دنیا کے نو ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور جن ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔۔۔ وہ سب بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بھی بناتے ہیں۔
پاکستان بھی جنرل مشرف کے دور میں ایسے پروجیکٹس پر کام کر رہا تھا اور اطلاعات کے مطابق اس میزائل کا نام ”#_تیمور” رکھا گیا تھا۔ مگر مغرب کی پابندیوں سے بچنے کے لیے اس پروجیکٹ کو یا تو ترک کر دیا گیا یا پھر خفیہ طور پر کام جاری رکھا گیا۔
پاکستان کو مغرب کی طرف سے صرف یہ حق حاصل تھا کہ پاکستان اپنے دفاع کے لئے صرف اپنے دشمن بھارت کے لیے ہتھیار بنا سکتا ہے نہ کہ ایسے ہتھیار جن کی رینج مغرب تک ہو، اگر پاکستان کھلم کھلا ایسے میزائل بناتا تو آج پاکستان پر بھی شمالی کوریا کی طرح امریکہ کئی طرح کی پابندیاں لگا دیتا، جس کے بعد پاکستان کمزور معیشت کے باعث آگے نہ بڑھ پاتا۔
ہاں اگر پاکستان خفیہ طور پر ایسے پروجیکٹس پر کام کرتا ہے تو پاکستان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں، پاکستان نے اپنا ایٹمی پروگرام بھی خفیہ طور پر جاری رکھا اور امریکہ کو شک ہونے کے باوجود پاکستان کے اس خفیہ پروجیکٹ میں کوئی خلل نہ آیا، اور اگر یہ پروجیکٹ خفیہ نہ ہوتا تو آج پاکستان یقیناً ایٹمی طاقت نہ ہوتا۔
اس کے علاوہ پاکستان کو دنیا میں ایک چالاک ملک تصور کیا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہی ہے کہ پاکستان جو ہتھیار بناتا ہے اس کی معلومات خفیہ رکھتا ہے اور تیاری کے وقت کسی ملک کو بھنک نہیں لگنے دیتا۔
خیر بات ہورہی تھی پاکستان کے بین البراعظمی بلیسٹک میزائل پروگرام کی، پاکستان کے قابل فخر سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا چند سال پہلے ایک انٹرویو لیا گیا، جس میں اینکر نے سوال کیا کہ کیا پاکستان ایسے میزائل بنا سکتا ہے جو امریکہ تک مار کر سکتے ہوں؟ اس سوال پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے انتہائی محتاط انداز میں جواب دیا ” کہ اگر ہم شاہین تھری جیسا جدید اور خطرناک مزائل بنا سکتے ہیں تو بین البراعظمی میزائل بنانا ہمارے لیے مشکل نہیں”۔
ایک صحت مند دماغ رکھنے والا انسان سمجھ سکتا ہے کہ مغرب کو ثبوت دیے بغیر مغرب کو یہ باور کروانا کہ “ہم بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بہت آسانی سے بنا سکتے ہیں” ایک شاندار طریقہ ہے دشمن کو خبردار کرنے کا۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے شاہین تھری کو جدید ترین میزائل قرار دیا، اس میزائل کی رینج 2,750 کلو میٹر بتائی گئی ہے اور اس رینج میں پاکستان کا دوسرا بڑا دشمن اسرائیل بھی آتا ہے، شاہین تھری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ اس میزائل کی خصوصیات کو خفیہ رکھا گیا ہے۔
بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان شاہین تھری کی اصل رینج نہیں بتا رہا، اور شاہین تھری کا سائز بھی بین البراعظمی میزائلوں جتنا ہے۔
بھارتیوں کے مطابق پاکستان کے شاہین تھری میزائل کو لے جانے والی گاڑی یعنی ” Transporter Erector Launcher” چین نے شمالی کوریا کو بھی فروخت کی ہے اور ان دونوں کی لمبائی ایک جیسی ہے اور شمالی کوریا اس ” Transporter Erector Launcher” کو اپنے بین البراعظمی میزائل لے جانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بھارتیوں کے اس دعوے کے مطابق یا تو پاکستان کا شاہین تھری بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہے یا پھر پاکستان کے چین سے حاصل کیے گئے “Transporter Erector Launcher” کو اپنے بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے لیے استعمال کر سکتا ہے یا پھر کر رہا ہے۔
No comments:
Post a Comment