Wednesday, February 07, 2018

روس کیوں توڑا گیا؟

پاکستان نے افغانستان میں طالبان کو کیوں بنایا اور حزب اسلامی کے زریعے پاکستان کو کیسے بچایا گیا ؟
ان کو بنایا ہتھیار فراہم کیے ٹریننگ دی پیسا دیا وغیرہ ۔ آخر کیوں ؟
فیس بکی علماء اور مشائخ اور تاریخ دانوں کے مطابق :- بس پاکستان غنڈا ہے اس خطے کا ، امریکی جنگ تھی پاکستان مہرا بنا ۔ جنرل ضیاء ایک انتہا پسند تھا مزہبی منافرت اور پتا نہیں کیا کیا ۔
آئیں تھوڑا سفر ماضی کا کرتے ہیں ۔ روس اور ایران کے تعلقات کی مثالیں دنیا دیتی ہے ۔ اور واقعی یہ تعلقات 2 صدیوں پر محیط ہیں ۔ لیکن ہر ملک اپنے مفاد کا دفاع کرتا ہے اور کرنا چاہیے یہ بھی حقیقت ہے ۔ روس نے ایران کو دھوکہ بھی دیا تھا۔ لیکن اپنے مفادات کی خاطر ایران کے ساتھ لگ گیا۔ ایسے ہی پاکستان کی بھی دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ گرمی سردی رہتی ہے ۔ میں نے اپنے پچھلے آرٹیکل میں تفصیل سے بتایا کہ ایران اور روس نے مل کر کیسے آرمینی عیسائیوں کو آزربائیجان میں آباد کیا۔ اور ان کو مکمل سپورٹ دی پھر آزر بائیجان کے مسلمانوں کا قتل عام بھی انہی آرمینی لوگوں نے کیا۔ وغیرہ
1947 میں پاکستان ہمیں طشت پر رکھ کر نہیں ملا ۔ لاکھوں قربانیاں دیں عزتیں لٹوائیں ۔ ہزاروں مسئلے سر اٹھا کر کھڑے تھے ۔ اس عرصے میں افغانستان نے پیٹھ پیچھے وار کیا اور پاکستان کی زمین پر اپنا حق جتانا شروع کر دیا۔ جو پاکستان کے علاقے افغان سرحد کو لگتے ہیں وہاں کی عوام نمائندے اور قبائل عمائیدین نے قائد اعظم کا پورا ساتھ دیا اور اسلامیہ کالج پشاور نے اس حوالے سے بہت کردار ادا کیا ۔ چنانچہ افغانی سرداروں نے پاکستان میں شرپسندوں کو اکسانا شروع کیا اور نا ختم ہونے والی خلش دلوں میں رہ گئی ۔ جو بعد میں وقت کے ساتھ ساتھ چنگاری بنتی رہی ۔1948 میں کشمیر کے لیے لڑی جانے والی جنگ میں قبائلیوں کی شرکت نے مہر ثبت کر دی کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ جنگ کے بعد بھارت بھی چپ نا بیٹھا اور افغانستان میں اپنی جڑیں مضبوط کرنا شروع کر دیں ۔ روس کی بھی حمایت حاصل تھی ۔ یہوں 1950 کے آس پاس افغانستان نے پاکستان کے خلاف ایک خفیہ لیکن خطرناک محاذ کھول دیا۔ اس منصوبے میں بھارت اور روس بھی شامل تھے ۔ پاکستان میں دہشتگردی بم دھماکے امن و امان کی صورت حال کو خراب کیا گیا ۔ یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا 1971 کی جنگ میں بنگلہ دیش کے قیام سے پاکستان کے وجود کو سخت خطرات لاحق ہو چکے تھے ۔ تقریبا 2 سال بعد پاکستان کی ملٹری انٹلیجنس ( ایم آئی ) نے ایوانوں میں کھلبلی مچا دی ۔ 9 فروی 1973 کو آدھی رات کے وقت ذوالفقار علی بھٹو جو کہ اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم تھے خبر دی گئی کہ اعراق بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے ۔ نیز بلوچستان کو توڑنے کی سرتوڑ کوشش کی جارہی ہے ۔ اور بی ایل ایف ( بلوچ لیبریشن فرنٹ ) کا ایک خفیہ دفتر بغداد میں قائم ہے۔ خبر کے سچ ہونے میں ہونے میں کوئی گنجائش باقی نہیں تھی ۔ اعراقی سفیر اس گھناونے کام میں برابر کا شریک تھا۔ بلوچستان کے لوگوں کو افغانستان کے زریعے بغاوت پر امادہ کیا گیا اور اعراقی ایمبیسی ان میں روسی ساختہ اسلحہ تقسیم کرتی ۔ اس کام میں روس نے بھی کافی معاونت کی تھی ۔
9 فروری 1973 کی رات 12 بجے ایس ایس جی کمانڈوز کو 1 گھنٹہ دیا گیا کہ وہ اپنی تیاری کریں ۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور بہت حساس آپریشن تھا۔ ایمبیسی پر چھاپہ یا ریڈ دو ملکوں کے درمیان جنگ کا باعث بن جاتی ہے ۔ چنانچہ پنجاب ریجرز اور ایس ایس جی کے کمانڈوز 10 فروری 1 بجے رات کو اعراقی ایمبیسی کا گھیراو کر لیا۔ اعراقی سفارت کار ، ملٹری اتاشی اور اور تمام دوسرے اعراقی اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ سفارت خانے کی تلاشی کے دوران 300 روسی ساختہ مشین گنز اور 50 ہزار گولیاں برآمد ہوئیں۔
اور اعراق جانے والی پہلی ہی فلائٹ میں اعراقی سفیر کو پرسونا نان گراتا persona non grata ( نا پسندیدہ ترین شخص ) قرار دے کر ملک بدر کر دیا گیا۔
یہ اعراقی پلان تھا جسکا مقصد علیحدگی پسندوں کو جو پاکستان میں بھی تھے اور ایران میں بھی تھے ۔ ہتھیار دے کر ایران پر دباو قائم کرنا تھا ۔ روس نے اسکا پورا ساتھ دیا حلانکہ وہ ایران کا دوست ملک تھا۔
پاکستان کے ایسے چھوٹے چھوٹے حفاظتی بند نے روس اور بھارت کو پریشان کر دیا۔ انہوں نے انتہائی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ سٹیک ہولڈر وہی تھے بلکہ اس بار ایران بھی اس منصوبے میں شامل ہو چکا تھا۔ ( شاید اپنے علاقے بچانے کے لیے ۔ لیکن اس بار اپریشن کی نوعیت بدلی گئی۔ افغانستان میں ایرانی اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے روس نے افغانستان پر چڑھائی کر دی۔ اس وقت افغانستان میں روس کا مقابلہ کرنے کی طاقت بالکل نہیں تھی، کیونکہ زیادہ تر گروپس ایرانی حمایت میں روس کے ساتھ جا لگے۔ روس افغانستان سے داخل ہوتا ہوا بلوچستان کے زریعے بحیرہ عرب تک پہنچنا چاہتا تھا۔
بھٹو کی بلوچستان کے بارے غلط پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں میں حکومت مخالفت بہت بڑھ چکی تھی۔ اور امید کی جا رہی تھی وہ روس کا ساتھ دیں گے ۔ سوائے کچھ محب وطن سرداروں کے ۔ چنانچہ پاکستان کی نیشنل سیکورٹی اور انٹیلی جنس سر جوڑ کر بیٹھ گئی کہ ان حالات میں کیا کرنا چاہیے ۔ بھٹو کو قتل کیس میں قید کر لیا گیا اور جنرل ضیاء نے ملک کی بھاگ دوڑ سنبھال لی ۔ افغانستان روس اور بھارت کو کو پاکستان کے خلاف ایک پُل مہیا کر رہا تھا ۔ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی رہی۔ اس لیے پاکستان نے بھی اپنے اثرورسوخ استعمال کرنے شروع کیے ۔ اس سلسلے میں حزب اسلامی گلبدین کو آئی ایس آئی کی جانب سے مکمل سپورٹ کیا گیا کہ وہ روس کے خلاف لڑے ۔( گلبدین حکمت یار پہلے ہی ایرانی اور روسی نژاد افغان خکومت کے سخت خلاف تھا )
چنانچہ پوری دنیا اسلام سے مجاہدین کو اکھٹا کرنا شروع کیا گیا۔ یہاں یہ بات اہمیت کی حامل ہے اس وقت طالبان کا نام بھی نہیں تھا افغنستان میں ۔

چنانچہ روس افغانستان پر چڑھائی کر دی ۔ بہت سے افغانی گروپس روس کے ساتھ تھے اور حکومت پہلے ہی روس اور ایران کے ہاتھ میں تھی ۔ ان کے راستے میں رکاوٹ حزب اسلامی تھی ۔ 34 مسلمان ممالک روس کے اس قدم کے خلاف تھے سوائے ایران کے ۔ حزب اسلامی کو پوری دنیا کے مسلمانوں نے سپورٹ کیا ۔ مجاہدین بھیجے گئے پاکستان سے بھی امداد اور لوگ ان کی مدد کو گئے ۔ ابھی جنگ میں کچھ ہی ہفتے گزرے تھے پاکستان امریکہ کو گھسیٹ لایا۔ ( مستند زرائع کے مطابق امریکہ کی شمولیت سے پہلے آئی ایس آئی ایک ماہ اور اس سے کچھ زیادہ تنہا روس کے خلاف لڑتی رہی ہے اس آپریشن کا نام سائکلون تھا ) ۔
جنگ کی تفصیل بہت لمبی ہے ۔ اس میں جائے بغیر میں صرف اتنا بتانا چاہوں گا کہ ہماری فضائیہ بھی پیچھے نہیں بیٹھی ۔ روسی اور افغان فضائیہ نے پاکستان پر بھی حملے کیے جنکو ناکام بنایا گیا۔ 6 روسی طیاروں کے حملے کو صرف دو پاکستانی پائیلٹوں نے ناکام بنا دیا۔ 4 کو گرا دیا گیا 2 واپس بھاگ گئے ۔ جبکہ پاکستان کی جانب سے فلائٹ لیفٹینٹ شاہد سکندر کے طیارے کو نقصان پہنچا لیکن وہ خود بحفاظت رہے ۔ یہوں اس جنگ میں 14 سے زائد روس افغانی طیاروں کو گرایا گیا۔ یہاں یہ ٹائمنگ قابل زکر ہے کہ انہی دنوں اسرائیل پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر حملے کے لیے بھارت میں تیار تھا۔ سلام ہے پاک آئر فورس پر دنیا کہ واحد آئر فورس ہے جو بھارت روس اور اسرائیل طیاروں کو آئیر ٹو آئیر کمبیٹ میں گرا چکا ہے ۔
یہ جنگ مجاہدین حزب اسلامی نے جیت لی الحمدللہ اور 1991 میں روس ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔
طالبان اسی حزب اسلامی کی شاخ ہیں ۔ ایران اور روس نے ان گروہوں کو متحرک کیا جو روس کے ساتھ ساتھ شکست کھا چکے تھے ۔ اس کو نارتھ آلائینس یا شمالی اتحاد کے نام سے جانا جاتا یے ۔بعد میں گلبدین حکمت یار کو ملک بدر کر دیا گیا ۔ حزب اسلامی کو بچانے کے لیے ملا عمر میدان میں آئے اور نارتھ الائینس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ۔
1947 سے آج تک اپنے کرتوتوں کو پس پشت ڈال کر روس اور بھارت کی گود میں بیٹھ کر افغانی ہمیں الزام دیتے ہیں کہ افغانستان کو تباہ کرنے میں پاکستان کا ہاتھ ہے ۔ اس آرٹیکل کا مقصد آج کے نوجوانوں میں شعور بانٹنا تھا کہ روس کے قدم روکنا بہت ضروری تھا ۔ جیسا میں نے پہلے کہا ہر ملک اپنے مفادات کا دفاع کرتا ہے اور کرنے کا حق رکھا ہے ۔
پاکستان زندہ آباد آئی ایس آئی پائندہ آباد
#PakSoldier HAFEEZ

1 comment: