صاروخ جسے انگریزی میں missile کہا جاتا ہے اصل میں ایک قسم کا پرتابی یعنی (rocket) کی مانند یا پھینکا جانے والا اسلحہ ہے جو اپنے ہدف پر پہنچ کر اپنا کام انجام دیتا ہے اور اسی لیۓ اسکا شمار طبعیاتی اصولوں کے مطابق قذیفہ (projectile) میں کیا جاتا ہے۔ خدنگا کو صاروخ بھی کہا جاتا ہے۔
خدنگا بظاہر ایک بڑا سی نالی ہوتا ہے جس میں پرتابہ (rocket) کے انجن لگے ہوتے ہیں اور جو بہت تیزی سے سفر کرتا ہے اس کا سفر سینکڑوں کلو میٹر فی سیکنڈ کے حساب سے ہوتا ہے ۔اس کے انجن ٹھوس ایندھن اور مائع ایندھن سے چلتے ہیں اور یہ لانچ کرنے کے بعد فضا میں عمودی سفر کرتا ہے اور چند ہی سیکنڈ میں دو سو سے تین چار سو (میزائل کی نوعیت کے مطابق)کلو میٹر فضا میں جا کر اپنے منتخب شدہ ہدف کی طرف رخ کر لیتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے قہر بن کر اپنے ہدف پر گر جاتا ہے اور اس کے اگلے حصے میں لگے ہوئے بم(وارہیڈ) پھٹ جاتے ہیں اور تباہی پھیلا دیتے ہیں۔میزائل دیگر ہتھیاروں جیسے توپ ، رائفل اور جہاز کے بموں کی نسبت زندہ ہتھیار سمجھا جاتا ہے جو نہ صرف اپنے راستے اور ہدف کو تلاش کرتا ہے بلکہ وقتِ ضرورت خود کشی بھی کر لیتا ہے۔جب کسی فنی خرابی کی وجہ سے میزائل اپنے ہدف کو تلاش نہیں کرپاتا یا راستے کا تعین کرنے میں دقت محسوس کرتا ہے اور جبکہ اس کے پاس وقت بھی بہت کم ہوتا ہے تو ایسے میں یہ خود کشی کر لیتا ہے اور زمین پر گرنے سے پہلے ہی فضا میں پھٹ جاتا ہے۔
No comments:
Post a Comment