تهی ان کے لیے خاص عملہ ریاست سے بهرتی کیا جاتا تها.ریاست میسور میں اس وقت دنیا کی بہترین بندوقیں بهی بنائ جاتی تهیں.
دوسری جنگ عظیم میں محدود پیمانے پر میزائیل کو پہلی بار استعمال کیا گا.
کولڈ ور کے دوران روس اور امریکہ کی ہتهیاروں کی جنگ نے پوری دنیا کو اس فیلڈ میں لاکهڑا کیا.
میزائیلز کو خصوصیات کی بنا پر کئ اقسام مین تقسیم کیا جاتا ہے جس میں سب سے بڑی قسم بلاسٹک میزائیل کے نام سے جانی جاتی ہے.
عمومی طور پر بلاسٹک میزائیل ایک گول سطحی ٹیوب پر مشتمل ہوتا ہے جس کی بہت سی سٹیج ہو سکتی ہیں.سب سے اوپر والے مخروتی حصے میں ایٹم بمب یا بارود رکها جاتا ہے.
بلاسٹک میزائیل پرواز بهرنے کے بعد بغیر کسی انسانی کنٹرول کے بلندی کی طرف سفر کرتا ہے اور ایک خاص اونچائ پر پہنچ کر اپنے حدف کی طرف پلٹتا ہے.اپنے حدف کے اوپر پہنچ کر میزائیل کے اگلے حصے میں موجود ایٹم بمب ایکٹیو ہو جاتا ہے جو کہ زمین سے 600میٹر یا 800 میٹر کی بلندی پر آ کر پهٹ جاتا ہے.
پوری دنیا میں بے شمار ممالک کے پاس ایسے میزائیل موجود ہیں لیکن پاکستان دنیا کا وہ چوتها ملک ہے جس کا ابابیل بلاسٹک میزائیل ایک ساته 6 ایٹم بمب لیجا سکتا ہے.جبکہ پوری دنیا میں پاکستان وہ تیسرا طاقتور ملک ہے جس کے پاس میدان جنگ میں استعمال ہونے والے بلاسٹک میزائیل(نصر) بهی موجود ہیں.
بلاسٹک میزائیل کو مار گرایا جا سکتا ہے لیکن دنیا کا موجودہ کوئ بهی دفاعی نظام نصر اور ابابیل بلاسٹک میزائیل کو روک نہیں سکتا.
یاد رہےبهارت شاہین تهری بلاسٹک میزائیل کے توڑ کے لیے کئ ارب روپے سے جدید روسی ساختہ ائیرڈفینس خرید رہا ہےلیکن اس ائیر ڈفینس کا توڑ پاکستان نے چند ماہ قبل راعد سٹیلته کروز میزائیل کی صورت میں نکال لیا تها جو کہ ائیر ڈفینس کے ریڈار میں نظر نہیں آتا.
اس وقت پاکستان کی بقا کے لیے یہ سارا نظام کافی ہے.

No comments:

Post a Comment