Friday, February 16, 2018

میدان جنگ میں پیدل آرمی کو پیش آنے والے خطرات اور انکا حل"

جنگ کے لیے موجودہ وقت پہلے کی نسبتاً سخت اور گهٹن ہے اس لیے اکثر ممالک چهوٹے چهوٹے کمزور مسلح گروہوں سے بهی مزاکرات کرنے پر تیار ہو جاتے ہیں.
پچهلے وقتوں میں ایک زمینی فوج کو صرف میدان جنگ میں سامنے سے آنے والے لشکر کا خطرہ رہتا تها لیکن اب میدان کاراز بدل چکا ہے.
زمانہ حال میں زمینی آفواج کو کئ طرح کے خطرات کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے صرف چند بڑے خطرات میں یہاں بیان کروں گا.ممکن ہے کہ یہ چیزیں آئندہ کی بهارت کے خلاف جنگ میں بهی کام آئیں.
میدان جنگ میں سب سے بڑا خطرہ اینٹی پرسن مائنز اور اینٹی ٹینک مائنز بنتی ہیں جسے دوسرے الفاظ میں بارودی سرنگ کا نام دیا جاتا ہے.میں اس بارے مکمل پوسٹ لکه چکا ہوں کہ یہ کیسے بلاسٹ ہوتی ہیں.؟ اور ان سے کیا تباہی پهیلتی ہے.؟..یہ ہتهیار تقریباً پوری دنیا میں استعمال ہوتا ہے.یہاں تک کہ دہشت گرد تنظیمیں بهی یہ ہتهیار مخالف گروہ کو سنگین نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کرتی ہیں.
مثال کے طور پر ایک پاکستانی فوج کے افسر کے بقول:-
"ضرب عزب اپریشن میں زیادہ تر فوجیوں اور شہریوں کی شہادتیں آئ ڈی بلاسٹ سے ہوئیں."
یہاں تک کے امریکی فوج تمام تر وسائل کے استعمال کے بوجود ان مائنز کے بلاسٹ سے بچ نہیں سکی.اگرچہ امریکن افواج دنیا کی بہترین بلٹ پروف گاڑیاں اور جیکٹس استعمال کرتی ہیں.لیکن مائن بلاسٹ کی وجہ سے ٹانگیں اڑا بیٹهتے ہیں.
چونکہ ان بارودی سرنگوں کو زمین میں دفن کیا گیا ہوتا ہے اسلئے ان کو ناکارہ بنانے کے لیے کسی زمینی گاڑی یا ٹینک کو استعمال کیا جاتا ہے.پاکستان کے اکثر ٹینک اینٹی پرسن مائن سے متاثر نہیں ہوتے اسلیئے ان کو پیدل افواج کے آگے چلایا جاتا ہے.تاکہ بارودی سرنگیں ختم ہو سکیں.یہی طریقہ جنگ کے دوران بهی استعمال کیا جاتا ہے.اسکے علاوہ پاکستان کے کچه ہینڈ ڈیوائسز اور ٹینک پر لگے جدید آلات بهی چند میٹر سے بارودی سرنگ کا پتا لگا لیتے ہیں
.... .
 کسی بهی زمینی فوج کے لیے دوسرا بڑا خطرہ علاقے میں پهیلے دشمن کے گوریلے ہوتے ہیں.ان میں سنائپرز، گهات لگا کر حملہ کرنے والے یا معلومات اکهٹی کرنے والے کمانڈوز ہوتے ہیں.
یہ لوگ رات کے اندهیرے میں دشمن فوج کے کمپوں پر ہلہ بول دیتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا کر فرار ہو جاتے ہیں.یہ لوگ دشمن فوج کو اپنی فوج سے مقابلہ کرنے سے بہت پہلے ہی بہت کمزور کر چکے ہوتے ہیں.ان کے سدباب کے لیے بکتربند گاڑیاں استعمال کی جاتی ہیں ،رات کو فوجی کمپوں میں روشنی رکهی جاتی ہے اور حفاظتی دستوں میں آضافہ کیا جاتا ہے.
زمینی افواج کے لیے تیسرا بڑا خطرہ دشمن کی متوقع بمباری ہوتا ہے.کیونکہ دور حاضر میں ہر ملک اپنا لانگ رینج توپ خانہ اور راکٹ سسٹم رکهتا ہے.اس خطرے سے نبٹنے کے لیے دشمن کے علاقے میں داخل ہوتے ہی فوج کے چهوٹے چهوٹے دستے ترتیب دئیے جاتے ہیں.ہر دستہ لیفٹیننٹ یا صوبیدار کی کمانڈ میں لڑتا ہے.
اس کے علاوہ فضائ حملے کا خطرہ، دشمن کا پیچهے سے حملے کا خطرہ اور دشمن کا بڑی تعداد سے حملے کا خطرہ بهی ہوتا ہے جن کے لیے بلترتیب اینٹی ائیرکرافٹ گنز،ڈرونز کے ذریعے نگرانی، اور فضائ سپورٹ کی ضرورت پڑتی ہے.
پاکستان کے شہریوں کو چاہیے کہ اس حوالے سے شہری دفاع کی تعلیم بهی حاصل کریں.

No comments:

Post a Comment