Monday, January 29, 2018

پاک آرمی کی اینٹی ٹینک اور اینٹی پرسن ماینز

کسی بھی آرمی میں تمام اصولوں کے برعکس کام کرنے والا، بے رحم اور خونی ہتھیار "مائنز" کے نام سے جانا جاتا ہےجس کا وار فوجی کو یا تو ہمیشہ کے لیے ٹانگوں سے محروم کر دیتا ہے یا پھر پورے جسم کے چتھڑے اڑانے کے کام آتا ہے۔
ان ہتھیاروں کو دوسری جنگ عظیم سے مسلسل بنایا جا رہا ہے۔جبکہ عالمی تنظیمیں اس ہتھیار پر پابندی لگانے کی کئ بار اپیل کر چکی ہیں۔
یہ ہتھیار ایک دئرے کی شکل کے گول ڈیوائس کی طرح ہوتا ہے جسں کے اوپر والے حصے پر درمیان میں پن لگی ہوتی ہے۔بمب کو زمین میں اسطرح گاڑ کر چھپایا جاتا ہے کہ بمب کی پن والا حصہ اوپر نمایاں رہے۔اسکے بعد بمب سے پن نکال لی جاتی ہے اور مائن ایکٹیو ہو جاتا ہے۔کوئ بھی دشمن کا سپاہی جب مائن پر پاؤں رکھتا ہے تو مائن کا بٹن دب جاتا ہے۔اور جب وہ پاؤں مائن سے اٹھاتا ہے تو ایک زور دار دھماکے سے مائن پھٹ جاتا ہے جس سے دشمن کے سپاہی کے پرخچے اڑجاتے ہیں۔
اس مائن سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہوتا ہے کہ مائن پر پاؤں آنے کے بعد وہ سپاہی اپنے قریب چلتے ساتھی کو مدد کے لیۓ پکارتا ہے۔اگر پاؤں اٹھائے بغیر مائن میں دوبارہ پن ڈال دی جائے تو مائن نکارہ ہو جاتا ہے۔اگر ساتھی قریب نا ہو تو جان بچانے کا صرف یہی طریقہ ہوتا ہے کہ سپاہی ایک طرف گرتا ہے جس سے سپاہی کی ٹانگ اڑجاتی ہے لیکن اسکی جان بچ جاتی ہے۔
اگر مائن اینٹی ٹینک نوعیت کی ہو تو اس کے اوپر پاؤں رکھنے والا سپاہی اپنے ساتھ اپنے ساتھیوں کو بھی لے ڈوبتا ہے۔
اینٹی ٹینک مائنز کسی بھی ٹینک کے لیۓ بھیانک خواب سے کم نہیں۔اگر عام ٹینک اس مائن کے اوپر آ جائے تو اس کے پرخچے کئ میٹر دور جا کر گرتے ہیں۔
پاکستان آرمی ان مائنز کو بھارت سے کشیدگی کے وقت انڈین بارڈر کے ساتھ لگا دیتی ہے۔اس وقت عام سویلین افراد کو بارڈر کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
پاکستان أرمی کے پاس کئ اینٹی مائن ہتیھیار بھی وافر تعداد میں موجود ہیں۔جن کا ضرب عزب میں استعمال کیا گیا۔پاکستان آرمی کی تمام بکتر بند گاڑیاں اور ٹینک اینٹی پرسنل مائن کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں جبکہ پاکستان کا فخر الخالد مین بیٹل ٹینک اینٹی ٹینک مائن کے بلاسٹ کو بھی اپنے مضبوط جسم پر برداشت کر سکتا ہے۔
یہ ہتھیار بے رحم ضرور ہے لیکن پاکستان کا دفاع ہر چیز سے قیمتی ہے۔

No comments:

Post a Comment